قیامت یقیناً قریب آ گئی ہے
خمارؔ اب تو مسجد میں جانے لگے ہیں
وزیرداخلہ امیت شاہ نے کشمیر میں اذان کے دؤران اپنی تقریر روک دی
کشمیر پر پاکستان سے کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی:امیت شاہ
نئی دہلی: 06۔اکتوبر
(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز )
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کل چہارشنبہ کو جموں و کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں ایک ریلی سے خطاب کے دؤران اپنی تقریر کو مختصر طور پر اس وقت روک دیا جب ایک قریبی مسجد سے اذان کی آواز بلند ہوئی۔شمالی کشمیر کےضلع شوکت علی اسٹیڈیم میں اپنے نصف گھنٹہ طویل تقریر کے آغاز کے پانچ منٹ بعد وزیرداخلہ امیت شاہ نے توقف کیا اور اسٹیج پر موجود لوگوں سے پوچھا کہ کیامسجد میں کچھ ہو رہا ہے؟ تو اسٹیج پر موجود کسی نےانہیں بتایا کہ مسجد سے اذان ہورہی ہے تو امیت شاہ نے فوراً اپنی تقریر روک دی۔جس پرجلسہ میں موجودسامعین نے زبردست تالیاں بجاتے ہوئے ان کے حق میں نعرے لگائے۔
تھوڑی دیر بعد،مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے مائیک پر کہاکہ اب نماز کی اذان بند ہوگئی ہے اور پوچھا کہ کیا وہ اپنی تقریر جاری رکھ سکتے ہیں؟
ریالی میں موجود مجمع سے مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے پوچھا کہ کیا مجھے اپنی تقریر دوبارہ شروع کرنی چاہئے یا نہیں؟اسے اونچی آواز میں کہو، انہوں نے سامعین سے پوچھا کہ کیا میں اپنی تقریر دوبارہ شروع کروں؟یادرہے کہ وزیر داخلہ امیت شاہ جموں و کشمیر کے تین روزہ دؤرہ پرتھے۔
قبل ازیں اپنی آمد کے فوری بعد مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے کشمیر کے بارہمولہ میں ایک بڑے جلسہ سے خطاب کیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیراعظم کے دفتر (پی ایم او) میں وزیرمملکت جتیندرسنگھ جو اسٹیج پر موجود تھے نے اس ریالی سے خطاب نہیں کیا۔
معاون فاؤنڈر پیس فاؤنڈیشن کشمیر شیخ محمد اقبال نے اس واقعہ پرمشتمل 28 سیکنڈ کا ایک ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اذان کی وجہ سے عزت مآب وزیر داخلہ کی جانب سے تقریر کو درمیان میں روکنا ایک عظیم اشارہ ہے اور انہوں نے کشمیریوں کے دل جیت لیے ہیں، یہ واضح طور پر کشمیریوں کے مذہب اور جذبات کے احترام کی نشاندہی کرتا ہے۔
Halting the Speech Midway by Hnbl Home Minister due to #Azaan is Great Gesture and has Won the Hearts of Kashmiris, this Clearly Indicates the Respect for the Religion and Sentiments of Kashmiris. @AmitShah @AshokKoul59 #NayaKashmir pic.twitter.com/853g8IXXgq
— Sheikh Mohmmad Iqbal (Modi Ji Ka Pariwar) (@ListenIqbal) October 5, 2022
اس جلسہ سے اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کشمیری لیڈران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ” یہ مجھے صلاح دیتے ہیں کہ میں پاکستان سے بات کروں۔جنہوں نے 70 سال تک یہاں حکومت کی وہ مجھے صلاح دیتے ہیں۔میں واضح طورپر کہناچاہتا ہوں کہ پاکستان سے کرنا نہیں چاہتا،میں اپنے گرجر،بکراول،پہاڑی بھائیوں اور بہنوں اور صرف وادی کے اپنے نوجوان ساتھیوں کے ساتھ بات کروں گا۔
ये जो कुछ लोग मुझे सलाह दे रहे हैं न कि सरकार इससे बात करे उससे बात करे…मैं बड़ी स्पष्टता से उन्हें कहना चाहता हूं कि मैं किसी से बात नहीं करूंगा…मैं अपने गुर्जर, बकरवाल व पहाड़ी भाइयों-बहनों और सिर्फ घाटी के अपने युवा साथियों के साथ बात करूंगा। pic.twitter.com/i6KxZD0CZi
— Amit Shah (Modi Ka Parivar) (@AmitShah) October 5, 2022
امیت شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 70 سال تک جموں و کشمیر میں تین خاندانوں نے حکومت کی اور پہلے جموں و کشمیر دہشت گردوں کے لیے ہاٹ اسپاٹ ہوا کرتا تھا اب ٹورسٹس(سیاح)اسپاٹ کے طور پر جاناجاتا ہے۔امیت شاہ نےکہا کہ جموں وکشمیر میں دو ماڈل ہیں پہلا ترقی ،امن،ہم آہنگی،تعلیم اور روزگار کا مودی ماڈل ہے۔
اور دوسرا دہشت گردی،علیحدگی پسندی اور کرپشن کا گھناؤنا نمونہ،اس ماڈل میں جموں وکشمیر کےنوجوانوں کےلیے صرف پتھر،بند کالج اور بندوقیں ہیں اور مودی ماڈل میں نوجوانوں کے لیے آئی آئی ایم،آئی آئی ٹی اور ایمس ہیں۔
जम्मू-कश्मीर में 2 मॉडल हैं…
पहला विकास, शांति, सद्भाव, शिक्षा और रोजगारी का मोदी मॉडल है। और दूसरा आतंक, अलगाववाद और भ्रष्टाचार का गुपकार मॉडल है।
गुपकार मॉडल में J&K के युवाओं के लिए सिर्फ पत्थर, बंद कॉलेज, बंदूक है और मोदी मॉडल में युवाओं के लिए IIM, IIT, AIIMS हैं। pic.twitter.com/dLD3jBEHtA
— Amit Shah (Modi Ka Parivar) (@AmitShah) October 5, 2022
چونکہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی شبیہ ایک سخت گیر شخصیت کے طور پر مانی جاتی ہے۔تاہم کرناٹک میں طلبہ کے لیے حجاب پر پابندی، ملک میں بڑھتی مذہبی منافرت،چند بی جے پی ریاستوں میں بلڈوزر کاررائیوں،آسام میں مدارس کےانہدام،مدارس کےسروے،کھلے مقامات ،مالس حتیٰ کہ ہسپتال میں نمازوں کی ادائیگی کےخلاف احتجاج اور پابندی کے بشمول دیگر واقعات پر مرکزی وزیرداخلہ کی مکمل خاموشی پر سوال اٹھائے جاتے ہیں!!۔تو ایسے میں ان کی جانب سے مسجد سے اذان کی آواز پر اپنی تقریر روک دئیے جانے اور جموں و کشمیر کو ترقی دینے کے تیقن پر نامورشاعر خمار بارہ بنکوی کا یہ شعر لازمی طور پر ہر ذہن میں ابھرتا ہے کہ؎
قیامت یقیناً قریب آ گئی ہے
خمارؔ اب تو مسجد میں جانے لگے ہیں