عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضیات پر قبضہ،ہائی کورٹ سے طالب علم کی شکایت،حکومت کا جواب

ریاستی خبریں

عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضیات پر قبضہ،ہائی کورٹ سے طالب علم کی شکایت،حکومت کا جواب

حیدرآباد: 4۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام)

عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد  کی اراضیات پر قبضہ سے متعلق شکایت پر آج ریاستی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔عثمانیہ یونیورسٹی کے ایک طالب پی۔رمنا راؤ نے ہائی کورٹ کو ایک مکتوب لکھتے ہوئے شکایت کی تھی کہ عثمانیہ یونیورسٹی کی ملکیت تین ہزار گز سے زائد اراضیات پر ناجائز قبضہ اور غیر قانونی طریقہ پر عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضیات کا رجسٹریشن کرتے ہوئے ان اراضیات کو مصرف میں لایا جارہا ہے۔جس پر آج ریاستی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

اس سلسلہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل (اے جی) نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضیات قبضہ نہ ہوں اس کے لیے حکومت تمام ممکنہ سخت اقدامات کررہی ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ اس سلسلہ میں تلسی ہاؤزنگ سوسائٹی کے خلاف عثمانیہ یونیورسٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کروائی گئی ہے۔

ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ اس معاملہ میں اراضی،تحقیقات اور کارروائی کی موجودہ نوعیت کیا ہے اس کی رپورٹ ہائی کورٹ میں داخل کی جائے۔

ریاستی ہائی کورٹ نے عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضیات پر قبضہ کی اس شکایت کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے اس معاملہ میں کمشنر پولیس حیدرآباد اور عنبر پیٹ پولیس کو فریق بنایا ہے۔

ویکیپڈیا آزاد دائرۃ المعارف کے مطابق 1918 میں ریاست حیدرآباد کے ساتویں نظام فتح جنگ نواب میر عثمان علی خان آصف جاہ ہفتم نے سنگ بنیاد رکھی۔ یہ بھارت کی ساتویں اور جنوبی ہند کی تیسری قدیم ترین یونیورسٹی ہے اور ریاست حیدرآباد کی پہلی یونیورسٹی ہے۔

1948ء میں عثمانیہ یونیورسٹی کے اندر موجود اردو کے بیش بہا ذخیرے کو نذرآتش کر دیا گیا۔دسمبر سنہ 1948ء کے بعد سے دیڑھ دو سال تک جامعہ ہنگامی و غیر یقینی حالات سے دوچار رہا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے