دہلی فسادات کے ملزمین پنجرہ توڑ کی ارکان نتاشاہ ناروال،دیوانگنا کالیٹااور آصف اقبال کو دہلی ہائی کورٹ نے دی ضمانت

قومی خبریں

13 ماہ بعد دہلی فسادات کے ملزمین پنجرہ توڑ کی ارکان نتاشاہ ناروال،دیوانگنا کالیٹا
اورجامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا کو دہلی ہائی کورٹ نے دی ضمانت

نئی دہلی :15۔جون(سحرنیوزڈاٹ کام)

دہلی ہائیکورٹ نے آج ایک اہم فیصلہ میں گزشتہ سال دہلی فسادات کے معاملہ میں گرفتار پنجرہ توڑ تنظیم کی ارکان نتاشاہ ناروال ،دیوانگنا کالیٹا اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا کو ضمانت دے دی ہے ۔جنہیں یو اے پی اے قانون کے تحت گزشتہ سال ماہ مئی میں گرفتار کیا گیا تھا۔


آج صبح دہلی ہائیکورٹ کے جسٹس سدھارت مروڈل اور انوپم جئے رام بھمبانی پر مشتمل بنچ نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے ان تینوں کو ذاتی مچلکہ پر،فی کس 50 ہزار روپئے کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا اور اپنے پاسپورٹ جمع کروانے کے ساتھ کسی بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں شریک نہ ہونے کی ہدایت دی۔

دہلی ہائی کورٹ نے اس کیس کی سماعت کے دؤران کہا کہ "احتجاج کے آئینی طور پر دیئے گئے حق اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں فرق ہے”۔

معززچیف جسٹس نے کہا ایسا لگتا ہے کہ اختلاف رائے کو دبانے کی بےچینی میں ، ریاست کے ذہن میں ، احتجاج کے حق اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کے آئینی طور پر دی گئی ضمانت والے خطوط کے درمیان حد تک دھندلا پن نظر آتا ہے۔

اگر اس ذہنیت کا حصول حاصل ہوجائے تو جمہوریت کے لئے یہ ایک تکلیف دہ دن ہوگا۔

یاد رہے کہ دہلی فسادات کے بعد انہیں پہلے دہلی کے جعفر آباد علاقے میں فسادات سے متعلق اسی طرح کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا – لیکن انہیں ضمانت دی گئی تھی۔اس معاملے میں عدالت نے کہا کہ احتجاج کی ویڈیوز میں محترمہ نارووال کو تشدد کی حوصلہ افزائی یا بھڑکانے کو نہیں دکھایا گیا،جیسا کہ دعوی کیا گیا ہے۔اس ضمانت کے حکم کے ایک دن بعد انہیں دوبارہ یواے پی اے کے تحت گرفتارکیا گیا تھا۔

نتاشا ناروال کو گزشتہ ماہ انکے والد مہاویر ناروال کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے تین ہفتوں کی عبوری ضمانت دی گئی تھی جو سی پی ایم کے ایک سینئر رکن تھے اور کورونا وائرس سے متاثر ہونے سے انتقال کر گئے تھے۔

یاد رہے کہ این آر سی ، سی اے اے اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ دہلی میں کیے گئے تاریخی احتجاج کے دؤران پنجرہ توڑ کی ان مذکورہ ارکان نے باقاعدہ حصہ لیتے ہوئے ساری دنیا کی نظریں اپنی جانب راغب کروائی تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے