میں تو شرمندہ ہوں اس دور کا انساں ہوکر!!
بندر جو دن بھر اپنی دوست بلی کے بچہ کو اٹھائے پھرتا ہے
انسانیت کی میراث جانوروں نے اپنالی!
حیدرآباد: 27۔اگست
(سحرنیوز/سوشل میڈیا ڈیسک)
سوشل میڈیا کا کوئی بھی پلیٹ فارم کسی بھی وقت کھولیں بس ایک ہی بحث چل رہی ہوگی یا ایک ہی قسم کے پوسٹ وائرل ہوتےہوئے نظر آئیں گے۔جن میں ایک مخصوص مذہب اور اس مذہب کو ماننے والوں کے خلاف زہر افشانی،جھوٹ،اہانت آمیز الفاظ کا استعمال،خوف و ہراساں کرنے والے بیانات اور دھمکیاں!
ایسا لگتا ہے کہ ایک مخصوص گروپ کو باقاعدہ تربیت دیتے ہوئے اس کام کے لیے تیار کیا گیا ہے کہ دن رات سوشل میڈیا اور میڈیا کے ذریعہ مذہبی زہر پھیلاتے رہو اور عوام کوہمیشہ بے سکون رکھو! تاکہ اس کا دھیان بیروزگاری،مہنگائی اورمستقبل کی فکر کی جانب ہرگز نہ جائے۔اور خود کو کمتر اورغیرمحفوظ سمجھتا رہے۔وہ دن دورنہیں اگر ایسی ہی حالت رہی توہر تیسرے شخص میں سے ایک شخص ذہنی بیماریوں کا لازمی طور پر شکار ہوگا!!۔ویسے بھی موجودہ حالات میں ہر دوسرا شخص مختلف ذہنی مسائل اور الجھنوں کا شکار ہوگیاہے۔
جبکہ سوشل میڈیا کےالگ الگ پلیٹ فارمز اس غرض سے وجودمیں لائے گئے تھے کہ دوردراز رہنے والےرشتہ داروں سے اس کے ذریعہ رابطہ مزید قریب ہو یا پھر کسی بھی ملک کے لوگوں سے دوستی ہو،ایک دوسرے کے خیالات کاتبادلہ ہو،غلط فہمیوں کا ازالہ ہو اور دوستی کا یہ رشتہ مضبوط ہو۔لیکن افسوس کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کومذہبی منافرت کا اڈہ بنادیا گیا ہے۔جس سے ذہنی سکون ملنے کےبجائے ذہنی پریشانیوں کی جانب ڈھکیلا جارہا ہے۔
ایسا بھی نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر صرف مذہب کی افیون چکھائے گئے افیونی پائے جاتے ہیں بلکہ ایسےلوگوں کی بڑی تعداد بھی سوشل میڈیا کی افادیت کو بچائے ہوئے ہے جو محبت کا پیغام عام کرتے ہیں،غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں،مختلف سوال اٹھاکر ذہنوں کو جھنجھوڑتے بھی ہیں۔
وہیں کروڑوں صارفین ایسے بھی ہیں جو ایسے ویڈیوز اور فوٹوز شیئر کرتے ہیں جس سے کسی بھی صارف کا دل و دماغ تازہ ہوجاتا ہے۔جانوروں اور انسانوں کی عجیب و غریب حرکتوں پرمشتمل ویڈیوز اسی زہریلےسوشل میڈیا کےپلیٹ فارمز پر دیکھ کر انسان چند منٹوں اور گھنٹوں کے لیے تازہ دم ہوجاتا ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایک اور نئی کھیپ پیدا ہوگئی ہے جن کا کام ہی اپنے ہی ہم پیشہ لوگوں کے ساتھ ریشہ دوانیوں،حسد،جلن اور بغض کرنا ہوتا ہے!!۔جبکہ یہ لوگ واقف ہی نہیں ہیں کہ کسی بھی پیشہ میں اپنی صلاحیتوں کے ذریعہ بہتر سے بہترین کام پیش کرتے ہوئےصحت مند مسابقت کی جاتی ہے جسے ہر پڑھا لکھا اور مہذب معاشرہ بھی پسند کرتا ہے۔
افسوس کہ زمانے کی ترقی کےساتھ اکثر خونی رشتوں کی ماند پڑتی کشش اور ذمہ داریوں کےساتھ ساتھ دوستی جیسارشتہ بھی مفاد پرستی کے اس دور میں اب محض ایک دوسرے کو دھوکہ،ایک دوسرے کو نیچا دکھانا اور ایک دوسر ے کے خلاف سازشوں کی شکایت عام ہے۔خونی رشتے، محبت اور دوستی اس دنیا کے وہ انمول تحفے ہیں جسے قدرت نے ہمیں عطا کیے ہیں۔
اس لیےضروری ہے کہ ان رشتوں کی ڈور کو ہمیشہ مضبوطی کے ساتھ سنبھال کر رکھا جائے۔اگر کبھی یہ ڈور ڈھیلی پڑنے لگ جائے تو کوشش کریں کہ ٹوٹنے نہ پائے۔وقت کیسابھی ہورشتہ،محبت اور دوستی میں کبھی مفاد پرستی،دغابازی اور دھوکہ دہی کی ملاوٹ ہرگز نہ کی جائے۔کیوں کہ ان دونوں کے بغیر کسی بھی انسان کی زندگی اس صحراء کے مانند ہوجاتی ہے جہاں دور دور تک کوئی سایہ نہیں ہوتا!!
بقول نامور شاعر دُشینت کمار ؎
صرف ہنگامہ کھڑا کرنا مِرا مقصد نہیں میری کوشش ہے کہ یہ صورت بدلنی چاہئے
یہ ساری اؤصاف انسانیت کی میراث ہیں لیکن افسوس کہ لگتاہے یہ گزرےزمانےکے قصہ ہیں۔ان دنوں الگ الگ نسل کے زیادہ تر جانوروں کے ویڈیوزسوشل میڈیا پر دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ انسانیت کی اس میراث کو ان جانوروں نے اپنا لیا ہے۔خونخوار جانوروں جیسے شیروں، کتوں، بندروں اور بلیوں کی انسانوں سے انسیت اور ان سے قربت،خود کتوں،بندروں اور بلیوں کی آپسی دوستی کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ اشرف المخلوقات میں شمار ہونے والا انسان اپنی اس میراث کو کیوں کھوتا جارہا ہے؟
ریاست تلنگانہ کا ایک ایسا ہی ویڈیو ان دنوں وائرل ہے۔جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بندر اور بلی کا بچہ کس طرح انسانوں کو دوستی اور محبت کا پیغام دیتے ہوئے گھوم رہے ہیں۔اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بندر اس بلی کے بچہ کو بالکل اپنے بچے کی طرح سینے سے لگائے اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑے ہوئے گھوم رہاہے۔اور بلی کوکسی بھی حال چھوڑنےکےلیے تیارنہیں ہے۔یہ نظارہ دیکھ کر خودعوام بھی پریشان ہیں کہ ان دونوں کی اتنی گہری دوستی کیسےہوگئی؟بلکہ بلی کےناخن اور بندرکےدانت ہرکسی کےلیے اورخود ان دونوں کےلیےخطرناک ہوتے ہیں
سوشل میڈیا پر وائرل یہ ویڈیو ریاست تلنگانہ کے جئے شنکربھوپال پلی ضلع کا بتایا گیا ہے۔مہادیو پور منڈل کے موضع مدولا پلی میں یہ نظارہ عام ہے اور وہاں کے لوگوں کے لیے اس بندر اور بلی کے بچہ کی دوستی اور بلی کے بچہ کو بندر کی جانب سے اس طرح اٹھاکر گھومنا عجیب و غریب واقعہ لگ رہا ہے۔اس منظر کو کسی نے اپنے موبائل فون میں قید کرلیا اور اس طرح یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
موضع مدولا پلی کے عوام کا کہنا ہے کہ اس دؤر میں جہاں خونی رشتوں کا ایک ساتھ مل کر رہنامشکل ہوگیاہے تو ایسے میں دو الگ الگ نسل کے جانوروں کی دوستی اور ان کے درمیان اتنی محبت واقعی قابل تعریف ہے۔اور اس منظر کو دیکھ کر خوشی بھی ہوتی ہے۔
بندر اور انسان کی یہ دوستی بھی دیکھیں جو کہ اس دؤر میں خونی رشتوں پر بھی بھاری پڑجاتی ہے: جو انسٹاگرام پر دھوم مچایا کرتی ہے