وطن کی مٹی تُو گواہ رہنا

بین الاقوامی خبریں قومی خبریں

                                   

پاکستانی جیل میں 18 سال قید میں گزارکر ہندوستان واپس ہونےکے بعد 65 سالہ حسینہ بیگم کی موت

اورنگ آباد/حیدرآباد : ( سحرنیوزڈیسک )
اس ملک کی چند فرقہ پرست اور تنگ نظر طاقتوں کو یہ غلط فہمی ہمیشہ رہی ہے کہ ہندوستان کا مسلمان آج بھی پاکستان سے محبت اور اُنسیت رکھتا ہے۔ اور اس پرتقسیم وطن کا بوجھ بھی ڈالا جاتا ہے! ہندوستانی مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ آج بھی خود کو اس احساس کمتری کے قول سے باہر نکالنے تیار نہیں ہے۔

جبکہ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ تقسیم ہند کیلئے ہندوستانی مسلمان ہرگز ذمہ دار نہیں ہیں۔اور اس ملک کا مسلمان اپنے ملک کا اتنا ہی وفادار ہے جتنا کہ دیگر اقوام !

مسلمانوں کو پاکستانی کہنے والوں سے کبھی کوئی یہ سوال پوچھے کہ ملک سے غداری اور ملک کی دؤلت کو لوٹ کر ملک سے فرار ہونے والے بھگوڑوں میں کتنے مسلمان شامل ہیں؟
سیدھا سا جواب یہ ہے کہ ایک بھی مسلمان ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہا ۔اس ملک کے مسلمان نے ہمیشہ اس ملک سے وفاداری کی ہے اس ملک کے قوانین اور دستور کا احترام کرتے ہوئے زندگی گزار رہا ہے اور یہ اسلامی تعلیمات کا ایک اہم حصہ بھی ہے کہ جس ملک میں رہو اس ملک کے وفادار بن کر رہو۔

اس ملک کے مسلمانوں نے حکومت وقت اور عدالتوں کے ہر فرمان کو قبول کیا۔ موب لنچنگ، گائے کے نام پر بڑی تعداد میں بے قصور مسلمانوں کو ہجومی تشدد کے ذریعہ شہید بھی کیا گیا پھر بھی مسلمانوں نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا کیونکہ اسے آج بھی اس ملک کی عدلیہ ، دستور اور جمہوریت پر مکمل ایقان ہے۔

Picture Courtesy :Economic times

اپنے وطن ہندوستان کی محبت سے سرشار ایک 65 سالہ ہندوستانی مسلم خاتون کی داستاں یہاں پیش ہے کہ کیسے اس بے گناہ خاتون نے بناء کسی جرم کہ پاکستان کی جیلوں میں اپنی زندگی کے 18 قیمتی سال گزاردئیے اور جب رہائی کے بعد پاکستان سے اپنے مادر وطن اؤرنگ آبادپہنچیں تو زندگی نے انہیں کوئی مہلت نہیں دی اور یہ بدنصیب خاتون اپنے مکان پہنچنے کے صرف دو ہفتہ بعد اپنے مالک حقیقی سے جاملیں اور بالآخر اپنے ملک کی مٹی میں دفن ہوگئیں ۔


دستیاب اطلاعات کے بموجب مہاراشٹرکے اورنگ آباد کے کے رشید پورہ علاقے کی ساکن حسینہ بیگم کی شادی اترپردیش کے سہارنپور کے ساکن دلشاد احمد شیخ سے ہوئی تھی یہ جوڑابے اولاد ہی رہا۔ ان کے شوہر کی موت چند سال قبل اس وقت ہوئی جب ان کی اہلیہ پاکستانی جیل میں قید تھیں۔

ہندوستان واپسی کے بعد 18 سال تک پاکستان کی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والی حسینہ بیگم نےبتایا تھا کہ ان کی
بدقسمتی کی یہ کہانی 2004 ء میں اس وقت شروع ہوئی جب وہ ٹرین کے ذریعہ لاہور میں موجود اپنے شوہر کے رشتہ داروں سے ملاقات کی غرض سے پاکستان گئی تھیں۔ بد نصیبی جیسے پاکستان میں ان کا انتظار کررہی تھی کہ جب پاکستان میں ان کا پاسپورٹ کھوگیا یا کسی نے چوری کرلیا اور پاکستان میں موجود ان کے سسرالی رشتہ داروں میں سے کسی سے بھی ملاقات نہیں ہوپائی جو ان کی کوئی مد د کرسکتا !


اسی دوران حسینہ بیگم بناء پاسپورٹ کے پاکستانی پولیس کے ہتھے چڑھ گئیں پولیس نے انہیں ہندوستانی "جاسوس” ہونے کے الزام میں گرفتار کرتے ہوئے انہیں جیل منتقل کردیاگیا۔

انہیں وہاں کوئی تیزرفتار قانونی مدد بھی نہیں پہنچائی گئی۔18سال کی قید و بند کی صعوبتوں کو برداشت کرنے کے بعد جب حسینہ بیگم نے پاکستانی حکام سے مستقل اپنی بے گناہی کی درخواست کرتی رہیں بالاآخر پاکستانی عدالت نے ہندوستانی عہدیداروں کو اس خاتون کی جانب سے فراہم کرد ہ اطلاعات کا تبادلہ کرتے ہوئےحسینہ بیگم سے متعلق تفصیلات طلب کیں ۔

جسکےبعداورنگ آباد پولیس نے پاکستانی عدالت اور حکام کو مفصل رپورٹ روانہ کرتے ہوئے سرکاری طورپر تصدیق کی کہ حسینہ بیگم اورنگ آباد کے سٹی چوک پولیس اسٹیشن کے دائرہ میں موجود راشد پورہ کی رہائشی ہیں ساتھ ہی انکے شوہرکی تفصیلات ، ان کے مائیکہ اور سسرالی رشتہ داروں کے رہائشی پتےاور دیگرتفصیلات روانہ کرتے ہوئے تصدیق کی کہ حسینہ بیگم ایک عام اور گھریلوخاتون ہیں ۔

اس تفصیلی رپورٹ کے موصول ہونے کے بعد پاکستانی عدالت نے بالآخرحسینہ بیگم کی رہائی اور ہندوستان واپسی کا فیصلہ سناتے ہوئے حسینہ بیگم کو 18 سال کے شدید کرب میں گزاری گئیں جیلوں کی قید وبند کی صعوبتوں سے آزاد کردیا۔

رہائی کے بعد 26 جنوری کو حسینہ بیگم اپنے ملک،اپنے شہر اور اپنے گھر پہنچیں۔دو ہفتہ قبل یعنی 26 جنوری 2021 کو 65سالہ حسینہ بیگم جب اؤرنگ آباد کے ریلوے اسٹیشن پہنچی تھیں تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا جس میں سب انسپکٹر پولیس سٹی چوک اؤرنگ آباد کے علاوہ ان کے رشتہ دار، محلہ والے اورشہر کے معززین کے بشمول نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔انہوں نے اورنگ آباد پولیس کیساتھ ساتھ انکے رشتہ دار خواجہ زین الدین چشتی کا شکریہ بھی ادا کیا کہ ان کی رہائی کیلئے انہوں تعاون کیا۔

اورنگ آباد پہنچنے پر حسینہ بیگم نے خوشی سے سرشارلہجہ آنکھوں میں آنسووں کا سیلاب لیے ہوئے کہا تھا کہ” مادر وطن ہندوستان پہنچنے کی خوشی لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے” ۔ پاکستان سے رہاء ہوکر اورنگ آباد پہنچیں حسینہ بیگم نے پاکستان کی جیلوں میں گزارے گئے 18سال کی تکالیف و مصائب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بے قصور ہونے کے باوجود 18 سال تک انہوں نے بے یار و مددگار اللہ کے بھروسے پاکستانی جیل میں سخت مشکلا ت کا سامنا کیا۔

Picture Courtesy : Divya Marathi

حسینہ بیگم نے ہندوستان سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنے ملک واپس آنے کے بعد سکون و اطمینان محسوس کررہی ہوں۔ 26 جنوری کو پاکستان سے سرزمین ہند واپس ہونے کے بعد دو ہفتوں تک آزادی کی فضاء میں سانس لے رہیں حسینہ بیگم کا 9 فروری کو دل کا دؤرہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔

 محسن احمد جوکہ مقامی سماجی کارکن ہیں نے بتایا کہ چونکہ حسینہ بیگم کے کوئی قریبی رشتہ دار زیادہ موجود نہیں تھے تو شہر کے متعدد افراد نے رضاکارانہ طور پر راشد پورہ میں محمدیہ مسجد میں نمازجنازہ ادا کرنے کے بعد سہء پہر قبرستان میں نمناک آنکھوں کیساتھ حسینہ بیگم کو اپنے مادر وطن کی مٹی میں سپرد خاک گیا۔

اس موقع پر موجود چند ذمہ داران نے حسینہ بیگم کی زندگی کی اس داستاں پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹکنالوجی کے اس ترقی یافتہ دؤر میں بھی ایک بے قصور، سرحدی اور سیاسی جھمیلوں سے ناواقف خاتون کوبناء کسی جرم کے 18 سال تک پاکستان کی جیل میں قید رکھا گیا پتہ نہیں اس خاتون نے کس طرح 18سال تک کرب کیساتھ قید و بند کی صعوبتوں کو برداشت کیا ہوگا ؟۔

حسینہ بیگم کے ملک واپس ہونے کے بعد بھی ان کی مصیبتوں میں کمی واقع نہیں ہوئی اپنی بقیہ زند گی آرام و سکون کیساتھ گزارنے کا خواب سجاکر اورنگ آباد پہنچیں حسینہ بیگم کو جب یہ پتہ چلا کہ 2000ء میں ان کی جانب سے خریدا گیا ایک چھوٹا سا پلاٹ اب لینڈ مافیا کے قبضہ میں ہے تو وہ دوبارہ مایوسی ، بے بسی اور لاچاری کا شکار ہوگئیں۔

اس سلسلہ میں گزشتہ ہفتہ ہی حسینہ بیگم نے اپنے پاس موجود اس پلاٹ کے دستاویزات اور تمام ریکارڈس کیساتھ اورنگ آباد پولیس سے رجوع ہوئی تھیں کہ انہیں ان کا قبضہ شدہ پلاٹ لینڈ مافیا سے واپس دلوایا جائے۔ پولیس نے حسینہ بیگم کی اس شکایت پر ایک کیس درج رجسٹر کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا تھا کہ حسینہ بیگم اس ظالم اورمطلبی دنیا کی قید سے ہمیشہ کیلئے آزاد ہوگئیں۔

18سال تک بناء کسی جرم پاکستانی جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والی اس حوصلہ مند خاتون حسینہ بیگم پر یہ شعر صادق آتا ہے کہ۔۔۔



موت نے بھی وہ کسی سے نہ کیا ہو شاید
زندگی تُونے جو برتاؤ کیا ہے مجھ سے

                                                                                          ترتیب و پیشکش : یحیٰی خان 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے