اردو زبان ہماری تہذیب اور روایات کی امین، ادبی اجلاس بعنوان” مادری زبان اور ہماری ذمہ داری”سے مقررین کا خطاب

ریاستی خبریں مضامین و رپورٹس

اردو زبان ہماری تہذیب اور روایات کی امین
ادبی اجلاس بعنوان” مادری زبان اور ہماری ذمہ داری” سے مقررین کا خطاب

حیدرآباد: 22۔فروری (پریس نوٹ/سحرنیوزڈاٹ کام)

نئی نسل کو مادری زبان اردو سے جوڑنا ضروری ہے تاکہ اس زبان کی آبیاری کےلیے ایک اور نسل تیار ہوسکے،مسلمانوں نے یوروپی اقوام سے بہت کچھ اپنایا لیکن اُن کی مادری زبان سے محبت کرنے کا جو جذبہ ہے وہ اپنا نہیں سکے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد، موظف پروفیسر اردو آرٹس کالج نے فری پریس ایڈیٹرس اینڈ جرنلسٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام عالمی یومِ مادری زبان کی مناسبت سےمنعقدہ ادبی اجلاس بعنوان ” مادری زبان اور ہماری ذمہ داری "سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جس کا انعقاد ایف پی ایس ہال،روبرو وکٹوریہ ہوٹل، بی بی بازار چوراہا کی گیا تھا۔اس ادبی اجلاس کی صدارت جناب طاہر رومانی صدر فیڈریشن و ایڈیٹر ترکشِ ہند نے کی۔

ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد نے اپنا سلسلہء خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ یہودی اپنی مادری زبان عبرانی کو اپنے ہر بچے کو سکھاتے ہیں کیونکہ اُن کا مذہبی سرمایہ اُس زبان میں موجود ہے۔یونیسکو نے 1955ء میں دنیا کو ایک پیام دیا تھاکہ بچوں کو ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دی جانی چاہئے۔مادری زبان سےتعلیم حاصل کرنے کا فائدہ یہ ہےکہ بچہ شعور کی چیزیں جلدسمجھ سکتا ہے اور اپنے مافی الضمیر کو سمجھانے کے لیے بھی مادری زبان ایک بہترین وسیلہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں جہاں کئی ناقابلِ قبول سفارشات موجود ہیں تاہم اُس میں ایک اچھی بات یہ بھی ہے کہ مادری زبان میں تعلیم کا نظم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔اردو زبان ہمیں ورثے میں ملی ہے اور اس کی ترقی،ترویج اور آبیاری ہمارا فریضہ بھی ہے۔ اس سلسلہ میں حکومتوں پر ہی تکیہ کرنا ٹھیک نہیں ہوگا۔ اردو زبان سیکھنے سے نہ صرف ہماری مادری زبان کی ترقی و ترویج ہوگی بلکہ ہماری تہذیب اور روایات کا بھی تحفظ ہوگا۔

اجلاس کی ابتداء شیخ رفیع الدین آصف،آرگنائزنگ سکریٹری کی قرآت اور نعت پاک سےہوئی۔جبکہ ڈاکٹر محمد آصف علی نے مہمانوں اور شرکاء کا خیرمقدم کیا اور اجلاس کی کاروائی چلائی۔

اجلاس کے ایک اور مہمان ڈاکٹر ناظم الدین موظف پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج موڑتاڑ، نظام آباد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقوام عالم جس طرح اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہوے فخر محسوس کرتے ہیں اُسی طرح ہمیں بھی اُردو ذریعہ تعلیم سےتعلیم حاصل کرتے ہوئے فخر ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مادری زبان سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے میں نہ صرف یہ کہ بچے کی صلاحیت اورلیاقت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ذہانت بھی اُبھرتی ہے۔

انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مادری زبان سےتعلیم میں دوری کا نتیجہ ہے کہ نئی نسل میں اخلاق کا فقدان پایا جاتا ہے۔ اب تعلیم حاصل کرنے کا مقصد صرف ملازمت کا حصول بن چکا ہے۔جبکہ تعلیم برائےشخصیت سازی ہونی چاہئے۔انہوں نےمزید کہا کہ اردو زبان اور اس کے رسم الخظ کو زندہ رکھنے میں دینی مدارس اور صحافت ہی میدان میں ہیں۔

جناب طاہر رومانی صدر فیڈریشن نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ زبانوں کی بقاءاور ترقی کےلیےحکومتوں کی سرپرستی بھی ضروری ہے، مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے والوں کو بھی تمام تر سہولتیں اور مواقع میسر آنے چاہئے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر یومِ مادری زبان منانے کا مقصد ہی یہی ہےکہ اس سلسلہ میں نہ صرف یہ کہ اہلِ زبان میں اپنی زبان کی ترقی اور ترویج کےسلسلہ میں شعور بیدار کیاجائےبلکہ حکومتوں کے ضمیر کو بھی جھنجوڑا جائے۔

جناب طاہر رومانی نے اس سلسلہ میں خصوصی مقالہ پیش کیا اور کہا کہ ہندوستان میں 400 سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں تاہم صرف 22 زبانوں ہی کو سرکاری زبانوں کاموقف حاصل ہے،جس میں اردو بھی شامل ہے۔اردو صر ف ایک زبان نہیں ہے بلکہ تہذیب کا پیکر ہے،عالمی سطح پر اس کے بولنےوالوں کی خاصی تعداد موجودہے اور یہ زندہ زبانوں میں شامل ہے۔موجودہ نسل کےپاس یہ ایک مقدس امانت ہے جسے ایمانداری کے ساتھ نئی نسل کو منتقل کرناہوگا۔ملت کے نوجوانوں میں اس کی اہمیت اور افادیت کو اُجا گر کرنا ضروری ہے اور اپنی مادری زبان کی ترقی کے لیے ہمیں سنجیدگی کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔

اس موقع پر فیڈریشن کے عہدیداروں اکبر علی خاں احسن نائب صدر،صاحبزادہ سید مبارک اللہ برکت اورفضل احمد شریک معتمدین محمد فیاض احمد خاں رکنِ عاملہ کے علاوہ شرکاء میں ڈاکٹر مختار احمد فردین صدر اردو ماس سوسائٹی و دیگر بھی موجود تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے