بینک دھوکہ دہی اور سائبر کرائم کے معاملہ میں حیدرآباد تیسرے نمبر پر
نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کی جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف،عوام محتاط رہیں
نئی دہلی؍حیدرآباد :20۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام)
ریاست تلنگانہ کا دارالحکومت حیدرآباد جہاں مختلف میدانوں میں ترقی کی منازل طئے کررہا ہے وہیں دھوکہ دہی،مالی اسکامس،سائبر کرائم اور بینک فراڈس کے معاملہ میں ملک میں تیسرے مقام پر پہنچ گیا ہے۔
#نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو NCRB# کی جانب سے جاری کیے گئے ملک کی مختلف ریاستوں میں پیش آنے والے مالی جرائم کے ریکارڈ میں ملک کی راجدھانی دہلی اول نمبر پر ہے اور ملک کی معاشی راجدھانی کہے جانے والے مہاراشٹرا کے دارلحکومت ممبئی کے بعد حیدرآباد تیسرے مقام پر ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو نے 20 لاکھ سے زیادہ آبادی والی ملک کے 19 ریاستوں کے شہروں کا ڈاٹا جاری کیا ہے
جس میں بتایا گیا ہے کہ سال 2020 کے اس ڈاٹا کے تحت حیدرآباد میں مالی دھوکہ دہی،مالی اسکامس،بینک فراڈس پر مشتمل جملہ 3,427 کیس درج ہوئے ہیں جن میں 1,366 دھوکہ دہی کے کیس بینک فراڈ سے متعلق ہیں اور ماباقی 2,061 کیس مختلف طریقوں سے جعلسازی،مالی دھوکہ دہی، فراڈ اور اسکامس کے ہیں۔
حیدرآباد میں 1,366 دھوکہ دہی کے معاملہ بینکوں کے ذریعہ دھوکہ دہی کے درج ہوئے ہیں جبکہ دیگر دوسرے معاملات اس کے بعد ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دہلی میں سب سے زیادہ 4,445 جعلسازی اور مالی دھوکہ دہی کے ریکارڈ ہوئے ہیں اور ان معاملات میں دہلی اول نمبر پر ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کی رپورٹ کے مطابق دہلی میں زیادہ تر ہاؤزنگ اسکیم کے ذریعہ دہلی کے عوام کو دھوکہ دہی کا شکار بنایا جارہا ہے اسی طرح چٹ فنڈس اور جائیدادوں کے معاملہ میں عوام دھوکہ دہی اور جعلسازی کا شکار ہورہے ہیں۔
وہیں ملک کی معاشی راجدھانی کہے جانے والے ممبئی میں جعلسازی،بینکس کے ذریعہ دھوکہ اور فراڈ کے 3,927 کیس درج ہوئے ہیں اس طرح ممبئی ملک میں مختلف طریقوں سے مالی دھوکہ دہی کے معاملہ میں دوسرے نمبر پر ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کی جانب سے جاری کردہ ان مالی دھوکہ دہی پر مشتمل رپورٹ میں سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ ملک کی ان تمام ریاستوں میں ” سائبر جرائم ” میں 86 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کوویڈ کی وباء اور طویل لاک ڈاؤنس کے دؤران ان جرائم میں کمی کے بجائے اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کی جانب سے دیگر ریاستوں میں درج شدہ اسی طرز کی مالی دھوکہ دہی،بینک فراڈس، جعلسازی اور سائبر جرائم کی بات کی جائے تو راجستھان کے جئے پور میں3.217 کیس، اترپردیش کے لکھنو میں 2,224 کیس ،کرناٹک کے بنگلور میں 2,086 کیس ،بہار کے پٹنہ میں 1,017 کیس ،گجرات کے احمد آباد میں 734 کیس اور ٹاملناڈو کے چنئی میں 696 کیس درج ہوئے ہیں۔ان کے علاہ غازی آباد،کوچین اور ناگپور بھی ان میں شامل ہیں۔
اب جبکہ سائبر کرائم میں 86 فیصد کے اضافہ کا انکشاف ہوا ہے تو ضرورت شدید ہے کہ نیٹ بینکنگ،گوگل پے، فون پے،پے ٹی ایم کا استعمال کرنے والے انتہائی محتاط رہیں۔بالخصوص واٹس ایپ پر مفت میں آئی فون،فری موبائل ڈاٹا ری چارج کے لالچ میں اور ” ثواب کمانے ” کی نیت سے پھیلائی جانے والی کسی بھی مشکوک لنک کو اوپن نہ کریں۔
کوویڈ وباء کے باعث اس طرح کی سائبر دھوکہ دہی میں 86 فیصد اضافہ کا خود نیشنل کرائم رپورٹ بیورو نے انکشاف کیا ہے۔
سائبرکرائم پولیس وقفہ قفہ سے عوام کو مشورہ دیتی رہتی ہے کہ سائبر کرائم سے محفوظ رہیں اور دھوکہ بازوں کی باتوں میں ہرگز نہ آئیں۔