نرمل کی تقریر کا معاملہ:مجلسی قائد اکبرالدین اویسی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم،عدم تعمیل پر جاری ہوگا گرفتاری کا وارنٹ

ریاستی خبریں

نرمل کی تقریر کا معاملہ
مجلسی قائد اکبرالدین اویسی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم،سمن جاری
عدم تعمیل پر جاری ہوگا گرفتاری کا وارنٹ

حیدرآباد:31۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)

قائد مقننہ ومجلسی قائد،رکن اسمبلی حلقہ چندرائن گٹہ اکبرالدین اویسی پر نرمل میں کی گئی تقریر کے خلاف درج مقدمہ حیدرآباد میں موجود منتخبہ عوامی نمائندوں کی عدالت کو منتقل کیا گیا ہے۔

اس کیس کی سماعت کررہی عدالت نے مجلسی رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی کو عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دیتے ہوئے سمن جاری کیا ہے۔

کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے اہم قائد و قائد مقننہ اکبرالدین اویسی پر 22 ڈسمبر 2012ء کو ریاست تلنگانہ کے نرمل ٹاؤن میں منعقدہ ایک جلسہ عام میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے اور یہ کیس ہنوز زیر دؤراں ہے۔

اس سلسلہ میں ایک مشہور تلگو نیوز چینل کی ویب سائٹ پر 31 اگست کی رات یہ خبر لگائی گئی ہے کہ منتخبہ عوامی نمائندوں کی اس عدالت کے معزز جج نے مجلسی رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی کو یکم ستمبر کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت دیتے ہوئے ان کے نام سمن جاری کیا ہے۔

جبکہ ایک اورمشہور انگریزی اخبار کی تلگوویب سائٹ پر یہی خبر 26 اگست کو لگاتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ نرمل تقریر کے معاملہ میں عوامی منتخبہ نمائندوں کی عدالت نے سمن جاری کرتے ہوئے 3 ستمبر کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔

ان دونوں ویب سائٹس کی خبر کے مطابق عدالت میں پیش نہ ہونے پر مجلسی رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی کے خلاف وارنٹِ گرفتاری جاری کیا جائے گا۔

مجلسی قائد مقننہ اکبر الدین اویسی حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ سے 1999ء سے 2018ء کے اسمبلی انتخابات تک لگاتار پانچ مرتبہ منتخب ہوتے آئے ہیں۔

2012ء میں نرمل ٹاؤن جو کہ اس وقت متحدہ آندھراپردیش کے عادل آباد ضلع کا ایک ٹاؤن اور اب علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ضلع بنادیا گیا ہے میں کی گئی اکبرالدین اویسی کی تقریر کو ملک اور ہندووں کے خلاف اشتعال انگیز اور متنازعہ قرار دیتے ہوئے اس وقت کاشیم شیٹی کرونا ساگر ایڈوکیٹ نے اکبرالدین اویسی کے خلاف نامپلی کی عدالت میں ایک پٹیشن داخل کی تھی۔

بعد تحقیقات اکبرالدین اویسی کو اس کیس میں 8 جنوری 2013ء کو گرفتار کرتے ہوئے عادل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل کو منتقل کیا گیا تھا۔بعدازاں 40 دن بعد 15 فروری 2013ء کو وہ ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔

اس گرفتاری سے قبل اکبرالدین اویسی پر 2011ء میں قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے اور کئی دنوں تک ہسپتال میں زیر علاج رہ چکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے