اتر پردیش: تھپڑ کھانے والے طالب علم کی شناخت ظاہر کرنے کا الزام
آلٹ نیوز کے فیکٹ چیکر و صحافی محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج
ٹیچر ترپتا تیاگی کے خلاف ہنوز کوئی کارروائی نہیں!!
لکھنؤ : 28۔اگست
(سحرنیوزڈاٹ کام/سوشل میڈیا ڈیسک)
سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز بالخصوص ایکس X (سابقہ نام ٹوئٹر) پر 25 اگست کو ایک ویڈیو کی سونامی آئی ہوئی تھی اور ریاست اتر پردیش کے مظفر نگر کے اس روح فرسا ویڈیو کو دیکھ کر ہر دردمند انسان نے بلاء مذہبی تفریق اس واقعہ کی مذمت کی تھی۔اس ویڈیو میں دیکھاگیا تھا کہ ایک سات سالہ مسلم طالب علم کومظفر نگر کےمنصور پور تھانہ علاقہ کےکھبھ پور گاؤں میں نیہا پبلک اسکول چلانے والی ٹیچر ترپتا تیاگی ایک مسلمان بچہ کو غیر مسلم بچوں کےہاتھوں سے باری باری سے پٹوا رہی ہیں۔
سابق صدر کل ہند کانگریس و رکن پارلیمان راہول گاندھی،صدر کل ہندمجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمان حلقہ حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی، جنرل سیکریٹری کانگریس پرینکا گاندھی واڈرا،سابق وزیراعلیٰ اتر پردیش اکھلیش یادو،،کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور، رکن پارلیمان بی جے پی ورون گاندھی،فلم اداکار پرکاش راج،اداکارہ رینوکا شاہنی،آزاد صحافیوں کےعلاوہ کئی ممتاز شخصیتوں اور عام صارفین کی جانب سے بالخصوص ٹوئٹر پر اس واقعہ کی شدید مذمت اور ٹیچر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
بعدازاں مظفر نگر ضلع ایس پی(سٹی) ستیہ نارائن نے کہاتھاکہ ٹیچر ترپتا تیاگی کےخلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 323 (رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانا) اور 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانےکے ارادہ سےجان بوجھ کر توہین)کے تحت مقدمہ درج کیا گیاہے۔انہوں نے کہاکہ تفتیش کے دوران دیگر عوامل کے تحت مزید دفعات کا اندراج کیا جائے گا۔
اسی دوران ٹیچر ترپتا تیاگی نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے ویڈیو کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ ویڈیو خود اس مسلم طالب علم کے چاچا نے بنایا تھا!انہوں نے قبول کیا تھاکہ انہوں نے ساتھی طلباء کے ذریعہ اس بچہ کی پٹائی کروا کر واقعی غلطی کی ہے۔انہوں نے کہاکہ میں معذور ہوں اور اٹھ نہیں سکتی،اس لیے میں نے طلباء سے کہاکہ وہ بچے کو تھپڑ ماریں۔
ٹیچر ترپتا تیاگی نے کہاکہ ہرگز اس معاملہ میں ہندو۔مسلم کا عنصر شامل نہیں ہے۔کیونکہ ان کے اسکول میں مسلم طلباء کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔اس واقعہ کے بعد نیہا پبلک اسکول کو مہر بند کردیا گیا ہے۔تاہم ٹیچر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی ان کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے کی اطلاع ہے!!
دوسری جانب جب یہ ویڈیو تیزی کے ساتھ وائرل ہونےلگا تو نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس NCPCR# کی ہدایت پر اس ویڈیو کو ڈیلیٹ کیاجانے لگا اور خود X (ٹوئٹر) کی جانب سے بھی اس ویڈیو کو ہٹایا جانے لگا تاہم کئی پلیٹ فارمز اور خود X پر یہ ویڈیو موجود ہے۔بی بی سی اور الجزیرہ سمیت کئی بین الاقوامی اور قومی و ریاستی نیوز چینلوں اور ویب سائٹس نے بھی اس ویڈیو میں موجود تھپڑ کھانے والے اور مارنے والے طلبہ کی شکلوں کو بلر کرتے ہوئے استعمال کیا تھا۔
آلٹ نیوز کے معاون فاؤنڈر فیاکٹ چیکر و صحافی محمد زبیر نے بھی اس ویڈیو کو ٹوئٹ کرتے ہوئے تفصیلات تحریر کی تھیں ان کے علاوہ بھی کئی ممتاز شخصیتوں،آزاد صحافیوں، سیاستدانوں کے علاوہ سینکڑوں ایکس صارفین نے بھی اس ویڈیو کو ٹوئٹ کیا تھا۔تاہم فیاکٹ چیکر محمد زبیر نے اس وائرل شدہ ویڈیو کو ڈیلیٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس NCPCR# کی ہدایت پر اس ویڈیو کو ڈیلیٹ کیا جا رہا ہے۔تاکہ ان معاملات میں متاثرہ طالب علم اور اس کے سرپرستوں اور دیگر طلبا کی شناخت کومخفی رکھنا ضروری ہے۔
وہیں آج 28 اگست کوخوبا پور کے ساکن وشنو دت نامی ایک شخص کی جانب سے داخل کی گئی شکایت کے بعدمظفر نگر پولیس کی جانب سے منصور پور پولیس اسٹیشن میں فیاکٹ چیکر محمد زبیر کےخلاف اس اسکول میں تھپڑ کھانے والے سات سالہ مسلم لڑکے کی شناخت ظاہر کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنجیو سمن کے مطابق یہ کیس جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ، 2015 کی دفعہ 74 کے تحت درج کیا گیا ہے اور پولیس مصروف تحقیقات ہے۔
فیاکٹ چیکر و صحافی محمد زبیر کے خلاف پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کیے جانے کےبعد ٹوئٹر پر محمد زبیر کی تائید میں مہم چلائی جارہی ہے۔اور باقاعدہ ٹوئٹر سمیت دیگرسوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ISupportZubair# کا ہیش ٹیگ ٹرینڈنگ کررہا ہے۔اورسوال اٹھائے جارہے ہیں کہ اصل واقعہ کی ٹیچرترپتا تیاگی کےخلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی ان کے خلاف ایف آئی درج کی گئی اور نہ گرفتار کیا گیا۔
تو پھر فیاکٹ چیکر محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مقصد کیاہے۔؟اسی دوران بی جے پی ایم پی کی ٹیچر ترپتا تیاگی سے ملاقات کی ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر زیرگشت ہے۔! اداکار پرکاش راج کے علاوہ ٹوئٹر پر کئی نامورشخصیتوں،صحافیوں اور صارفین کی بڑی تعداد ایف آئی آر کے اندراج پر تنقید کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال دہلی پولیس کی جانب سے محمد زبیر کو گرفتار کیا گیا تھا۔اور اتر پردیش میں کئی مقامات پر ایف آئی آر درج کر وائے گئے تھے۔جب انہوں نے ایک پرانی ہندی فلم کسی سے نہ کہنا کے ایک سین کا اسکرین شاٹ ٹوئٹ کیاتھا۔اس کےبعد ان پر ہندو مذہب کی توہین کے الزام میں گرفتار کرتے ہوئے جیل بھیجا گیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے محمد زبیر کو راحت دی تھی۔
” محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج پر نامور صحافی رویش کمار ” ( ویڈیو 2 منٹ)
https://twitter.com/rheahhh_/status/1696155621945659887
” یہ بھی پڑھیں "