اترپردیش کی بیباک صحافی " پرگیہ مشرا ” زندہ ہے،قتل کے جھوٹے فوٹوز سوشیل میڈیا پر وائرل
لکھنو/دہلی:18۔اپریل (سحر نیوزڈاٹ کام/خصوصی رپورٹ)
اترپردیش سے تعلق رکھنے والی ایک بیباک اور بے خوف صحافی پرگیہ مشرا مکمل طور پر محفوظ اور زندہ ہیں۔جن سے متعلق قتل کی افواہیں تصاویر کیساتھ سوشیل میڈیا پر وائرل کردی گئی ہیں!

اس سلسلہ میں آج اتوار کو خود پرگیہ مشرا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ " دوستو میں کوویڈ پروٹو کال کی وجہ سے گھر میں ہوں اور مکمل طورپر زندہ اور محفوظ ہوں،اورمیرے قتل کی خبر افواہ ہے "
https://twitter.com/PragyaLive/status/1383701825451270148
لیکن گزشتہ چنددنوں سے ایک مقتول خاتون کی نعش کے کئی فوٹوز کو سوشیل میڈیا بالخصوص وہاٹس ایپ پر بڑی تیزی کیساتھ وائرل کردیا گیاہے جس کے ساتھ لکھا ہوا ہے کہ " کنبھ میلہ پر سوالات اٹھائے جانے کے خلاف صحافی پرگیہ مشرا کا قتل کردیا گیا "
پرگیہ مشرا خود اس سلسلہ میں وضاحت کرتے ہوئے۔( ویڈیو چار منٹ )
جبکہ یہ مکمل طور پر جھوٹا میسیج ہے جو وہاٹس ایپ کے گروپس میں دھڑادھڑ وائرل کیا جارہا ہے۔وائرل کرنے والوں میں اتنی بھی سمجھ نہیں ہے کہ وہ اس کو بلاء تصدیق پھیلانے سے قبل ایک بار پرگیہ مشرا کا فیس بک پیج اور گوگل پر ان سے متعلق ان افواہوں کی جانچ ہی کرلیتے!
ویسے بھی وہاٹس ایپ ان دنوں حساس اور سمجھدار انسانوں کیلئے ایک وبال بنا ہوا ہے کہ چند ناسمجھ لوگ جلد بازی میں جو میسیج ہاتھ آجاتا ہے فوری فارورڈ کرنے کو اپنی قومی ذمہ داری سمجھ بیٹھے ہیں۔ایسے لوگوں کو چاہئے کہ وہ کوئی بھی چیز فارورڈ کرنے سے قبل اس کی جانچ ضرور کرلیں !
پرگیہ مشرا کے متعلق اگر بتایا جائے تو وہ اتر پردیش اور ملک کے موجودہ حالات ، کورونا وائرس سے ہونے والی اموات ، شمشانوں میں جلتی ہوئیں چتاؤں ، جلانے کے انتظار میں رکھی گئیں نعشوں کے ڈھیر ، ہسپتالوں میں بیڈس ، ادویات، آکسیجن اور کوویڈ ویکسین کی قلت جیسے اہم امور پر مرکزی حکومت اور اتر پردیش کی یوگی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سوالات اٹھانے اور کنبھ میلہ میں کورونا وائرس کی جاریہ خوفناک لہر کے دؤران لاکھوں کا مجمع جمع کرکے اس ملک کو کورونا وائرس کا مزید شکار بنانے پر مرکز کی بی جے پی حکومت کیساتھ ساتھ اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی ریاستی حکومتوں کو سوالات کے گھیرے میں بڑی ہی بیباکی کیساتھ کھڑا کررہی ہیں۔اور انکے یہ ویڈیوس سوشیل پر وائرل بھی ہورہے ہیں ۔
ایسی خبریں جان بوجھ کر بیباک اور بے خوف صحافیوں کو خوفزدہ کرتے ہوئے انہیں خاموش کروانے کی غرض سے پھیلائی جاتی ہیں اور ہم ناسمجھی کیساتھ ان کو بناء تصدیق وائرل کرتے ہوئے ان سماج دشمن عناصر کے آلہ کار کا کام کربیٹھتے ہیں۔اس سلسلہ میں احتیاط کی سخے ضرورت ہے۔
اب رہی بات کہ جس خاتون کی قتل والی تصاویر پرگیہ مشرا کے نام سے وائرل کی جارہی ہیں وہ کون ہیں اور کن کی تصاویر ہیں ؟ تو دراصل وہ تصاویر نیلو نامی خاتون کی ہیں جو ایک ہسپتال کی اسٹاف تھیں جنہیں انکے شوہر نے گزشتہ ہفتہ روہنی ایریا دہلی میں انتہائی بیدردی کیساتھ قتل کردیا تھا۔