پیارے خان نے کوویڈ متاثرین کیلئے ایک کروڑ روپئے مالیتی 32 ٹن آکسیجن فراہم کی
نئی دہلی/ناگپور/ممبئی: 25۔اپریل (سحرنیوز ڈاٹ کام/خصوصی رپورٹ)
اس ملک کو جب بھی کسی بھی طرح کی ضرورت پڑی ہے مسلمان ہمیشہ اگلی صفوں میں ہی نظرآئے ہیں جنہوں نے بلاء مذہبی تعصب کہ ہر کسی کی مدد کی ہے اور ملک بھر میں جاریہ کوروناوائرس کے قہر کے دؤران بھی مسلمان اگلے محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
متاثرین کی ہر قسم کی مدد کرنے میں مصروف ہیں ملک کے مختلف مقامات اور تلنگانہ کے کئی ٹاؤنس سے ایسے فوٹوز اور ویڈیوس سوشیل میڈیا پر وائرل ہیں کہ مسلم نوجوان بڑی تعداد میں کورونا وائرس سے فوت ہونے والے برادران وطن کی آخری رسومات انکے مذہبی رسم ورواج کیساتھ اداکرنے میں مصروف ہیں چاہے وہ حیدرآباد ہو ، کورٹلہ ہو یا پھر تانڈور کے علاوہ دیگر مقامات!
میڈیا سے دستیاب اطلاعات کے مطابق مدھیہ پردیش کے بھوپال میں دانش صدیقی اور صدام قریشی نے اب تک 65 سے زائد کوویڈ سے مرنے والے غیرمسلم افراد کی آخری رسومات کی ادا کی ہیں۔
اسی طرح بشمول حیدرآباد کئی مقامات سے مسلم دردمند افراد کی جانب سے موبائل نمبر دئیے جارہے ہیں کہ ہنگامی حالات میں بلاء مذہبی تفریق مفت آکسیجن حاصل کرنے کیلئے اس نمبر پر کال کریں۔
گزشتہ سال کورونا وائرس کی وباء کے آغاز کے بعد ممبئی میں غریب افراد کیلئے مفت آکسیجن فراہم کرنے کی غرض سے شاہنواز شیخ نے اپنی قیمتی SUV کار فروخت کرکے اس رقم کوضرورتمندوں کیلئے مفت آکسیجن فراہم کرنے میں لگادی اور اب کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دؤران بھی شاہنواز شیخ بدستور اپنا یہ کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

شاہنواز شیخ کی اس قربانی اور انسانی جذبہ کی سوشیل میڈیا پر جم کر تعریف کی جارہی ہے اپنے Unity&Diginty Foundation کے ذریعہ ان کی خدمات پر شاہنواز شیخ ملاڈ کے سلم علاقہ مالوانی میں ایک ہیرو بن گئے ہیں۔
(ان بوگس سینما کے پردہ کے فلمی ہیرؤوں کی طرح نہیں جو ملک اور عوام پر آنیوالی مصیبت کے وقت شتر مرغ کی طرح اپنی گردنیں ریت میں دھنسالیتے ہیں، جبکہ یہی وہ عوام ہوتی ہے جو انہیں سڑک سے اٹھاکر آسمان پر بٹھادیتی ہے لیکن افسوس جن کی ٹکٹ کے پیسوں سے یہ ہیرو بن کر کروڑہا روپئے کمالیتے ہیں ان کی مصیبت کے وقت یہ اپنی عیش والی زندگی میں مصروف رہتے ہیں)
Read this article for more details on d work he does. Though he started d work last year, he continues the same this year too.
This tweet is not a promotion of d individual but d deeds of good samaritan amongst us will give hope for those who are down.https://t.co/XZxkYTmPIL
— Sudha Ramen 🇮🇳 (@SudhaRamenIFS) April 23, 2021
شاہنوازشیخ کی ان خدمات کو سوشیل میڈیا پر بہت سراہا جارہا ہے اور انہیں رئیل ہیرو کے طورپر مخاطب کیا جارہا ہے۔
این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے شاہنواز شیخ نے بتایا کہ گزشتہ سال جب انہوں نے اپنی کار فروخت کرکے مفت آکسیجن فراہم کرنا شروع کیا تھا تو تب روزآنہ 5,000 تا 6,000 آکسیجن سیلنڈرس ضرورتمندوں اور مستحقین تک پہنچاتے تھے اور اس وقت 50فون کالس آیا کرتے تھے تاہم اب ملک اور ریاست مہاراشٹرا میں آکسیجن کی قلت ہے لیکن اب روزآنہ آکسیجن کیلئے 500 تا 600 فون کالس آرہے ہیں۔
مہاراشٹرا کے ہی ناگپور میں ان دنوں ایک اور مسیحا ابھرکر سامنے آئے ہیں جن کا نام پیارے خان ہے جنہوں نےایک کروڑ روپئے صرف کرتے ہوئے 32ٹن آکسیجن خریدکر گورنمنٹ میڈیکل کالج ناگپور میں زیر علاج کورونا وائرس کے متاثرین کو عطیہ دیا ہے۔

پیارے خان ٹرانسپورٹ کے بزنس سے وابستہ ہیں اوریہ آشمی ٹرانسپورٹ کے ڈائرکٹر ہیں۔
پیارے خان نے گزشتہ ہفتہ 16 ٹن آکسیجن چھتیس گڑھ کے بھِلائی سے خریدا اور دوبارہ بیلاری سے 16 ٹن آکسیجن کی خریدی پر ایک کروڑ روپئے صرف کرتے ہوئے جملہ 32 ٹن آکسیجن گورنمنٹ میڈیکل کالج ناگپور کو فراہم کیا تاکہ اس ہسپتال میں زیر علاج کورونا وائرس کے مریضوں کو آکسیجن بلاء رکاوٹ فراہم ہوتی رہے۔
پیارے خان نے میڈیا سے کہا کہ آکسیجن کی قلت سے کورونا وائرس متاثرین کی اموات انتہائی دردناک ہےاور الحمد للہ میں نے 32ٹن آکسیجن گورنمنٹ میڈیکل کالج ناگپورکو عطیہ دیکر مریضوں کی دعائیں لی ہیں اور دلی سکون حاصل کیا ہے۔پیارے خان نے مزید کہا کہ وہ اس سلسلہ میں اپنی کوئی تشہیر یا ستائش نہیں چاہتے ،بس اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے یہ کام کیا ہوں۔

اس سے قبل پیارے خان نے ناگپور میں مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ آکسیجن اور وینٹی لیٹرس کا عطیہ دیں اور یہ رقم براہ راست کمپنیوں کو ڈیجیٹل طریقہ سے روانہ کریں۔اور خود پہل کرتے ہوئے پیارے خان نے اپنے مانس گروپ کی جانب سے 50,000 روپئے کا عطیہ دیا تھا۔
پیارے خان نے کہا کہ ناگپور میں کورونا متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ ہسپتالوں میں آکسیجن ، وینٹی لیٹر س اور ادویات کی قلت ہے اور ایسے حالات میں لوگوں کی جان بچانے کیلئے ہمیں آگے آنے کی ضرورت ہے۔
انکے علاوہ بھی ملک کے تمام شہروں اور ٹاؤنس میں مسلمان اسی طرح کی بے لوث خدمات میں مصروف ہیں مسلمانوں کی جانب سے کی جارہیں خدمات یقیناً ناقابل فراموش اور قابل ستائش ہیں۔
لیکن گزشتہ سال کورونا وائرس کے آغاز کے بعد سے جس طرح اس ملک کے زعفرانی میڈیا کے ایک بڑے طبقہ نے اسلامی آتنک ، کورونا جہاد ، ملک کے غدار جیسے انتہائی ناقابل برداشت سرخیوں کیساتھ تبلیغی جماعت کو مورد الزام قرار دیتے ہوئے ایک منظم سازش کے تحت اس ملک کے مسلمانوں کے خلاف اتنا زہر اگلا تھا کہ ملک کے کئی شہروں اور ٹاؤنس میں چھوٹے مسلم بیوپاریوں کو مارا پیٹا گیا،
غریب چھوٹے بیوپاریوں کی جانب سے فروخت کی جانے والی ترکاریوں اور پھلوں کو سڑکوں پر پھینک کر انہیں دؤڑایا گیا،اُنہیں کالونیوں میں دوبارہ داخل نہ ہونے کی دھمکیاں دی گئیں،جس سے غریب مسلمان بیوپاریوں کو شدید مشکلات اور فاقہ کشی پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

اور ساتھ ہی زعفرانی پرچم لگے ہوئے ٹھیلہ بنڈیوں سے ہی خریدی کرنے کا فرمان جاری کرتے ہوئے اس ملک میں مذہبی منافرت کو خوب ہوا دی گئی تھی۔
پھر بھی اس ملک کا مسلمان مایوس یا دلبرداشتہ ہرگز نہیں ہوا اور انسانیت کی خدمت میں اپنے فلاحی کام جوں کے توں جاری رکھے ہوئے ہے جس سے تمام مذاہب کے لوگ مستفید ہورہے ہیں۔
لیکن افسوس کہ سوائے دوچار غیر جانبدار میڈیا کہ زہریلی نفرت پھیلانے والے زیادہ تر گودی اور بِکاؤ میڈیا اور اسکے اینکرس کو ملک بھر میں جاری مسلمانوں کی یہ ساری خدمات اب بھی نظر نہیں آرہی ہیں یا پھر جان بوجھ کر وہ مسلمانوں کی شبیہ کو بگاڑ کر ہی رکھنا چاہتے ہیں؟
کیونکہ ان کا ” دھندہ ” اور ان کا ذریعہ معاش اسی نفرت کے کاروبار سے چلتا ہے!؟
مگر یاد رہے کہ نفرت ہر دؤر میں محبت کے ہاتھوں ہارکر رسواء اور ذلیل ہوئی ہے!