انا کو قتل کر دیتا ہے اپنی
وہ روٹھوں کو منانا جانتا ہے
آئندہ شرارت نہیں کروں گا میم! پرومس
کمسن طالب علم نے خاتون ٹیچر کو گال پر بوسہ دے کر منایا
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل،واقعہ کی تائید اور تنقید
حیدرآباد: 15۔ستمبر
(سحرنیوزڈاٹ کام/سوشل میڈیا ڈیسک)
گزشتہ دو تین دنوں سےسوشل میڈیا پر ایک کمسن طالب علم اور ایک خاتون ٹیچر کی ویڈیو کا سیلاب آیا ہوا ہے۔جہاں اس ویڈیو کو بہت زیادہ پسند کیا جارہا ہے وہیں اس خاتون ٹیچر کی اس حرکت پر تنقید بھی کی جارہی ہے۔اورسوال بھی اٹھائے جارہے ہیں۔اس ویڈیو میں اس کمسن لڑکے اور خاتون ٹیچر کے درمیان ہونے والی گفتگو سنی اور دیکھی جاسکتی ہے کہ کس طرح طالب علم ناراض ٹیچرکومنارہا ہے۔جیسے کہ کوئی بچہ اپنی روٹھی ہوئی ماں کو منارہا ہو۔
وہیں ٹیچر اپنی ناراضگی پرقائم ہیں۔حتیٰ کہ یہ طالب علم اپنی بھولی صورت کےساتھ اپنے دونوں ہاتھ اچانک ٹیچر کے گلے میں ڈال کر انہیں اپنی جانب کھینچ کر ان کے گال پر بوسہ دیتے ہوئے انہیں منانے کی کوشش جاری رکھتاہے۔کافی دیر کےبعد انکار کرتے ہوئے،اس کی شرارتوں اور اس سے پہلے بھی کیے گئے وعدوں کو یاد دلاتے ہوئےٹیچر مان جاتی ہیں اورآئندہ شرارت نہ کرنےکاوعدہ کرتے ہوئے کمسن طالب علم اپنا ہاتھ ٹیچر کے ہاتھ میں دیتا ہے۔اور کہتا ہے کہ "پرومس میم آئندہ کوئی شرارت نہیں کروں گا”۔ پھر ٹیچر کےکہنے پر ان کےدونوں گال پر بوسے دیتا ہے۔اس کےبعد کمسن طالب علم اور خود ٹیچر کی آنکھیں نم ہوجاتی ہیں۔اس ویڈیو میں کمسن طالب علم اور ٹیچر کے درمیان ہونے والی گفتگو انتہائی پُراثر ہے۔
اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد واقعی یہ بات صد فیصد درست مانی جاسکتی ہے کہ کمسن بچے انا،احساس برتری اور بغض جیسی لعنتوں سے دور ہی رہتے ہیں،روٹھے ہوئے اپنوں کو منانے کا فن بھی بہتر طریقہ سے جانتے ہیں۔شاید اسی کو دیکھتے ہوئے عاجز کمال رانا نے کبھی کہا تھا کہ؎
انا کو قتل کر دیتا ہے اپنی وہ روٹھوں کو منانا جانتا ہے
ٹوئٹر پر اس ویڈیو کو چھاپراضلع Chapra Zila@ کے ہینڈل سے”ایسا اسکول میرے بچپن میں کیوں نہیں تھا۔”کےکیپشن کےساتھ ٹوئٹ کیا گیا ہے۔تاہم اس کا انکشاف نہیں کیا گیا کہ یہ ویڈیو کہاں کا اور کونسے اسکول کا ہے؟ جبکہ چھاپراضلع ریاست بہار میں موجود ہے۔
ऐसा स्कूल मेरे बचपन में क्यों नहीं था 😏😌 pic.twitter.com/uz07dvlehb
— छपरा जिला 🇮🇳 (@ChapraZila) September 12, 2022
ٹوئٹر پر اس ایک منٹ 26 سیکنڈکےویڈیو کو 1.7 ملین سے زیادہ صارفین نے دیکھا ہے،اس ویڈیو کے 8.676 ری۔ٹوئٹ(شیئر) ہوئے ہیں۔وہیں اس خوبصورت اور دلکش ویڈیو کو 53,400 ٹوئٹر صارفین نے لائیک کیا ہے۔اور 1,249 صارفین نے کمنٹس کیے ہیں۔
جہاں اس ویڈیو کو بہت زیادہ پسند کیاجارہا ہے وہیں اس پر تنقید بھی کیا جارہی ہے۔اس ویڈیو پر ایک صاف نے کمنٹ کیا ہے کہ”یہ خالص ایذارسانی ہے۔کیا آپ قبول کریں گے اگر ایسا ہی کام کوئی مرد استاد کسی لڑکی کے ساتھ کرے؟ پھر یہ قابل قبول کیوں ہے؟”
This is pure harassment. Would you accept if similar thing is done by a male teacher to a girl child? Then why is this acceptable?
— सनातनी 🇮🇳 🚩 中国是病毒 (@kiloandy) September 12, 2022
جبکہ اس کمنٹ کا جواب دیتے ہوئے انکیتا چکرورتی نےلکھا ہے کہ”کیا آپ نےکبھی کسی خاتون ٹیچر کولڑکوں کےساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے سنا ہے۔لیکن مرد اساتذہ لڑکیوں کے ساتھ کرتے ہیں؟اس لیے موازنہ کرنے سے پہلے دو بار سوچیں اور اس کے علاوہ کچھ اعمال واقعی خالص اور معصوم ہوتے ہیں، یہ سمجھنے کی کوشش کریں۔”
Have u ever heard a famale teacher abusing boys but male teachers does to girls . So think twice before comparing and moreover some actions r really pure and innocent,try to understand that.
— Ankita Chakraborty (@AnkitaC0602) September 13, 2022
وہیں انیل کدل نامی ٹوئٹر صارف نے کمنٹ کیا ہے کہ”ٹیچر ایک شاندارخاتون ہیں۔ایسے اساتذہ کا احترام جو معصوم دل والے بچوں کے ساتھ اس طرح کی دیکھ بھال اور محبت سے پیش آتے ہیں۔ جب ایک بچہ ٹیچر کو اپنی ماں سے جوڑتا ہے تو وہ اقدار اورتعلیم سیکھ سکتا ہے”۔
The teacher is a magnificient lady. Respect for such Teachers who treat innocent hearted kids with such care and love. When a kid relates a teacher with their own mother that is when they can learn values and education.
— Anil Kadel (@Anilkadel_8) September 12, 2022
یہ حقیقت بھی ہے کہ کسی بھی بچے کا پہلا مدرسہ اس کی ماں کی گود ہوتا ہے۔جہاں سے مناسب و بہتر تربیت کے بعد اسے حصولِ تعلیم کے لیے اسکولوں میں شریک کروایا جاتا ہے۔وہیں سے ان بچوں کی بہتر تعلیمی تربیت اور ان میں موجودصلاحیتوں کو ابھارنے،ان کی حوصلہ افزائی ہونے لگتی ہے۔پھر مزید آگے انہیں سماج کا ایک ذمہ دار فرد بنانے کے لیے اساتذہ کا کردار شروع ہوجاتا ہے۔
گزرے زمانے میں والدین کے بعد سب سے زیادہ قابل احترام شخصیت اگرکسی کی ہوتی تووہ استاد کی ہوتی تھی۔آج کےدؤر کے زیادہ تر اساتذہ اور طلبہ کی حالت کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے!!
"ماہ جولائی میں اترپردیش کےایک سرکاری اسکول کےٹیچر کےتبادلہ پر طلبا اور طالبات نے رو رو کر ٹیچر کوروکنے کی کوشش کی تھی،اس واقعہ کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ ویڈیو اور تفصیلات اس لنک پر ” :-