تانڈور کےسرکاری ہسپتال میں "لطیف"نے اپنا خون دیکر”لالیا" کی جان بچائی
تانڈور۔11۔اپریل(سحرنیوزڈاٹ کام)
ملک میں محض اپنی سیاست اور اقتدار قائم رکھنے کیلئے چند طاقتیں مذہبی منافرت کا زہر پھیلاکر اس ملک کے عوام کو مذہب اور ذات پات کے خانوں میں باٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور نفرت کا زہر آہستہ آہستہ سماج کی ذہنیت بدل رہا ہے کہ عوام کا ایک طبقہ ان موقع پرست سیاستدانوں کی باتوں میں آکر برسوں سے قائم ملک کی گنگاجمنی تہذیب کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے!!
ہندوستان ایک ایسا گلدستہ ہے جس میں سینکڑوں بولیاں بولی جاتی ہیں اور تمام مذاہب،طبقات اور ذات پات کے لوگوں کی حیثیت اس گلدستہ میں خوبصورت پھولوں جیسی ہے تاہم ملک کے مختلف مقامات سے روزایک ایسی خبر آتی ہے کہ مذہبی جنونیوں کے ہاتھ کسی کا اس لیے قتل کردیا گیا کہ وہ لو جہاد کررہا تھایا پھر گائے کے نام پر ہجومی تشدد کے ذریعہ کسی بے گناہ کا قتل کردیا جاتا ہے۔
یا پھر راہ چلتے چلتے معمولی واقعات کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر فساد مچا دیا جاتا ہے جس میں دونوں جانب کے معصوم اور بے گناہوں کی ہی جانیں جاتی ہیں اور ان کی املاک آگ کی نذر کردی جاتی ہیں۔
حالات جیسے بھی بنائے گئے ہیں اس سے ہرگز مایوس ہونے کی کسی کو بھی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہر سیاہ رات کے بعد ایک خوبصورت صبح طلوع ہوتی ہے یہ قدرتی نظام ہے۔ کہتے ہیں کہ جب رات بہت کالی ہے تو سمجھو کہ صبح ہونے والی ہے!!
ایسے حالات میں اس ملک کے عام انسانوں کی سوچ ویسی ہی ہے جیسے پہلے تھی یعنی فرقہ پرستی کا زہر اتنا سرائیت نہیں کرگیا ہے جتنا کہ چند سیاستدانوں کو خوش فہمی ہے۔
اس کی مثال اے آر میڈیکل،شاہی پور تانڈور کے ساکن ایم اے لطیف اور کوکٹ موضع کے ساکن لالیا ہیں اور ان کے درمیان انسانی خدمات میں مصروف سماجی تنظیم مارواڑی یووامنچ تانڈور ہے۔
تفصیلات کے مطابق یالال منڈل موضع کوکٹ کے ساکن لالیا (45سالہ) کو علاج کی غرض سے آج یہاں کے گورنمنٹ ضلع ہسپتال لایا گیا تھا جن کا ہیموگلوبین (جسم میں خون کی مقدار) صرف 3.4 گرام تھا جبکہ نارمل انسان کیلئے ہیموگلوبین کی مقدار 10؍ گرام ہونا لازمی ہے۔
ایسے میں لالیا کے افراد خاندان نے مارواڑی یووامنچ کے ذمہ داروں سے ربط پیدا کیا کہ لالیا کی جان بچانے کیلئے B+خون کی سخت ضرورت ہے۔یاد رہے کہ مارواڑی یووامنچ کے عہدیداروں اور ارکان کی جانب سے یہاں ہمہ وقت ضرورتمندوں کیلئے ہسپتالوں کو پہنچ کر خون کا عطیہ دیا جاتا ہے۔
مارواڑی یووا منچ تانڈور کے ذمہ دار منموہن سارڈا نے بتایا کہ آج لالیا کوB+ خون دینے کیلئے کوئی بھی موجود نہیں تھے کیونکہ جاریہ ماہ یہ تمام اپنا خون مختلف مریضوں کو دے چکے تھے ایسے میں وہاں موجود شاہی پور کے ساکن ایم اے لطیف اپنا B+ خون لالیا کو دینے کیلئے رضاکارانہ طورپر راضی ہوگئے اور سرکاری ہسپتال پہنچ کر لالیا کو اپنا خون دیا۔
اس سلسلہ میں منموہن سارڈا نے کہا کہ جاریہ کورونا وائرس کی وباء کے دؤران ہر کوئی خوفزدہ اور پریشان ہے ایسے میں ایم اے لطیف کا یہ اقدام انتہائی قابل ستائش اور انسانیت کے زندہ رہنے کا ایک پیغام ہے۔ایم اے لطیف کی جانب سے لالیا کو اپنا خون فراہم کرنے کے بعد ڈاکٹرس اور لالیا کے رشتہ داروں نے راحت کی سانس لی۔
ہر چھوٹی بات پر مذہب اور ذات پات کے نام پر سڑکوں پر بے گناہ اور معصوم لوگوں کا خون بہانے والوں کیلئے یہ ایک پیغام ہے کہ ملک میں آج بھی دونوں طرف بڑی تعداد میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے انسانیت کا پرچم اب بھی بلند کر رکھا ہے بھلے ہی تم کسی بھی ذریعہ سے مذہب اور ذات پات کی کھائی کتنی بھی گہری کرنے کی کوشش کیوں نہ کرلو!!
مشہور شاعر بشیر بدر نے کبھی کہا تھا کہ:
سات صندوقوں میں رکھ کر دفن کردو نفرتیں
آج دُنیا کو محبــــت کی ضرورت ہے بہت