صحافیوں کے خلاف بغاوت کی دفعات کے تحت یوپی میں ایف آئی آر درج
راج دیپ سردیسائی ،مرنال پانڈے، ششی تھرور ، ظفرآغا اور دیگر شامل
نئی دہلی :29۔جنوری (سحر نیوزڈاٹ کام) نامور صحافیوں راج دیپ سر دیسائی، ظفرآغا،ونود کے۔جوش، کانگریس کے رکن پارلیمان ششی تھرو راور دیگر کے خلاف 26 جنوری کو دہلی میں پر ٹریکٹرمارچ کے دوران ہوئی ایک کسان کی موت پرانکی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ اور خبر پھیلانے پر اترپردیش میں مختلف سخت دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔
سیکٹر 20نوئیڈا پولیس نے سینئر صحافیوں راج دیپ سر دیسائی (انڈیا ٹوڈے کے نیوز اینکر)،ونود کے۔ بوس ، پرشانت اوراننت ناتھ (ایڈیٹران کاروان )، مرنال پانڈے (ایڈیٹر دکن ہیرالڈ )،ظفر آغاز(گروپ ایڈیٹر قومی آواز)کے خلاف غلط ٹوئٹ اور خبر کے ذریعہ تشدد کو ہوادینے کے الزام پر بغاوت کے الزام کے تحت ارپت مشرانامی شخص کی شکایت پر نوئیڈا پولیس نے ایف آئی آر درج کیاہے۔ان تمام کے خلاف قانون کی مختلف دفعات 153A۔153B۔295A۔298۔504۔506۔505(2)۔124A۔34۔120B اور انڈین پینل کوڈ کی دفعہ66(انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ2000ء)کے تحت 28جنوری کو ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔
یاد رہیکہ واقعہ دہلی کا ہے لیکن یوپی کے نوئیڈہ میں یہ کیس درج کیا گیا ہے اورامکان ہیکہ اس کیس کو بعد ازاں دہلی پولیس کے متعلقہ پولیس اسٹیشن کو منتقل کیا جائے گا! ان تما م پر الزام ہیکہ 26جنوری کو ہوئی کسان پریڈ کے دوران انہوں نے ٹوئٹ کیا تھا اور خبر دی تھی کہ پولیس کی فائرنگ میں ایک کسان ہلاک ہوا ہے جبکہ بتایا یہ جارہا ہے کہ اس کسان کی موت ٹریکٹر الٹنے سے ہوئی تھی!!
دوسری جانب 6 صحافیوں کے خلاف اترپردیش کے نوئیڈا میں ایف آئی آرکے اندراج پرصدر ایڈیٹر گلڈ آف انڈیاسیما مصطفی اورجنرل سیکریٹر ی سنجے کپور کی جانب سے جاری کردہ بیان میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان تما م صحافیوں کے خلاف درج ایف آئی آر کو کالعدم کیا جائے تاکہ صحافی بلاء خوف وخطر اپنا کام جاری رکھ سکیں انہوں نے ملک کی اعلیٰ عدالت سے بھی اپیل کی ہیکہ صحافیوں کے خلاف بغاوت کے اس مقدمہ کا نوٹ لے جس سے اظہار رائے کی آزادی کی پامالی ہوتی ہے۔