اترپردیش : سابق آئی پی ایس عہدیدار کی اہانت آمیز گرفتاری،گھسیٹ کر گاڑی میں ٹھونسے جانے کا ویڈیو وائرل

قومی خبریں

اترپردیش:سابق آئی پی ایس عہدیدار کی اہانت آمیز طریقہ سے گرفتاری

گھسیٹ کر گاڑی میں ٹھونسے جانے کا ویڈیو ہوا وائرل

لکھنو:28۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام)

سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمس پراتر پردیش کے لکھنو کا ایک ایسا ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں ایک سابق آئی پی ایس عہدیدار کو پولیس ان کے مکان سے گرفتار کررہی ہے وہ پولیس سے ایف آئی آر کاپی مانگ رہے ہیں۔

بعدازاں پولیس کافی محنت و مشقت کے بعد ایک تھیلے کی طرح اس سابق آئی پی ایس عہدیدار کو اٹھا کر گاڑی میں منتقل کرنے کی کوشش کرتی ہے وہاں بھی پولیس کو سخت محنت کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر اترپردیش پولیس کی جانب سے ایک طویل عرصہ تک محکمہ پولیس میں خدمات انجام دینے والے عہدیدار کی اس طرح اہانت آمیز طریقہ سے گرفتاری پر سوال اٹھائے جارہے ہیں! میڈیا ذرائع کے مطابق انہیں اس طرح گرفتار کرنے والوں میں ایسے پولیس عہدیدار بھی شامل ہیں جو کبھی ان کے ماتحت کام کرچکے ہیں!!

دراصل سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو اترپردیش کے سابق آئی پی ایس عہدیدار امیتابھ ٹھاکر کی لکھنو میں گرفتاری کا ہے جنہیں جاریہ سال ہی جبری طور پر ریٹائرڈ ہونے پر مجبور کیا گیا تھا۔

اور سابق آئی پی ایس عہدیدار امیتابھ ٹھاکر نے اپنے مکان پر لگی نام کی تختی پر ” جبریہ ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر ” لکھ کر لگادیا ہے۔

امیتابھ ٹھاکر نے اپنی اس گرفتاری سے چند گھنٹے قبل ہی اعلان کیا تھا کہ وہ اترپردیش میں اپنی ایک سیاسی پارٹی ” ادھیکار سینا ” قائم کرتے ہوئے 2022ء میں اتر پردیش میں ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات میں اپنے امیدوار کھڑا کریں گے وہیں چند دنوں قبل انہوں یہ اعلان بھی کیا تھا کہ وہ اترپردیش کے آنے والے انتخابات میں چیف منسٹر  آدتیہ ناتھ کے خلاف مقابلہ کریں گے۔

سابق آئی پی ایس عیدہدار امیتابھ ٹھاکر کی شبیہ اتر پردیش پولیس میں ایک باغی پولیس عہدیدار کے طور پر رہی ہے۔1992ء آئی پی ایس بیاچ سے تعلق رکھنے والے امیتابھ ٹھاکر کا تعلق بہارکے مظفر پور سے ہے۔

امیتابھ ٹھاکر اترپردیش کے دس اضلاع کے ایس پی رہ چکے ہیں اور دیگر عہدوں پر بھی کام کرچکے ہیں اورپولیس خدمات کے دوران وہ تین مرتبہ اپنے عہدہ سے معطل بھی کیے گئے تھے۔وکی پیڈیا کے مطابق امیتابھ ٹھاکر آرایس ایس کے سابق رکن اور آرٹی آئی فورم کے فاؤنڈر بھی ہیں۔

اتر پردیش کے سابق آئی پی ایس عہدیدار امیتابھ ٹھاکر کی گرفتاری اس لیے عمل میں لائی گئی ہے کہ بی ایس پی رکن اسمبلی اتل رائے پرعصمت ریزی کا الزام عائد کرنے والی بلیا کی ساکن ایک لڑکی نے اس مقدمہ کے گواہ اور اپنے  دوست ستیم رائے کے ساتھ 16 اگست کو سپریم کورٹ کے باہر سے لائیو ویڈیو کے ذریعہ الزام عائد کیا تھا کہ اترپردیش کے چند پولیس عہدیدار بشمول امیتابھ ٹھاکر رکن اسمبلی اتل رائے کی پشت پناہی کررہے تھے۔ اس لیے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔

اسی دؤران اس لڑکی اور اس کے ساتھی نے خود پر پٹرول چھڑک کر خودسوزی کی کوشش کی تھی تشویشناک حالت میں ان دونوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں 21 اگست کو ستیم رائے کی اور 25 اگست کو اس لڑکی کی موت واقع ہوگئی تھی۔

اس معاملہ میں جب لکھنو پولیس امیتابھ ٹھاکر کو گرفتار کرنے گومتی نگر میں موجود ان کی رہائش گاہ پہنچی تو انہوں نے ساتھ چلنے سے انکار کردیا اورپولیس سے مطالبہ کیا کہ انہیں ایف آئی آر کاپی دی جائے۔

پولیس زبردستی انہیں مکان کے باہر لاتئ ہے یہاں تک کے انہیں چپل تک پہننے نہیں دیا گیا، اور وہ مسلسل چلاتے رہتے ہیں کہ "میں ایسے نہیں جاؤں گا” ” نہیں ” نہیں ” تاہم زبردستی اور دھکم پیل کے ذریعہ کسی طرح  پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے سابق آئی پی ایس عہدیدار امیتابھ ٹھاکر کو اٹھاکر گاڑی میں ٹھونس دیا۔

اس سلسلہ میں سابق چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو نے ٹوئٹر پر اس گرفتاری کے دوران لیا گیا ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ”سابق پولیس کے خلاف بی جے پی حکومت کی پولیس کا بے مثال کام! بی جے پی کی سیاست صرف لوگوں کے درمیان اختلافات پیدا کرکے زندہ رہتی ہے۔

اب بی جے پی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے پولیس، پولیس کے خلاف کام کرنے پر مجبور ہے۔ایک ریٹائرڈ آئی پی ایس کے ساتھ ایسا سلوک ناقابل معافی ہے۔”

اکثر کسی شخص کی گرفتاری کے وقت عام طور پر کہا جاتا ہے کہ " پولیس اٹھاکر لے گئی ” جسے لکھنو پولیس نے سچ ثابت کر دکھایا!! اور شاید قارئین نے بھی کبھی نہیں دیکھا ہوگا کہ " پولیس اٹھاکر لے گئی ” کا اصل منظر کیسا ہوتا ہے! اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے