سری لنکا کی کابینہ نے برقعہ پر پابندی کےمنصوبہ کومنظوری دے دی
کولمبو:28۔اپریل(سحرنیوز ڈاٹ کام)
سری لنکا کی کابینہ نے ملک میں برقعہ اور نقاب پر پابندی عائد کیے جانے کے منصوبہ کو منظوری دے دی ہے۔
مرکزی کابینہ کے ترجمان کہلیارام بکویلا نے میڈیا کو بتایا کہ منگل کو کابینہ کی منظوری کے بعد اب اس مسودہ کو قانونی شکل دینے کے لیے بھیجا جائے گا اس کے بعد اسے منظوری کیلئے سری لنکا کی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
سری لنکا کی کابینہ کا فیصلہ ایک ایسے وقت منظور کیا گیا ہے جب ساری دنیا اور خود سری لنکا میں کورونا وائرس کی وباء کے باعث ماسک پہننے کو لازمی قراردیا گیا ہے۔خود سری لنکا میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے امکانات پرماسک نہ پہننے والوں پر بڑی تعداد میں جرمانے عائد کیے جارہے ہیںاور انہیں باقاعدہ گرفتار بھی کیا جارہا ہے۔
ماہ مارچ میں سری لنکا کے وزیر برائے عوامی تحفظ سارتھ ویراسکیرا نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایاتھا کہ انہوں نے جمعہ کو ” قومی سلامتی ” کی بنیاد پرمسلمان خواتین کی جانب سے مکمل چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد کیے جانے کے فیصلہ پر مبنی کابینہ سے منظوری کیلئے ایک کاغذ پر دستخط کیے ہیں۔
یاد رہے کہ کورونا وباء کے آغاز کے بعد وہاں کی حکومت نے سری لنکا میں کوویڈ سے فوت ہونے والے مسلمانوں کی میتوں کو نذرآتش کرنے کو لازمی قرار دیا تھا۔تاہم امریکا اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپس کی جانب سے اس لزوم کی مخالفت اور شدید تنقید کے بعد جاریہ سال اس پابندی کو ہٹا لیا گیا۔
سری لنکا میں اگر سرکاری طور پرمسلمان خواتین اورلڑکیوں کے برقعہ پہننے پر واقعی مکمل پابندی عائد کردی جاتی ہے تو سری لنکا دنیا کا ایسا 19 واں ملک بن جائے گا جہاں مسلم خواتین پر برقعہ پہننے کی پابندی عائد کی گئی ہے جن میں آسٹریا ،ڈنمارک،فرانس،بلجیم،لکسمبرگ،تاجکستان، بلغاریہ،کیمرون،گابون، مراقش، تونیسیا،چاڈ،ری پبلک آف کانگو،الجیریا،اُزبیکستان،سوئزر لینڈ،نیدر لینڈ کے علاوہ چین کے چند شہر شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 28 اپریل 2019 کو بدھ مت مذہب کے ماننے والوں کے اکثریتی ملک سری لنکا کے ایک اور اقلیتی طبقہ عیسائیوں کے تہوار ایسٹر کے موقع پر چند جنونی عسکریت پسندوں نے سری لنکا کے چرچوں اور ہوٹلوں میں خوفناک فائرنگ اور بم دھماکوں کے ذریعہ 359 بے گناہ انسانوں کا قتل کردیا تھا جن میں 38 غیر ملکی باشندے بھی شامل تھے جن کا تعلق امریکہ ، برطانیہ اور ہندوستان سے تھا۔