موجودہ حالات کے تناظر میں نماز عید سے متعلق دار الافتاء جامعہ نظامیہ حیدرآباد کا اہم فتوی

ریاستی خبریں قومی خبریں

موجودہ حالات کے تناظر میں نمازِعید سے متعلق دارالافتاء جامعہ نظامیہ حیدرآباد کا اہم فتوی

حیدرآباد:10۔مئی (سحر نیوزڈاٹ کام)

ملک اور ریاست میں کوروناوائرس کی جاریہ وباء کے دؤران عدالتی احکام کے بعد حکومت تلنگانہ نے جاریہ سال عیدگاہوں میں نماز عیدالفطر ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔

وہیں ریاستی وزیر داخلہ جناب محمومحمود علی نے ریاست کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ  اپنے اپنے محلہ جات کی مساجد میں الگ الگ جماعتیں بناتے ہوئے نماز عیدالفطر مکمل کوویڈ قواعد پرعمل کرتے ہوئے ادا کریں۔وزیر داخلہ نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نماز عیدالفطر کی ادائیگی کے دؤران ماسک لازمی طورپر پہنیں اور سماجی فاصلہ قائم رکھیں۔

ان حالات میں ملک کی مشہور و قدیم دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ حیدرآباد نے آج اس مسئلہ پر ایک اہم فتویٰ جاری کرتے ہوئے مسلمانوں کی رہنمائی کی ہے۔پیش ہیں اس فتویٰ کی تفصیلات:

ہمارا ملک کورونا وائرس کی دوسری لہر کی لپیٹ میں ہے۔وبا ءکی شدت کی وجہ سے ہلاکتیں قابو سے باہر ہوتی جارہی ہیں۔
ان حالات میں حکومت تلنگانہ نے مسلمانوں کو عیدگاہوں میں نماز عید ادا کرنے سے روک دیا ہے ۔لہذاٰہلاکت خیز وباء کے پیش نظر کیا اس سال کی حدتک یہ اجازت مل سکتی ہے کہ مساجد میں سماجی فاصلہ Social Distancingکے ساتھ دو یا تین جماعتیں قائم کی جائیں؟
براہ کرم،وبائی حالات کے تناظرمیں شرعی رہنمائی فرمائیں!

الافتاء

نمازعید ،شعائراسلام سے ہےاور ایک شہر کے متعدد مقامات پر عیدگاہ ،مساجد میں عید کی نماز ایک جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے۔ ” لانھا تؤدی بمصر واحد بمواضع کثیرۃ اتفاقاً (درمختار برحاشیہ ردالمختار ،ج:1، باب العیدین)”

موجودہ ہلاکت خیز وباء کے پیش نظر حکومت کی جانب سے عیدگاہ میں نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کرنے کی صورت میں ایک مسجد میں دوسری اور تیسری جماعت قائم کرنے کے بجائے طبی احتیاط کو ملحوظ رکھتے ہوئے کھلے پاک مقامات،فنکشن ہال،اسکول ، کالج، مدرسہ ،خانقاہ میں اذن عام کے ساتھ عید ادا کی جاسکتی ہے ،کیونکہ نماز عید کے لیے عیدگاہ یا مسجد شرط نہیں ہے۔

اگر حکومت مساجد کے علاوہ مقامات پر نماز عید کی ادائی اجازت نہ دے تو مجبوری کی صورت میں بربنائے ارشاد الٰہی "وَمَا جَعَلَ عَلَیکُمُ فِی الدِّینِ مِنُ حَرَجِِ ” (22،الحج،الآیتہ :78) و قاعدہء شرعیہ : "الضرورات تبیح المحضورات”

مساجد میں وقفہ وقفہ سے دوسری اور تیسری جماعت کی موقتی طورپر اجازت رہے گی۔
شرط یہ ہے کہ ہر جماعت کے لیے الگ الگ امام مقرر کیا جائے

اور بعد والا امام پہلے والے امام کی جگہ سے ہٹ کر امامت کرے،

ونیز ہر نماز کے بعد علحدہ علحدہ عید کا مسنون خطبہ دیا جائے۔! فقط وللہ اعلم بالصواب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے