ایک ہی ملک اور ایک ہی ویکسین تو پھر قیمتوں میں اتنا فرق کیوں ؟ ریاستی وزیر کے ٹی آر کا مرکزی حکومت سے سوال

ریاستی خبریں
ایک ہی ملک اور ایک ہی ویکسین تو پھر قیمتوں میں اتنا فرق کیوں؟ریاستی وزیر کے ٹی آر کا مرکزی حکومت سے سوال

حیدرآباد: 22۔اپریل(سحر نیوزڈاٹ کام)

ملک میں کوویڈ ویکسین کی الگ الگ قیمتوں کے متعلق آج ریاستی وزیر آئی ٹی، انڈسٹری اور بلدی نظم ونسق کے۔ تارک راماراؤ(کے ٹی آر) نے ٹوئٹر پر سخت ریمارک پرمشتمل ٹوئٹ کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے سوال کیا ہے۔

اپنے ٹوئٹ میں ریاستی وزیر کے ٹی آر نے لکھا ہے کہ ایک ہی ملک میں کوویڈویکسین کی دو قیمتیں ہیں۔کہہ رہے ہیں مرکز کیلئے اس ویکسین کی قیمت 150 روپئے فی کس ہے اور ریاستوں کیلئے یہی ویکسین 400 روپئے!

کے ٹی آر نے سوال کیا ہے کہ کیا اضافی قیمت پی ایم ریلیف کیئر سے ادا نہیں کی جاسکتی؟؟
کیا سارے ملک میں کوویڈ ویکسین ٹیکہ اندازی کی تکمیل کیلئے مرکزی حکومت کوشش کررہی ہے؟؟

ریاستی وزیر آئی ٹی، انڈسٹری اور بلدی نظم ونسق کے۔ تارک راماراؤ(کے ٹی آر) نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ایک ملک، ایک ٹیکس کیلئے سب نے جی ایس ٹی کو قبول کیا ہے۔
اب جبکہ ملک کی کئی ریاستوں میں کوویڈ ویکسین کی قلت، آکسیجن کی قلت، ادویات کی قلت اور اینٹی وائرل ڈرگ Remdesivir کی شدید قلت کے باعث کئی ریاستیں مرکزی حکومت کی خاموشی پر برہم ہیں اور سوال اٹھارہی ہیں ایسے میں ریاست تلنگانہ کے وزیر کے ٹی آر کا سوال بھی اہمیت کا حامل بن گیا ہے!جنہوں نے کوویڈ ویکسین کی الگ الگ قیمتوں پر سوال اٹھاتے ہوئے مرکزی حکومت تنقید کی ہے۔

ریاستی وزیر آئی ٹی، انڈسٹری اور بلدی نظم ونسق کے۔ تارک راماراؤ(کے ٹی آر) اپنے اس ٹوئٹ کیساتھ بی جے پی کا نعرہ سب کا ساتھ سب کا وِکاس ہیاش ٹیاگ بھی کیا ہے!

ریاستی وزیر کے ٹی آر کا یہ سوال جائز بھی مانا جاسکتا ہے کہ ون نیشن ۔ون ٹیکس کے نام پر سارے ملک پر جی ایس ٹی تھوپ دیا گیا اور ریاستی حکومتوں اور عوامنے بھی اس کو قبول کرلیا تو اب کورونا وائرس کے اس قہر کے دؤران ایک ہی کوویڈ ویکسین کی الگ الگ قیمتیں اس ملک کے عوام کیساتھ ایک کھلا مذاق ہی مانا جاسکتا ہے کہ مرکزی حکومت کو کوویڈ ویکسین 150روپئے میں دستیاب ہے تو پھر ریاستی حکومتوں کو یہی ویکسین 400 روپئے میں کیوں سربراہ کی جارہی ہے ! وہیں خانگی ہسپتالوں میں اسی ویکسین کی قیمت 600روپئے طئے کی گئی ہے!!

یہ سوال بھی جائز ہی کہا جائے گا کہ کورونا وائرس کی پہلی وباء کے دؤران گزشتہ سال ” پی ایم ریلیف کیئر ” کیلئے اطلاع ہے کہ کروڑہا روپئے کی امداد موصول ہوئی تھی جس کا حساب کتاب پوچھنے کا بھی کسی حق نہیں دیا گیا تو پھر یہ رقم کہاں خرچ کی گئی؟

وہیں گزشتہ سال مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن نے کوویڈ پیاکیج کے طورپر 20 ہزار کروڑ روپئے کا اعلان کیا تھا اس کا حساب کتاب بھی قوم کو نہیں دیا گیا !!کہ اتنی بڑی رقم پر مشتمل پیاکیج آخر کہاں صرف کیا گیا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے