نفرت کی ہر فصیل گرانے کے واسطے
تم اس طرف سے ہاتھ بڑھاؤ،اِدھر سے ہم
گجرات میں کیبل بریج سانحہ
توفیق بھائی اور حسین محبوب پٹھان نے بچائیں 85 سے زائد جانیں
احمد آباد : 01۔نومبر
(سحرنیوز/سوشل میڈیا ڈیسک)
گزشتہ چند سال سےملک میں ایک مخصوص طبقہ کےخلاف نہ صرف سوشل میڈیا پر بلکہ نیشنل نیوزچینلوں پر مذہبی منافرت کو انتہائی ذمہ داری کے ساتھ پھیلایا جارہا ہے۔!!
اس کا ثبوت یہ بھی ہے کہ امبانی گروپ کی ملکیت جس کی مختلف اشیاء کے صارفین اور خریداروں میں تمام مذاہب اور طبقات کے لوگ شامل ہیں وہیں ان کے نیوز۔18 چینل پراس کے نیوز اینکر جس کا نام بدقسمتی سے امن ورما ہے،لیکن اس کے پروگرام دیکھے جائیں تو محسوس ہوتا ہے کہ یہ اس ملک کے امن کا دشمن ہے!!
نیوز اینکر امن ورما نے کرناٹک میں حجاب تنازعہ کےدوران اپنے ایک پروگرام میں حجاب کو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے جوڑ دیا تھا۔اس کی اس حرکت پر گزشتہ دنوں ہی”نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹانڈرڈ اتھارٹی"نےاس شو کی سخت سرزنش کرتےہوئے نیوز۔18 چینل پر 50 ہزار روپئے کا جرمانہ عائد کیا۔چینل کی جانب سے پیش کیے گئے اس نفرت انگیز پروگرام کو اندرون سات یوم سوشل میڈیاکے تمام پلیٹ فارمز سے ہٹادینے کی ہدایت دی۔
وہیں سوشل میڈیا پر تو دن رات اسلام اورمسلمانوں کےخلاف زہر اگلنا،جھوٹ کو عام کرنا،ہر ناموافق چیز کومسلمانوں سے جوڑنا اب عام بات بن کر رہ گئی ہے۔اس کے لیے باقاعدہ منظم طریقہ سے کام کیا جارہا ہے۔!!
اتوار 30 اکتوبر کو ریاست گجرات کےموربی میں 233 میٹر طویل اور 104 سالہ قدیم کیبل بریج کےاچانک ٹوٹ کرندی میں گرجانے سے 147 سے زائد افراد کے ہلاک ہوئے۔جن میں بدقسمتی سےخواتین،بچے،ضعیف افراد بھی شامل ہیں۔جو اس حادثہ میں بچ گئے ہیں ان سے اس واقعہ کی داستاں سن کر رونگٹھے کھڑے ہوجاتے ہیں۔یہ واقعہ موربی میں گجرات کے دارالحکومت احمد آباد سے200 کلومیٹر کےفاصلہ پر موجود مچھو ندی پر پیش آیاتھا۔
کیبل بریج کے ٹوٹنے کے باعث اس پر موجود زائداز 400 افراد ندی کے پانی میں گرگئے تھے۔چندافراد نے کسی طرح جہاں خود اپنی جان بچائی وہیں،بچاؤ ٹیموں کے علاوہ وہاں موجود نوجوانوں نے بھی اپنی جان پر کھیل کرسینکڑوں افراد کو بحفاظت ندی سے نکال لیا۔
ایسے میں سوشل میڈیا اور چند میڈیا اداروں میں توفیق بھائی اورحسین محبوب پٹھان نامی نوجوان کی جم کرستائش کی جارہی ہے۔بتایا جارہا ہے کہ کیبل بریج کےٹوٹ کر گرنے کےبعدحسین محبوب پٹھان جوکہ ایک تیراک ہیں اب تک 50 سےزائد افراد کی زندگیاں بچاکر انہیں ہسپتال پہنچایا ہے،جن میں بچے،خواتین اور ضعیف افراد شامل ہیں۔وہیں توفیق بھائی نے بھی اس ندی سے 35 افراد کو بچاکر ہسپتال منتقل کیا ہے۔
اس سلسلہ میں "راشٹریہ علماء کونسل”کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر توفیق بھائی اور حسین محبوب پٹھان کی تصاویر ٹوئٹ کرتے ہوئےلکھا گیاہے کہ ” دو فرشتے! توفیق بھائی اور حسین پٹھان! توفیق بھائی نے 35 جانوں کو ہسپتال پہنچایا،تیراک حسین پٹھان نے تیراکی کرکے 50 جانیں بچائیں۔گجرات کے اخبارات ان کے قصیدے پڑھ رہے ہیں اور انہیں خدا کے بندے بتارہے ہیں۔کیا ان کےمعاشرے کے خلاف نفرت پھیلانے والے اپنی عادت سے چھٹکارا پائیں گے؟”
दो फरिश्ते! तौफीक़ भाई और हुसैन पठान! तौफीक़ भाई ने जहां 35 ज़िंदगियों को अस्पताल पहुंचाया वहीं तैराक हुसैन पठान ने तैरकर 50 लोगों की जान बचाई। गुजरात के अखबार इनके क़सीदे पढ़ रहें हैं और खुदा के बंदे बता रहे हैं। इनके समाज के ख़िलाफ नफ़रत फैलाने वाले क्या अपनी आदत से बाज़ आएंगे? pic.twitter.com/Uwykxxv9AX
— Rashtriya Ulama Council (RUC) (@RUConline) October 31, 2022
دوسری جانب مقامی گجراتی اخبار دیویا بھاسکر کی رپورٹ کےمطابق چراغ پرمار نےبھی موربی ندی سے 170 افراد کو بچایا ہے،جو کہ بجرنگ سیوا دل کے رکن ہیں۔اور وہ اس حادثہ کے عینی شاہد بھی ہیں۔
ملک میں جاری مذہبی منافرت کی بات کی جائے تو جب سرکاری سطح پر،میڈیا اورسوشل میڈیا کے ذریعہ اس ملک کی صدیوں قدیم اور قابل فخر گنگاجمنی تہذیب کو کھوکھلا کرنے کی کوشش جاتی ہے تو اس سے سوائے نفرت اور بے چینی کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوپاتا۔کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ نفرت،جھوٹ اور ظلم کی عمر بہت چھوٹی ہوتی ہے۔اور یہ دنیا صرف محبت،آپسی میل ملاپ سے چلتی ہے۔
یقیناً کیبل بریج سانحہ انسانی نظر سے دیکھا جائے تو انتہائی قابل افسوس ہے۔ایسے میں توفیق بھائی اورحسین محبوب پٹھان کی جانب سے 85قیمتی انسانی جانوں کو ان کا مذہب یا ذات پات دیکھے بغیر بچالینا ایک قابل فخر کارنامہ ہے۔یہی انسانیت کی میراث بھی ہے اور اسلام کی تعلیمات بھی کہ مشکل حالات میں ایک انسان مذہبی تفریق کے بغیر مصیبت زدہ انسانوں کی مدد کرے۔
قارئین کو یاد ہوگا کہ 7 اکتوبر کوبھی مغربی بنگال سے ایک انسانیت کے پرچم کو بلند کرنے،امن اور انسانیت کی مثال پیش کرنےوالا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔جہاں دسہرہ کے دن مورتی وسرجن کے موقع پر مال بازار ندی میں رات 30-8 بجے درگاوسرجن کا مشاہدہ کرنے والے ایک مسلم نوجوان محمد مانک(28 سالہ)نے وسرجن کےدؤران سیلابی پانی سےلبریز ندی میں ڈوبنے والے لوگوں کو بچانے کے لیے چھلانگ لگاتے ہوئے 10 سے زائد افراد کو بچایا تھا۔
گجرات کیبل بریج سانحہ میں 85 انسانی جانوں کو اور مغربی بنگال میں درگا وسرجن کے موقع پر 10 انسانی جانیں بچانے والے واقعات ان نفرتی لوگوں کےلیے ایک پیغام ہیں جو اسلام اور پیغمبراسلامﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں،جن کو حجاب،حلال اور نماز کی ادائیگی سے پریشانی ہے،یا کبھی”دیش کےغداروں کو گولی مارو ###### کو”کے نعرے لگاتے ہیں،یا پھرمسلمانوں کی نسل کشی کی دھمکیاں دی جاتی ہیں،یا پھر دہلی کےایک ذمہ دار اس رکن پارلیمان کےلیے بھی یہ ایک سبق اور پیغام ہے جوکسی پروگرام میں سینکڑوں افراد سے یہ عہدکرواتا ہے کہ”مسلمانوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے،ان سے کوئی بھی چیز خریدی نہ جائے۔”
کسی شاعر نے بڑھتی ہوئی مذہبی منافرت اور انسانوں کو مذاہب کے خانوں میں تقسیم کیے جانے کے اسی تناظر میں کہا ہے کہ؎
مل کے ہوتی تھی کبھی عید بھی دیوالی بھی
اب یہ حالت ہے کہ ڈر ڈر کے گلے ملتے ہیں
” مغربی بنگال واقعہ کا ویڈیو اور تفصیلات یہاں پیش ہیں "