فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں سینکڑوں نم آنکھوں کی موجودگی میں سپرد لحد
نئی دہلی:18۔جولائی(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)
فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کی میت آج دہلی میں ان کے افراد خاندان کو سونپ دی گئی۔ہفتہ کو طالبان نے دانش صدیقی کا جسد خاکی انٹرنیشنل ریڈ کرسوسائٹی کے حوالے کیا تھا۔
دستیات اطلاعات کے مطابق مشہور فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کی نماز جنازہ آج رات جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ادا کی گئی اور وہیں سینکڑوں نم آنکھوں کی موجودگی میں انہیں سپردِ خاک کردیا گیا۔
نوبھارت ٹائمز کی خبر کے مطابق دانش صدیقی کی میت ایئر انڈیا کے طیارہ کے ذریعہ دہلی ایرپورٹ لائی گئی بعدازاں اور اس کے بعد ان کے اہل خانہ کو سونپ دیا گیا جہاں آخری رسومات کی ادائیگی کے مراحل طے کیے گئے اور نماز جنازہ ا ورتدفین کے لیے جامعہ لایاگیا۔
بتایاجارہا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نے فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کے افراد خاندان کی اس درخواست کو کہ دانش صدیقی کی تدفین جامعہ کے قبرستان میں عمل میں لانے کی اجازت دی جائے کو انہوں نے قبول کرلیا تھا۔یہ قبرستان خاص طور پر یونیورسٹی کے اہلکاروں، ان کے لواحقین کے لیے بنایا گیا ہے۔
دانش صدیقی کے والد اختر صدیقی یونیورسٹی میں فیکلٹی آف ایجوکیشن کے ڈین تھے۔دانش صدیقی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے اکنامکس کی ڈگری حاصل کی تھی اور 2007ء میں انہوں نے اے جے کے ماس کمیونیکیشن ریسرچ سنٹر جامعہ سے جرنلزم کی سند حاصل کی تھی۔دانش صدیقی نے اپنے صحافتی کیرئر کا آغاز ٹی وی نیوز نمائندہ کی حیثیت سے کی تھی بعد ازاں وہ 2010 ء میں رائٹرس سے منسلک ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ جمعرات کی رات ہندوستان کے مشہور پلٹزر ایوارڈ یافتہ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی جو کہ ہندوستان میں مشہور بین الاقوامی نیوز ایجنسی رائٹرس کے نمائندہ تھے افغانستان کے قندھار میں افغان سیکورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان اسپن بولدک ضلع جو کہ پاکستان سے متصل ہے میں جھڑپ کے دؤران جاں بحق ہوگئےتھے۔
وہیں رائٹرس سے وابستہ ہندوستانی فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کی موت پر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سی این این۔نیوز 18سے کہا تھا کہ دانش صدیقی کی موت سے انہیں بھی شدید تکلیف ہوئی ہے اور انہیں اس کا افسوس ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی کہا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہندوستانی فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کی موت کس کی فائرنگ میں ہوئی ہے اور یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کی موت کیسے ہوئی؟
بتایا جاتا ہے کہ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ سے یہ واضح ہواہے کہ ان کی موت گولی لگنے سے ہوئی۔
دانش صدیقی نے روہنگیا پناہ گزینوں کے متعلق اپنے کوریج پر 2018ء میں باوقار پلٹزر ایوارڈ حاصل کیا تھا۔اس کے بعد بھی دانش صدیقی نے اپنی صلاحیتوں کے بل پر کئی ایوارڈس حاصل کیے تھے۔