نبی اکرمؐ کی اُمّت آج مخلوقات کے تئیں بے درد اور بے پرواہ ہوچکی ہے
تانڈور۔10۔مارچ (سحرنیوز ڈاٹ کام)
اُمت محمدیہ ﷺ کی پیدائش کا مقصد انسانیت کے ساتھ خیر خواہی کرنا ہے لیکن افسوس کہ دنیا میں پیغام امن پھیلانے والے نبی ؐکے ماننے والوں کے دلوں میں بغض،نفرت اور آپسی دشمنی گھر کرچکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف اور بزرگ عالم دین حضرت شاہ جمال الرحمن مفتاحی دامت برکاتہم نے کیا ہے حضرت مولانا گزشتہ رات جمعیۃ علماء ضلع وقارآباد کی جانب سے مولانا محمد عبداللہ اظہر قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع وقارآباد کی زیر نگرانی بعد نماز مغرب مکہ مسجد ،اندرانگر تانڈورمیں منعقدہ اصلاحی جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔
اپنے خطاب میں حضرت شاہ جمال الرحمن مفتاحی نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام مخلوقات کا درد اپنے سینے میں رکھنے والے نبی اکرمﷺ کی اُمّت آج مخلوقات کے تئیں بے درد اور بے پرواہ ہوچکی ہے اور اپنے پرائے کی تفریق کے بغیر ہر انسان کی بھلائی اور خیر خواہی سوچنے والے نبی کریمؐ کے امتی اپنی اس اہم ذمہ داری سے غافل ہوچکے ہیں۔
حضرت مولانا نے اپنے خطاب میں تلقین کی کہ مسلمانوں کو یہ فکر ہونی چاہئے کہ اہل اسلام اپنے مذہب سے باہر نہ نکلنے پائیں اور ہماری دعوت اور عملی زندگی کا مشاہدہ کرکے دیگر مذاہب کے ماننے والے مذہب اسلام میں داخل ہوجائیں۔
معروف اور بزرگ عالم دین حضرت شاہ جمال الرحمن مفتاحی دامت برکاتہم نے اس اصلاحی جلسہ سے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج کل پوری دنیا ایک وائرس کو لے کر پریشان ہے جس کے سبب پورے عالم کے معاشی و اقتصادی نظام کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور ان گنت لوگ کاروبار اور ملازمتوں سے محروم ہوچکے ہیں حالانکہ کہ اس وائرس کی وجہ سے موت کے امکانات بہت کم ہیں اور ڈاکٹرس کا کہنا ہیکہ جس کی قوت مدافعت مضبوط رہے گی وہ اس وائرس سے مقابلہ کرتے ہوئے اس سے محفوظ رہیں گے۔ بالکل اسی طرح بندہ مومن کو بھی بے دینی،بد دینی اور ارتداد سے بچاؤ کے لئے دل میں مضبوط ایمان اور زندگی میں سنتوں کا اہتمام لازم ہے۔
حضرت شاہ جمال الرحمن مفتاحی نے اپنے خطاب میں قوم کو متنبہ کیا کہ جدید تعلیمی پالیسی پر ہندوستان کی قدیم ترین ہندوانی تہذیب کی چھاپ ہے جس سے مسلم بچوں کا متاثر ہونا بھی طئے ہے۔ حضرت مولانا نے مشورہ دیا کہ جدید تعلیمی پالیسی کے ہمارے بچوں کے دین ایمان پر مرتب ہونے والے مضر اثرات سے بچاؤکے لئے ہندوستان کے دور اندیش اور حالات پر گہری نظر رکھنے والے علماء کرام کا ماننا ہیکہ ایسے حالات میں گلی گلی گاؤں گاؤں مضبوط ومنظم مکاتب کا جال پھیلانے کی اشد ضرورت ہے۔
جہاں صبح و شام نونہالان امت کو دین کی بنیادی اور ضروری تعلیمات سکھائی جائیں گی اور ان مکاتب کا بوجھ برداشت کرنا امت کے ہر فرد کی ذاتی ذمہ داری ہے جس سے غفلت مستقبل میں ہمارے بچوں کے دین ایمان کے تباہ و برباد ہونے کی وجہ بنے گی۔
اس اصلاحی اجلاس میں جناب محمد طاہر قریشی چیف پروموٹر الماس انٹرنیشنل اسکول تانڈور ،جناب محمد یوسف خان صدر عیدگاہ وقبرستان کمیٹی تانڈور ، جناب محمد لیاقت علی رکن مجلس مشاورت مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن تانڈور،جناب عبدالغفور صدر مکہ مسجد اندرانگر ، ڈاکٹر عبدالسلام نائب صدر جمعیۃ علماء ضلع وقارآباد،
مولانا عبدالرحمن اطہر قاسمی جوائنٹ سیکریٹری جمعیتہ علماء ضلع وقارآباد،حافظ محمدیوسف کوڑنگل جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء کوڑنگل، محمدابراہیم صدر جمعیۃ علماء بھمرس پیٹ،مولانا آصف رشیدی،مولانا عبدالرحمن حسامی،مولانا عبدالقدوس رشادی،حافظ مقبول احمد کے بشمول علماء وحفاظ کرام،،خدام دین کے بشمول مسلمانوں کی کثیر تعداد شریک تھی۔