ممتاز عالم دین و صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کا سانحہ ارتحال

قومی خبریں

اُٹھے جاتے ہیں دیدہ ور سبھی آہستہ آہستہ

ممتاز عالم دین و صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ
مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کا سانحہ ارتحال

لکھنؤ : 13/اپریل (سحرنیوزڈاٹ کام)

ممتاز عالم دین،ناظم دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤ اور صدر آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی طویل علالت کے بعد آج 13 اپریل کو 3.45 بجے دن اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔لکھنؤ کے ایک ہسپتال میں ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔

مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی عمر 94 سال تھی،اطلاعات کے مطابق مولانا کی نماز جنازہ آج بعد نماز عشاء ندوۃ العلماء میں ادا کی جائے گی اور کل بعد نماز فجر رائے بریلی میں ان کا جسد خاکی سپرد لحد کیا جائے گا۔

مولانا سیدمحمد رابع حسنی ندوی یکم اکتوبر 1929ء میں رائے بریلی،اتر پردیش کے تکیہ کلاں میں پیدا ہوئے اور وہ ممتاز عالمی شہرت یافتہ عالم دین و عربی ادیب مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کے بھانجے تھے۔مولانا نے ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں ہی مکمل کی، اس کے بعد اعلی تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوۃ العلما میں داخل ہوئے۔

1948 میں دارالعلوم ندوۃ العلما سےفضیلت کی سند حاصل کی،1947ء میں ایک سال دارالعلوم دیوبند میں بھی قیام رہا اور وہاں کے اساتذہ کے دروس سے استفادہ کیا۔ 1949ء میں تعلیم مکمل ہونے کے بعد دارالعلوم ندوۃ العلما میں معاون مدرس کےطور پرمولانا کا تقرر ہوا۔اس کے بعد دعوت و تعلیم کے سلسلہ میں 1950-1951 کے دوران ان کا قیام سعودی عرب میں رہا۔

مولانا سیدمحمد رابع حسنی ندوی عالمی رابطہ ادب اسلامی ریاض(سعودی عرب)کےنائب صدر اور رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے تاسیسی رکن بھی تھے۔ن کے علاوہ مجلس تحقیقات و نشریات اسلام،لکھنؤ،دینی تعلیمی کونسل،اتر پردیش اور دار عرفات،رائے بریلی کےصدر نیز دارالمصنفین،اعظم گڑھ کے رکن،آکسفورڈ یونیورسٹی کے آکسفورڈ سینٹر برائے اسلامک اسٹڈیز کےٹرسٹی،تحریک پیام انسانیت اور اسلامی فقہ اکیڈمی،انڈیاکےسرپرستوں میں شامل تھے۔

1955ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے کلیۃ اللغۃ العربیۃ کے وکیل اور 1970ء کوعمید کلیۃ اللغۃ مقررہوئے۔انہیں عربی زبان کی خدمات کے لیے انڈیا کونسل اتر پردیش اور اس کے بعد صدارتی اعزاز سے بھی نوازا گیا۔1993ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماکے مہتمم کے عہدہ پر فائز کیے گئے۔

1999ء میں نائب ناظم ندوۃ العلما اور 2000ء میں مولانا ابوالحسن علی حسنی ندوی کی وفات کےبعد ناظم ندوۃ العلما مقرر ہوئے۔دو سال کے بعد جون 2002ء میں اس وقت کےصدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کی وفات کےبعدمتفقہ طور پر مولانا سیدمحمد رابع حسنی ندوی آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر منتخب ہوئے۔

مولانا سیدمحمد رابع حسنی ندوی نے عربی اور اردو زبانوں میں درجنوں کتابیں تالیف کیں۔مختلف علمی،فکری،دعوتی و اصلاحی موضوعات پر ان کے مضامین ندوہ کے رسائل تعمیر حیات،البعث الاسلامی اور الرائد کےعلاوہ ملک و بیرون ملک کے اہم اور کئی مجلات و رسائل میں شائع ہوتے تھے۔

مولاناسیدمحمدرابع حسنی ندوی قومی سطح پرمسلمانوں کےچند گنےچنے قومی و ملی رہنماؤں میں بھی شمار ہوتے تھے۔عرصۂ دراز تک درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کی راہ سے ملت کی خدمت کرنے کے علاوہ مختلف علمی،ادبی و سماجی محاذوں پر سرگرم رہے۔وہ قومی وبین الاقوامی سطح کے درجنوں اداروں کے ذمہ دار یا رکن تھے۔

آج مولانا سیدمحمد رابع حسنی ندوی کے انتقال کی اطلاع کے ساتھ ہی ملک اور بیرون ملک غم کی لہر دوڑگئی۔ بالخصوص ہندوستانی مسلمانوں میں غم و اندوہ کی فضاء ہے۔موجودہ حالات میں گزشتہ چند برسوں سے ملک کے جید و پرخلوص علماءکرام،دانشوروں اور مفکروں کے انتقال سے مسلمان اپنے بے لوث قائدین سے محروم اور شدید نقصان کا شکار ہو رہے ہیں۔

بقول عتیق اثر؎

اُٹھے جاتے ہیں دیدہ ور سبھی آہستہ آہستہ
یہ دنیا معتبر لوگوں سے خالی ہوتی جاتی ہے

مولانا سیدمحمد رابع حسنی ندوی ہمیشہ مسلمانان ہند کو ایک دوسرے کی مخالف سے پرہیز کا درس دیا کرتے تھے۔اپنے اس خطاب میں مولانا نے کہا تھا کہ”اختلافات ہو لیکن مخالفت نہ ہو ” کیونکہ اختلاف کشمکش اور ٹکراؤ کی صورت اختیار کرتا ہے۔مولانا نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امت میں مخالفت کی خرابی پیدا ہوگئی ہے۔جبکہ اختلافات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

1 thought on “ممتاز عالم دین و صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کا سانحہ ارتحال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے