کسان احتجاج،حکومت نے ٹوئٹر پر لگائی لگام،500 اکاؤنٹس بند
نئی دہلی 10 فروری (ایجنسیاں /سحرنیوزڈاٹ کام) مرکزی حکومت کی جانب سے بنائے گئے تین زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدات پر گزشتہ 73 دن سے کسانوں کا احتجاج بدستور جاری ہے اسکے ساتھ ساتھ مختلف ریاستوں میں ہونے والی پنچایتوں میں کسانوں کی تائید کا فیصلہ حکومت کی مشکلات میں اضافہ کررہا ہے۔
ایسے میں سوشیل میڈیا کی مشہور سائٹ ٹوئٹر پر بین الاقوامی نامور شخصیتوں کی جانب سے کسانوں کی تائید میں جاری مہم سے مرکزی حکومت پریشان ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اس سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے وہیں حکومت اور اسکے نمائندوں کا الزام ہے کہ جان بوجھ کر ٹوئٹر پر کسان تحریک کے حق میں مہم چلاکر ملک کی شبیہ خراب کرنے کو دانستہ کوشش کی جارہی ہے۔
مین اسٹریم میڈیا کی جانب سے اس کسان تحریک کو نظر انداز کیے جانے کے بعد سوشیل میڈیا اس تحریک کی تائید میں معاون ثابت ہورہا ہے اور بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی مشہورشخصیتوں کے علاوہ دیگر افراد سوشیل میڈیا کی سائٹس ٹوئٹر ، فیس بک اور انسٹا گرام پر کسانوں کے حق میں مہم چلارہے ہیں۔
اسی کے پیش نظرسوشیل میڈیا پر حکومت کی سختی کی وجہ سے ٹوئٹر نے 500 اکاؤنٹس ( ٹوئٹر ہینڈل) کو ہمیشہ کے لیے معطل کردیا ہے۔ مرکزی حکومت نے آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 69 A کے تحت ٹوئٹر کو نوٹس دیا تھا اس دفعہ کے تحت جرم ثابت ہونے پر 7 سال قید کی سزا کی تجویز ہے۔
حکومت نے متعدد متنازعہ اکاؤنٹس اور ہیش ٹیگ کو ہٹانے کی ہدایت دی تھی۔ اس نوٹس میں کہا گیا تھا کہ اگر ٹوئٹر کارروائی نہیں کرتا ہے تو اس پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ٹوئٹر انتظامیہ نے بتایا کہ جن اکاؤنٹس کو معطل کردیا گیا ہے وہ کمپنی کی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے ۔
ٹوئٹر کے مطابق پچھلے ہفتوں میں ہونے والے تشدد کے واقعات کے پیش نظر ، قابل اعتراض مواد پر مشتمل ہیش ٹیگ کی نمود میں بھی کمی کردی گئی ہے۔ٹوئٹر انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ دہلی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر ہونے والے تشدد کے بعد وہ ہندوستان میں اپنے قواعد کو نافذ کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے تناظر میں باقاعدہ اپ ڈیٹ کررہے ہیں۔
ٹوئٹر نے یہ بھی کہا کہ کچھ ایسے اکاؤنٹ ہیں جن کو ہندوستان میں تو بلاک کردیا گیا ہےلیکن وہ دوسرے ممالک میں قابل رسائی رہیں گے نیز یہ بھی کہا کہ نیوز میڈیا ، صحافی ، کارکن اور سیاست دان اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ کرنے والوں کے کسی بھی ٹوئٹراکاؤنٹ پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔کیونکہ ہم نہیں سوچتے کہ حکومت نے جو ہدایات جاری کی ہیں وہ ہندوستانی قوانین کے مطابق ہیں۔
یاد رہے کہ دو دن قبل ہی مہیما کول نے ٹوئٹر سے استعفیٰ دے دیا تھا وہ سوشیل سائٹ ٹوئٹر کی پبلک پالیسی ہیڈ کے عہدہ پر فائز تھیں ۔مہیما کول 2015ء سے ٹوئٹر میں خدمات انجام دے رہی تھیں انہوں استعفیٰ کو ذاتی وجوہات بتایا ہے۔