"وہی چراغ بجھا جس کی لؤ قیامت تھی”
امیرشریعت مولانا محمد ولی رحمانی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نہیں رہے
پٹنہ : 3۔اپریل(سحرنیوزڈاٹ کام)
یہ اطلاع انتہائی غم اور افسوس کیساتھ پڑھی جائے گی کہ مولانا ولی رحمانی صاحب جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ آج 3 اپریل بروز ہفتہ بوقت ڈھائی بجے دن داعیٔ اجل کو لبیک کہہ گئے۔ انا للہ واناالیہ راجعون۔
مولانا 5 جون 1943 ء کو پیدا ہوئے تھے۔مولانا سید محمد ولی رحمانی ایک ہندوستانی سنی دیوبندی اسلامی اسکالر اور ماہر تعلیم تھےـ وہ 1974 سے 1996 تک بہار قانون ساز کونسل کے رکن کے عہدہ پر فائز رہے ۔وہ اپنے والد ماجد حضرت مولانا منت اللہ رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کی1991 ء میں وفات کے بعد سے خانقاہ رحمانی مونگیر کے موجودہ سجادہ نشین اور جامعہ رحمانی مونگیر کے سرپرست رہے آپ کے دادا مولانا محمد علی مونگیری بانی ندوۃ العلماء ہیں۔ اس خانقاہ کے روحانی سلسلہ میں شاہ فضل الرحمن گنج مرادآبادی بہت ہی اہم کڑی ہیں۔
مولانا اس وقت آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔مولانا رحمانی 30 کے بانی بھی تھے،یہ وہ پلیٹ فارم ہے جہاں عصری تعلیم کے متعدد شعبوں میں معیاری اعلی تعلیم و قومی مقابلاجاتی امتحانات کے لئے طلباء کو تیار کیا جاتا ہے۔ اس ادارے سے ہر سال NEET اور JEE میں 100 سے زائد طلباء منتخب ہوتے ہیں۔

حضرت مولانا سید ولی رحمانی عوامی تقریر ، اپنی شخصیت و ملی مسائل میں جرأت صاف گوئی و بےباکی اور دینی وعصری دونوں ہی شعبوں میں امت کے نوجوانان کو تعلیم دلانے کے لئیے ہمہ وقت کوشاں و فکر مند رہتے تھے۔ ان کا ماننا تھا کہ نسل نو کو ایک وقت میں دونوں طرح کی تعلیم حاصل کرنی چاہئے ، اور کسی بھی چیز سے پہلے انسان کو انسان ہونا چاہئے۔
مولانا نے ایک لمبے عرصے تک مسلم پرسنل لاء بورڈ کے متحرک جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے ناقابل فراموش خدمات انجام دیں قوم وملت کے مسائل پر بے لاگ تبصرہ،بالخصوص مسلمانوں کے عائلی مسائل کے تئیں ہمہ وقت فکرمند اور ان کے تحفظ کی انتھک کوششیں کیں،مسئلہ چاہے تین طلاق کا ہو یا بابری مسجد کا چاہے یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی نامسعود کوششوں کو ناکام بنانا ہو یا مسلمانوں کے مخصوص مذہبی مسائل کو درپیش چیلنجوں کا دندان شکن جواب دینے کا موقعہ ہو ہر وقت مولانا کی شخصیت صف اوّل میں کھڑی نظر آتی تھی ہزاروں کی تعداد میں دنیا کے طول وعرض میں آپ کے معتقدین،شاگردوں اور بہی خواہوں کی تعداد موجود ہے۔
مولانا کے وصال سے امت مسلمہ میں ایک ایسا خلاء پیدا ہوگیا ہے جس کی بھر پائی ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے اور ملت ایک بے لاگ قائد، دردمند لیڈر اور حالات کی نبض سے واقف ایک بے نظیر عالم دین سے محروم ہوگئی اللہ تعالی سے دعاء ہیکہ اللہ دین اور قوم کے لیے کی گئیں آپ کی خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبولیت عطاء کرے اور امت کو اس کا بہترین بدل اور مماثل عطاء کرے اور جنت الفردوس میں جگہ عطاء فرمائے۔ آمین