سوشل میڈیا وائرل / قومی خبریںنہ یہ کشمیر ہے اور نہ شملہ! یہ منظر مدھیہ پردیش کا ہے, شدید ژالہ باری کے بعدکئی مقامات برف کی چادر سے ڈھک گئے 20/03/202321/03/2023 - by سحر نیوز نہ یہ کشمیر ہے اور نہ شملہ! یہ منظر مدھیہ پردیش کا ہے شدید ژالہ باری کے بعدکئی مقامات برف کی چادر سے ڈھک گئے بھوپال : 20۔مارچ (سحرنیوزڈاٹ کام /سوشل میڈیا ڈیسک) ملک کے مختلف مقامات پر جاریہ موسم گرما کے دؤران شدید ژالہ باری کی خبریں عام ہیں۔ماہرین کے مطابق یہ موسمی تغیرات کا نتیجہ ہے۔ہر طرف جنگلوں کی بے دریغ کٹوائی، ندیوں،نالوں اور تالابوں پر قبضے،بلند بالا عمارتوں کی تعمیر،ہر طرف کنکریٹ کا جنگل بساکر خود حضرت انسان نے ترقی کے نام پر ماحولیات کا توازن بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ ماحولیات کی تباہی سے کبھی شدید آبی قلت تو کبھی حد سے زیادہ بارش اس دؤر کا افسوسناک اور خوفناک سچ ہے۔اور کوئی بھی یہ سوچنے کے لیے تیار نہیں ہے کہ ہم موجودہ اور آنے والی نسلوں کو کیسا بھیانک مستقبل دینے جارہے ہیں۔؟ گرما، مانسون اور سرماءکبھی ان تینوں موسموں کا اپنا مزا ہوا کرتا تھا اور ہر موسم کا دؤر چار ماہ کا ہوا کرتا تھا۔لیکن گذشتہ چند سال سے پتہ ہی نہیں چل پارہا ہے کہ کب کیسے موسم بھی بے وفا عاشقوں،لوگوں کی نیتوں اورخصلتوں کی طرح بدل جائیں۔؟ شدید دھوپ کے دوران اچانک گرج چمک، تیز ہوائیں اور بارش عام بات بن کر رہ گئی ہے۔بارش کے موسم میں شدید گرمی اور چلچلاتی ہوئی دھوپ، موسموں کی اس طرح تبدیلی سے جہاں فصلوں کونقصان ہورہا ہے وہیں انسانی صحت پر بھی اس کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں،ان بدلتے موسموں کی وجہ سے عوام مختلف موسمی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ 16 مارچ کو ریاست تلنگانہ کے وقارآبادضلع مستقر سے 40 کلومیٹر کےفاصلہ پر موجود مرپلی منڈل کے کئی مواضعات اور مرپلی مستقر پر ایک گھنٹہ تک شدید ترین ژالہ باری ہوئی تھی۔بعدازاں گرج چمک اور تیز ہواؤں کےساتھ بارش ہوئی۔ژالہ باری کے بعد مرپلی منڈل مستقر اور اس کے کئی مواضعات کی سڑکیں،مکانات کی چھتیں اور کھیتوں میں موجود فصلیں برف میں ڈھک گئی تھیں۔ یہ نظارہ بالکل کشمیر جیسا نظر آ رہا تھا۔جسے دیکھ کر جہاں دیہی عوام پریشان اور حیرت زدہ ہوگئے تھے وہیں اس کے ویڈیوز سوشل میڈیا،قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی خبروں تک پہنچ گئے تھے کہ یہ کشمیر نہیں تلنگانہ کا وقارآباد ضلع ہے۔اس ژالہ باری کے باعث وقارآبادضلع کے کئی مقامات پر آم، مکئی، دھان، جوار اور ترکاریوں سمیت کئی فصلیں برباد ہوگئی ہیں۔جس سے کسانوں کا برا حال ہے۔ دہلی میں بھی گذشتہ ہفتہ کے آخر میں ژالہ باری اور بارش ہوئی تھی۔جس سےکئی علاقوں میں بڑے پیمانے پرٹریفک جام اور پانی جمع ہونےسے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔بعدازاں گجرات کے چند حصوں میں غیر موسمی بارش نے تباہی مچا دی تھی۔ ایسے میں کل شام سے ریاست مدھیہ پردیش کے بھی ایسے ویڈیوز سوشل میڈیا اور میڈیا پر ایسی ہی سرخیوں کے ساتھ وائرل ہوگئے ہیں کہ” یہ شملہ یا کشمیر نہیں بلکہ مدھیہ پردیش ہے۔”بتایا جاتا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتہ سے مدھیہ پردیش کے مختلف علاقوں میں وقفہ وقفہ سے شدید ژالہ باری اور بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق موسلادھار بارش اور شدید ژالہ باری نےمدھیہ پردیش کے کئی علاقوں کو متاثر کیا ہے۔ان علاقوں کو اولوں کی بارش نے مکمل سفید کر کے رکھ دیا،جس سے فصلوں کو نقصان پہنچا۔کل زائد از نصف گھنٹہ تک جاری رہنے والی مسلسل ژالہ باری نے سڑکوں کو سفیدی میں رنگ دیا،بالکل اسی طرح جیسے جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں اور شملہ میں برف باری کے بعد کا نظارہ ہوتا ہے۔شدید ژالہ باری نے ان فصلوں کو بھی نقصان پہنچایا جو مدھیہ پردیش کے ڈنڈوری میں بجاگ ڈیولپمنٹ بلاک کے گاؤں میں کٹائی کے لیے تیار تھیں۔ खरगोन के भी झिरन्या, काकोडा और उसके आसपास आज हुई बेमौसम बारिश और ओलावृष्टि से किसानों को बड़ा नुकसान हुआ है pic.twitter.com/JsPVaB9hKv — Anurag Dwary (@Anurag_Dwary) March 19, 2023 شاہ ڈول۔پنڈاریا ریاستی شاہراہ بڑے سائز کے اولوں سے ڈھکی ہوئی تھی جس سے ٹریفک کی نقل و حرکت متاثر ہوئی تھی۔ ریاستی شاہراہ سے ملحقہ کھیتوں میں بھی ہر طرف اولے پڑے ہوئے تھے۔مدھیہ پردیش کے کھرگون میں بھی کئی علاقوں میں شدید ژالہ باری ہوئی جس سے فصلوں کو نقصان پہنچا۔ کھرگون کی تحصیل جھرنیا اور بھگوان پورہ میں غیر موسمی بارش نے فصلوں کو بھاری نقصان پہنچایاہے۔ مرکزی محکمہ موسمیات ( انڈیا میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ، آئی ایم ڈی ) نے کل پیش قیاسی کی ہے کہ آئندہ دنوں میں غیر موسمی بارش اور ژالہ باری متوقع ہے۔محکمہ موسمیات نے مدھیہ پردیش، ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کو گندم اور ربیع کی دیگر فصلوں کی کٹوائی ملتوی کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔ ये मध्यप्रदेश का डिंडोरी है, ओले की वजह से कई गांवों में फसल खराब हुई है…तस्वीरें कश्मीर का फ्रेम बताती हैं लेकिन हालात ऐसे नहीं pic.twitter.com/rWN8uOYE5z — Anurag Dwary (@Anurag_Dwary) March 19, 2023 Share this post: