یونیورسٹی آف حیدرآباد کی طالبہ پر جنسی زیادتی، ملزم پروفیسر روی رنجن گرفتار اور خدمات سے معطل

ریاستی خبریں قومی خبریں

یونیورسٹی آف حیدرآباد کی طالبہ پر جنسی زیادتی
ملزم پروفیسر روی رنجن گرفتار اور خدمات سے معطل

حیدرآباد: 03۔ڈسمبر(سحرنیوزڈاٹ کام)

حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی ملک اوربیرون ملک اپنی ایک مخصوص شناخت اور اپنا ایک معیار رکھتی ہے۔آج اسی یونیورسٹی سے ایک پروفیسر کی جانب سے ایک طالبہ پر جنسی زیادتی کی کوشش کا شرمناک واقعہ سامنے آیا ہے۔جس نے ریاست اور ملک بھر میں سنسنی پیدا کردی ہے۔

حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے ہندی کے پروفیسر روی رنجن کے خلاف تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ نے جنسی زیادتی کا الزام عائد کرتے ہوئے باقاعدہ گچی باؤلی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی ہے۔اس شکایت کےبعد ایک کیس درج رجسٹر کرتےہوئےگچی باؤلی پولیس نے پروفیسر روی رنجن کو گرفتار کرلیا ہے۔اور پولیس کی جانب سے ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔امکان ہے کہ پولیس کی جانب سے طالبہ کا طبی معائنہ کروایا جائے گا۔!!

اس سلسلہ میں ڈی سی پی مادھاپور شلپا ولّی نے میڈیا کو بتایا کہ ہندی کے پروفیسر روی رنجن نے کتاب حوالے کرنے کے بہانے اس طالبہ کو یونیورسٹی کےباہر طلب کیااس کےساتھ جنسی زیادتی کرنے کی کوشش کی۔اس شکایت کے بعد پروفیسر کوتحویل میں لے کرتفتیش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبہ کا بیان ریکارڈ کرتےہوئے اس کےمطابق پروفیسر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔اطلاع ہے کہ پولیس نے طالبہ کا بیان ریکارڈ کرلیا ہے۔

اس واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد کئی گھنٹوں تک حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے طلبہ نے یونیورسٹی کے باب الداخلہ پر اسٹوڈنٹ یونین کی قیادت میں شدید احتجاج منظم کیا۔احتجاجی طلبہ پروفیسر روی رنجن کی فوری گرفتار ی اور انہیں خدمات سے معطل کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔

بعد ازاں یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ میں بتایا گیا ہےکہ اس واقعہ کی اطلاع اور پولیس میں ایف آئی آر کے اندراج کے بعد ہندی کے پروفسیرروی رنجن کوفوری اثر کے ساتھ خدمات سے معطل کردیا گیاہے۔

میڈیا اطلاعات میں بتایا جارہا ہے کہ گزشتہ رات 8 بجے ہندی کے چند اسباق فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے پروفیسر روی رنجن اپنی کار میں اس لڑکی کو اپنے مکان لے گئے,,اس طالبہ کو زبردستی شراب نوشی پرمجبور کیا اور اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی اور اس کے ساتھ مار پیٹ بھی کی۔تاہم اس طالبہ نےمزاحمت کے ذریعہ خود کوپروفیسر کےچنگل سے بچالیا۔جس کےبعد پروفیسر روی رنجن نےاس طالبہ کو دوبارہ اپنی کار کے ذریعہ یونیورسٹی لاکر چھوڑ دیا۔!! تاہم پولیس تحقیقات کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آسکتے ہیں۔

اس کے بعد طالبہ نے گچی باؤلی پولیس اسٹیشن پہنچ کر اس واقعہ کی شکایت درج کروائی۔پولیس نے لڑکی کی شکایت پر پروفیسر روی رنجن کے خلاف ایف آئی آر نمبر آئی پی سی 1391/2022کے ذریعہ پروفیسر روی رنجن کے خلاف انڈین پینل کوڈ کی دفعات354 اور 354/Aکےتحت کیس درج کرتے ہوئے گرفتار کرلیا ہے۔پولیس اس معاملہ میں مزید تحقیقات میں مصروف ہے۔

بعدازاں سائبر آباد پولیس کی مداخلت ،پروفیسر کی گرفتاری اور خدمات سے معطلی کے بعد طلبہ نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے