سابق صدرنشین بلدیہ تانڈورکوٹریکا وجئے لکشمی نے مجلسی فلورلیڈ بلدیہ سید ساجد علی کو راکھی باندھی

ریاستی خبریں ضلعی خبریں
سات صندوقوں میں بھر کر دفن کردو نفرتیں ٭٭ آج انساں کو محبت کی ضرورت ہے بہت
سابق صدرنشین بلدیہ تانڈور کوٹریکا وجئےلکشمی نے مجلسی فلور لیڈر بلدیہ سید ساجد علی کو راکھی باندھی

وقارآباد/تانڈور:22۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام)

راکھی بندھن (رکھشا بندھن) برادران وطن میں بھائی اور بہن کے درمیان مقدس رشتہ کی تجدید کا تہوار مانا جاتا ہے۔بہنیں کسی بھی شہر میں ہوں وہ اپنے بھائیوں کو راکھی باندھنے کے لیے اپنے مائیکہ ضرور پہنچ جاتی ہیں۔

یوں تو کسی بھی مذہب میں بہن اور بھائی کا اٹوٹ بندھن پیار اور محبت جتانے کیلئے کسی مخصوص دن کا محتاج نہیں ہوتا لیکن برادران وطن کے اس ثقافتی رکھشا بندھن تیوہار کے دن بہنیں اپنے بھائیوں کی کلائی پر راکھی باندھ کر اپنے بھائیوں سے لازوال محبت،عقیدت،قربت ،دوستی اور بھروسے کے اٹوٹ رشتے کا اظہار کرتی ہیں اور اپنے بھائیوں کیلئے درازیء عمر کیلئے دعاء کرتی ہیں۔وہیں بھائی بھی اپنی بہنوں کے تحفظ کا وعدہ کرتے ہیں۔

ایسا ہی ایک بہترین نظارہ آج رکھشا بندھن کے موقع پر اس وقت دیکھنے میں آیا جب سابق صدر نشین بلدیہ تانڈور محترمہ کوٹریکا وجئے لکشمی وینکٹیاء (جنہیں 2014ء میں بلدیہ تانڈور کی تاریخ کی اولین خاتون صدر نشین بلدیہ بننے کا اعزاز بھی حاصل ہے اور ان کا برسر اقتدار ٹی آرایس پارٹی سے) نے اپنے مکان پر موجودہ فلورلیڈر بلدیہ وسابق نائب صدرنشین بلدیہ تانڈورسید ساجد علی کی کلائی پر راکھی باندھی اور مٹھائی کھلائی۔(جبکہ سید ساجد علی کا تعلق کل ہند مجلس اتحادالمسلمین AIMIM سے ہے)۔

اس موقع پرمجلسی فلور لیڈر بلدیہ سید ساجد علی نے صدر نشین بلدیہ کوٹریکا وجئے لکشمی وینکٹیا کو بطورتحفہ ساڑی پیش کی ۔یہ سلسلہ گزشتہ پانچ سال سے بدستو رجاری ہے۔

ایسے مناظر ان فرقہ پرست، انتشار پسند مٹھی بھر طاقتوں کے منہ پر ایک بھرپور طمانچہ ہے کہ بھلے ہی وہ اپنے حقیر سیاسی مفادات کیلئے چاہے کتنے ہی ہتھکنڈوں کے ذریعہ اس ملک کی سیکولر اور امن پسندعوام کے ذہنوں کو فرقہ پرستی کے زہر سے پراگندہ کرنے کی ، ملک کی پرامن فضاء اور عوام کے درمیان موجود گنگا جمنی تہذیب کو مذاہب کے خانوں میں بانٹنے کی لاکھ کوشش کرلیں مگر وہ ہرگز کامیاب نہیں ہونگے۔

اور دونوں جانب کے لوگ ہمیشہ قومی یکجہتی ، آپسی میل ملاپ اور رواداری کا پرچم بلند کرتے رہیں گے۔کیونکہ تمام مذاہب کی تعلیمات اتنی پختہ ہیں کہ وہ انسانوں کو ایک دوسرے سے مضبوطی کے ساتھ باندھے ہوئے ہیں اوربرسوں سے یہی ہندوستان کی روایت اور تہذیب بھی رہی ہے اور یہی تہذیب ہندوستان اور ہندوستانیوں کو ساری دنیا میں ایک منفرد پہچان عطا کرتی ہے۔

موجودہ نفرت انگیز ماحول میں ایسے مناظر یقیناً ایک امن اور شانتی کا ہلکا سا جھونکا ہیں اور دونوں جانب کے لوگوں کو بڑھتی فرقہ پرستی اور نفرت کو زمین دوز کرنے کے لیے ایسا ماحول ہرجگہ پیدا کرنا ہوگا۔

مشہور چرن سنگھ بشر نے کبھی کہا تھا کہ:- 

یہ دنیا نفرتوں کے آخری اسٹیج پہ ہے

علاج اس کا محبت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے