تلنگانہ میں دو دنوں تک شدید ترین بارش کی پیش قیاسی، 18اضلاع کے لیے ایلو الرٹ جاری
27 ستمبر 1908ء کی ہلاکت خیز موسیٰ ندی طغیانی کی خبریں زیرگشت !
حیدرآباد : 25۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام)
محکمہ موسمیات کی جانب سے اڑیسہ اور خلیج بنگال میں ہوا کے دباؤ میں شدید کمی اور طوفانی مرکز بننےکے باعث ریاست تلنگانہ کے اضلاع اور حیدرآباد میں دو دنوں تک شدید ترین بارش کی پیش قیاسی کی گئی ہے اور حکومتی مشنری کے علاوہ عوام کو بھی چوکس رہنے، بلا ضرورت اپنے مکانات سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
یاد رہےکہ جاریہ سال ماہ اگست اور جاریہ ماہ ستمبر کے دوران حیدرآباد کے علاوہ اضلاع، کھمم، میدک، عادل آباد اور سدی پیٹ میں شدید ترین بارش نے تباہی مچائی تھی جہاں سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا اضلاع کھمم اور میدک میں بارش نے اپنی تباہی کے نقوش چھوڑے ہیں۔
وہیں حیدرآبادمیں لگاتار بارش کے باعث گلیاں اور سڑکیں ندیوں کا منظر پیش کرچکی ہیں جن میں گاڑیوں کے بہتے ہوئے مناظر اور طویل ٹریفک جام پر مشتمل ویڈیوز سوشل میڈیا پر اب بھی زیر گشت ہیں۔ایسے میں محکمہ موسمیات کا کہناہے کہ گذشتہ دنوں کے مقابلہ میں 26 اور 27 ستمبرکو اس سے بھی زیادہ شدید ترین بارش کا امکان ہے!
محکمہ موسمیات کی پیش قیاسی کےمطابق شمالی اڑیسہ اور خلیج بنگال میں سمندری لہروں کی اونچائی کو دیکھتے ہوئے کل 26 ستمبر کو تلنگانہ کے 18 اضلاع عادل آباد، کومرم بھیم آصف آباد، منچریال، نرمل، نظام آباد، پیداپلی، جے شنکر بھوپال پلی، ملوگ، بھدرادری کوتہ گوڈم، محبوب آباد، ورنگل اور ہنمکنڈہ میں گرج چمک کےساتھ تیز اور موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق چند اضلاع میں 10 تا 20 سینٹی میٹر تک بارش ریکارڈ کیے جانے کا امکان ہے۔
جبکہ محکمہ موسمیات کی پیش قیاسی کے مطابق 27 ستمبر کو تلنگانہ کے اضلاع نرمل، نظام آباد،وقارآباد، میدک، سنگاریڈی، کاماریڈی اور محبوب نگرمیں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ شدید ترین بارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نےا یلو الرٹ جاری کرتے ہوئے کہاہےکہ اضلاع عادل آباد،کومرم بھیم، منچریال،راجنا سرسلہ، جگتیال،کریم نگر، پیداپلی،جے شنکر بھوپا ل پلی، ملگ، بھدرادری کوتہ گوڑم،جنگاؤں، سدی پیٹ، بھونگیراور رنگا ریڈی، میڑچل ملکاجگیری،ناگرکرنول،ونپرتی، نارائن پیٹ اور جوگولامبا گدوال میں بھی گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کا امکان ہے۔اسی طرح تلنگانہ کے ان اضلاع میں 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہواؤں کے ساتھ درمیانی تا شدید بارش متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ان دو دنوں کی بارش کے دوران گرج چمک، طوفانی ہواوں اور شدید ترین بارش کے باعث تلنگانہ میں آبی ذخائر کے لبریز ہوکر بہنے، سڑکوں اور پلوں کی سطح کے اوپر سے سیلابی پانی کے بہاؤ، شاہراوں کی مسدودی جیسے حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔!
دوسری جانب 26 اور 27 ستمبر کو شدید اور موسلادھار بارش کی پیش قیاسی کے بعد میڈیا کے ایک گوشے اور سوشل میڈیا پر 27 ستمبر 1908 کو ہونے والی شدید بارش کے باعث حیدرآباد کی تاریخی موسی ندی میں آئی طغیانی کو یاد کیا جا رہا ہے جس سے ہزاروں افراد کی موت واقع ہوگئی تھی،حیدرآباد کا یک بڑا حصہ زیرآب آگیا تھا اور کئی مکانات تباہ ہوگئے تھے۔
بعدازاں مستقبل میں موسیٰ ندی کے اس سیلاب سے حیدرآباد کو محفوظ رکھنے کی غرض سے نظام حکومت نے باہری ممالک کے ماہرین کو مدعو کرتے ہوئے منصوبہ تیار کیا اور اسی غرض سے ذخائر آب عثمان ساگر اور حمایت ساگر بنائے گئے تھے۔
یاد رہے کہ موسیٰ ندی کا آغاز وقارآباد کے سیاحتی مقام سے اننت گیری ہلز سے ہوتا ہے اور بارش کے دؤران چیوڑلہ،معین آباد کے علاوہ دیگر اوپری مقامات کاسیلابی پانی عثمان ساگر اور حمایت ساگر میں جاکر شامل ہوتا ہے ،ان ذخائر آب کی سطح مکمل ہونے کے بعدموسیٰ ندی میں زائد پانی کا اخراج کیا جاتا ہے۔
” یہ بھی پڑھیں "