میں کیوں تلنگانہ میں نئی سیاسی پارٹی قائم نہیں کرسکتی؟ وائی ایس شرمیلا
تجزیہ و تبصرہ : سحرنیوز ڈیسک
وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش وائی ایس جگن موہن ریڈی کی بہن وائی ایس شرمیلا نے ریاست تلنگانہ میں اپنی نئی سیاسی پارٹی کے قیام کا کھل کر اشارہ دے دیا ہے! اس سلسلہ میں آج انہوں نے حیدرآباد کے بنجارہ ہلز میں موجود انکے شوہر انیل کمارکے دفتر میں اپنے حامیوں اور بہی خواہوں کیساتھ ایک جائزہ اجلاس منعقد کیا 10 بجے صبح منعقدہ اجلاس سے قبل سابق وزیر اعلیٰ متحدہ آندھرا پردیش آنجہانی ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی دختر وائی ایس شرمیلا نے میڈیا کے سوالات پر کہا کہ میں کیوں تلنگانہ میں نئی سیاسی پارٹی قائم نہیں کرسکتی؟

وائی ایس شرمیلا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں تلنگانہ میں موجود انکے حامیوں، قائدین اور بہی خواہان سے بات کررہی ہیں اور جلد ہی پارٹی کے قیام سے متعلق اعلان کریں گی، وائی ایس شرمیلا نے میڈیا سے کہا کہ زمینی سطح کے حالات سے واقفیت کیلئے ہی وہ آج یہ اجلاس منعقد کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع کے سیاسی قائدین سے وہ ملاقات کریں گی۔وائی ایس شرمیلا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں وائی ایس راجیم نہیں ہےاور اسی دؤر کو واپس لانے کیلئے وہ تلنگانہ میں نئی سیاسی پارٹی قائم کرنا چاہتی ہیں اور دعویٰ کیا کہ وہ لازمی طورپر تلنگانہ میں راجنا راجیم واپس لائیں گی ( آنجہانی وائی ایس آر کے دؤر حکومت کے دؤران مختلف اسکیمات کے چلتے کانگریس کی جانب سے راجنا راجیم کا نعرہ عام ہواتھا)۔
وائی ایس شرمیلا نے کہا کہ اپنے مداحوں سے بناء گفت و شنید کہ وہ تلنگانہ میں سیاسی پارٹی قائم نہیں کریں گی سب سے بات چیت کے بعد ہی اپنے قطعی فیصلہ کا وہ اعلان کریں گی اس موقع پر جب وائی ایس شرمیلا سے پوچھا گیا کہ ان کی نئی سیاسی پارٹی کا نام کیا ہوگا؟ تو ان کا جواب تھا وقت آنے پر وہ ضرور بتائیں گی انہوں نے میڈیا سے کہا کہ تھوڑا سا صبر کرلیں وہ جلد ہی مکمل تفصیلات سے واقف کروائیں گی۔

دوسری جانب میڈیا اطلاعات میں آج شام بتایا گیا ہے کہ وائی ایس شرمیلا کے بھائی اور وزیرا علیٰ آندھرا پردیش وائی ایس جگن موہن ریڈی جو کہ یووا جنا سرامیکا رعیتو کانگریس پارٹی (وائی ایس آر سی پی) کے صدر بھی ہیں نے کہا ہیکہ وہ تلنگانہ میں نئی سیاسی پارٹی کی تشکیل کے خلاف ہیں ۔
آج شام آندھرا پردیش کے وجئے واڑہ میں جنرل سیکریٹری وائی ایس آر کانگریس پارٹی شیلجا راما کرشنا ریڈی نے اس کا انکشاف کیاساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر وائی ایس شرمیلا تلنگانہ ریاست میں کوئی نئی سیاسی پارٹی تشکیل دیتی ہیں تو یہ خالص ان کا اپنا فیصلہ ہوگا کیونکہ وزیرا علیٰ آندھرا پردیش وائی ایس جگن موہن ریڈی جو کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی پہلے ہی وضاحت کرچکے ہیں کہ ان کی پارٹی تلنگانہ میں داخل نہیں ہوگی اور اگر وائی ایس شرمیلا ایسا کرتی ہیں تو یہ ان کا اپنا ذاتی فیصلہ ہوگا۔

یاد رہے کہ چند دن قبل وائی ایس شرمیلا کی جانب سے تلنگانہ میں نئی سیاسی پارٹی کے قیام کی اطلاعات تیزی کے ساتھ زیر گشت ہیں سامنے آئی تھی اس پر مختلف سیاسی جماعتو ں نے اپنے انداز میں ردعمل ظاہر کیا تھا ۔
کل وزیر اعلیٰ تلنگانہ کے۔ چندر شیکھر راؤنے پارٹی عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شرمیلا کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ تلنگانہ میں نئی سیاسی جماعت کیلئے کوئی جگہ نہیں اورتلنگانہ کے عوام اُس کو قبول نہیں کریں گے ۔
یہاں یہ تذکرہ غیر ضروری نہ ہوگا کہ 48سالہ وائی ایس شرمیلا ، سابق وزیر اعلیٰ آندھراپردیش آنجہانی ڈاکٹر وائی راج شیکھر ریڈی کی دختر ہیں جنہوں نے بحیثیت قائد اپوزیشن کانگریس 2003ء میں موجودہ ضلع رنگاریڈی کے حلقہ اسمبلی اور رنگاریڈی ، میڑچل اور وقارآباد اضلاع میں شامل جملہ سات اسمبلی حلقہ جات پر مشتمل حلقہ پارلیمان چیوڑلہ سے اس وقت کی تلگودیشم حکومت کی خامیوں اور ناکامیوں سے عوام کو واقف کروانے کی غرض سے سخت موسم گرماء کے دوران پدیاترا کا آغاز کیا تھا۔

اور اس پدیاترا کے دؤران انہوں نے اس وقت کی متحدہ ریاست آندھراپردیش کے کئی اضلاع کا 1475 کلومیٹر طویل فاصلہ پیدل طئے کیا تھا جس کے بعد 2004ء میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس نےاسمبلی کی جملہ 294 نشستوں میں سے 185 نشستیں حاصل کرتے ہوئے بھاری اکثریت کے ساتھ آندھراپردیش کا اقتداراس وقت کے وزیراعلیٰ و تلگودیشم سپریمو نارا چندرا بابو نائیڈو سے چھین لیا تھا اور وائی ایس راج شیکھر ریڈی وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔

اور ساتھ ہی ریاست میں موجود 42 لوک سبھا حلقوں میں سے 33 حلقوں پر قبضہ کرلیا تھا اور یہی تعداد اس وقت مرکز میں یوپی اے حکومت کی طاقت ثابت ہوئی تھی ۔ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت میں غریب طبقات کیلئے مفت علاج کی راجیو آروگیہ شری اسکیم، مفت 108 ایمبولنس سرویس،کسانوں کو مفت برقی ، پچیس پیسے شرح سود پر خواتین کو قرضہ جات کی اجرائی ، پوری ریاست میں غریب طبقات کیلئے اندرماں اور راجیو گروہا کالونیز کے ذریعہ مکانات کی فراہمی ، طلبہ کیلئے فیس ری ایمبرسمنٹ ، اسکالر شپس ،غریب طبقات کے لیے راشن کی دُکانات سے دو روپئے فی کلو چاول اور جلا یگنم کے تحت آبپاشی پراجکٹس جیسی کئی فلاحی اقدامات کے ذریعہ غرض تمام طبقات کا اعتماد حاصل کیا گیا تھا۔
یہی وجہ رہی تھی کہ مئی 2009ء کے عام انتخابات میں کانگریس نے تنہا مقابلہ کرتے ہوئے 156اسمبلی نشستیں حاصل کیں اور وائی ایس آر دوبارہ وزیراعلیٰ بن گئے تاہم 2 ستمبر 2009ء کو نلا ملا کے گھنے جنگلات میں ہیلی کاپٹر حادثہ میں وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی موت واقع ہوگئی جن کی عمر 60 سال تھی۔ آنجہانی وائی ایس آ ر پارلیمانی کڑپہ سے چار مرتبہ لوک سبھا کے لیے اور پلی ویندلہ اسمبلی حلقہ سے پانچ مرتبہ متحدہ آندھرا پردیش کی اسمبلی کیلئے منتخب ہوئے تھے۔

2011ء میں آنجہانی وائی ایس آر کے فرزند جو کہ کانگریس کے رکن پارلیمان تھے نے کانگریس چھوڑکر اپنی نئی پارٹی وائی ایس آر سی پی قائم کرلی ۔جون 2014ء میں متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد ریاست تلنگانہ کی تشکیل عمل میں لائی گئی تھی جسکے بعد ان کے فرزند وائی ایس جگن موہن ریڈی نے 2014ء کے عام انتخابات میں آندھرا پردیش میں اپنے امیدوار اتارے تھے تاہم اقتدار سے دور رہے
اور تلگو دیشم نے کامیابی حاصل کی اور چندرا بابو نائیڈو وزیر اعلیٰ بن گئے تاہم 2019ء میں منعقد اسمبلی و لوک سبھا کے انتخابات میں وائی ایس جگن کی قیادت میں وائی ایس آر پارٹی نے ریاست آندھراپردیش میں موجود 175 اسمبلی نشستوں میں سے ریکارڈ 151 نشستوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے تلگودیشم کا صفایہ کردیا اس طرح وائی ایس جگن آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ بن گئے۔وہیں وائی ایس آر سی پی نے ریاست کی دس لوک سبھا نشستوں میں سے 9 پر کامیابی حاصل کی۔وائی ایس جگن موہن ریڈی اثاثہ جات کے معاملہ میں جب طویل مدت تک جیل میں تھے تب انکی ماں وجیہ اماں اور بہن وائی ایس شرمیلا نے پارٹی کی کمان سنبھالی تھی۔
وائی ایس شرمیلا نے مرو پرجا پرستھانم کے نام سے اپنے آنجہانی والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 18 اکتوبر 2012ء کو ایڑپولا پایا ،ضلع کڑپہ سے اپنی 3000 کلومیٹر پیدل یاترا کا آغاز کیا تھا اور کامیابی کے ساتھ اس پدیاترا کا اختتام 4اگست 2014 ء کو اِچھاپورم میں اختتام عمل میں آیا اس دوران وائی ایس شرمیلا نے اس پدیاترا کے دوران آندھراپردیش کے 14 اضلاع کا احاطہ کیا تھا۔

اب جبکہ وائی ایس شرمیلا نے ریاست تلنگانہ میں اپنی نئی سیاسی پارٹی کے قیام کا اشارہ دے دیا ہے تو سیاسی اور صحافتی حلقوں میں یہ بات زیرگشت ہے کہ وہ پارٹی کی مضبوطی اور عوام سے راست ملاقات کی غرض سے اپنے آنجہانی والد وائی ایس آر کی جانب سے نیگ شگون مانے جانے والے ضلع رنگاریڈی کے چیوڑلہ سے ہی پدیاترا کا آغاز کرسکتی ہیں۔!!
اگر وائی ایس شرمیلا ریاست تلنگانہ میں اپنی نئی سیاسی جماعت قائم کرتی ہیں تو پھر برسر اقتدار ٹی آرایس پارٹی کو اپوزیشن کانگریس پارٹی کیساتھ ساتھ وائی ایس شرمیلا کی پارٹی سے بھی نمٹنے کیلئے حکمت عملی طئے کرنا پڑے گا۔

آج سوشل میڈیا پر اسی موضوع پر بحث کرتے ہوئے لکھا جاتا رہا کہ ریاست تلنگانہ میں وائی ایس شرمیلا کی جانب سے سیاسی جماعت کے قیام کا مقصد ٹی آرایس اور کانگریس کے ووٹ بینک میں دراڑ پیدا کرنا اور بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہوگا کیونکہ حیدرآباد کے بشمول ریاست کے کئی اضلاع میں لاکھوں آندھرائی رائے دہندہ موجود ہیں ! اب اس مسئلہ پر انتظار کرو اور دیکھو کا معاملہ ہی بہتر رہے گا کہ وائی ایس شرمیلا تلنگانہ میں نئی سیاسی پارٹی تشکیل دیتی ہیں یا نہیں!