کوویڈ ویکسین لینے والوں کی دوسال میں موت کی اطلاع جھوٹ کا پلندہ،عوام خوفزدہ نہ ہوں
مشکل اور پریشان حالات میں انسانوں میں عزم،ہمت اورحوصلہ پیدا کریں خوف نہیں
کوویڈکے جاریہ قہر کے دؤران سوشیل میڈیا پر چند غیرذمہ دار افراد عوام کو مزید خوفزدہ کرنے میں مصروف!
حیدرآباد:27۔مئی(یحییٰ خان/سحرنیوزڈاٹ کام)
کوروناوائرس کی دوسری لہر کے قہر کے دؤران پورے ملک کیساتھ ساتھ ریاست تلنگانہ کے عوام کا ایک بہت بڑا طبقہ پریشان،خوفزدہ اور مختلف اندیشوں کاشکار ہوکر خود کو بے بس محسوس کرنے پر مجبورہے اور ریاست میں جاری لاک ڈاؤن کے باعث اپنے اپنے مکانات تک محدود ہے۔
ایسے میں چند ناعاقبت اندیش اور انتہائی غیر ذمہ دار افراد سوشیل میڈیا بالخصوص وہاٹس ایپ کے ذریعہ مختلف غیر مصدقہ ، جھوٹی اور کسی کی دماغی پیداوار پرمشتمل شر انگیز افواہوں کو ” ثواب حاصل کرنے کی نیت ” سے وائرل کرنے میں مصروف ہیں۔
جیسا کہ دو دن قبل ” کوویڈ ویکسین لینے والوں کی دوسال میں موت یقینی ” والی ایک خبر کو وہاٹس ایپ پر اتنا وائرل کردیا گیا کہ لوگ خوفزدہ ہوگئے ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے کوویڈ ویکسین کا پہلا ٹیکہ لیا ہواہے اور بھی جنہوں نے دونوں ٹیکے لیے ہیں!! اور وہ لوگ بھی ان میں شامل ہیں جو کہ کوویڈ ویکسین کا پہلا ٹیکہ لینے والے ہیں۔
بات یہاں تک تو ٹھیک تھی کہ دوسرے دن دو تین اردو اخبارات کے صفحہ اول پر بھی شائع ہونے والی اس غیر مصدقہ پیش قیاسی والی اسی سرخی نے عوام بالخصوص اردو داں طبقہ کی بے چینی اور خوف میں مزید اضافہ کردیا۔

خبروں کے متعلق سچ کا پتہ لگانے میں مشہور Alt News نے اس ویب سائٹ کی ہیجان انگیز اس نیوز کو جھوٹی اور غلط بتاتے ہوئے اپنی ” فیاکٹ چیکنک” نیوز میں لکھا ہے کہ ” دراصل ایک انگریزی ویب پورٹل ” لائف سائٹ نیوز ” نے اس نیوز کو ایک امریکی این جی او Rare Foundation کی جانب سے 18 مئی کو شائع کردہ فرانس سے تعلق رکھنے والے نوبل انعام یافتہ سائنسداں مونٹا گینئر کے انٹرویو سے لیا ہے۔
اس مضمون میں مونٹاگینیئر کے انٹرویو کی دو منٹ کی ویڈیو کلپ بھی شامل ہے۔اس انٹرویو کا 11 منٹ کا مکمل ورژن فرانسیسی ویب سائٹ سیارہ 360 پر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔مونٹاگینیئرسے پوچھا گیاتھا کہ "آپ ویکسینیشن کے بڑے پیمانے پر پروگرام کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کے علاج کے مقابلے میں جو کام کرتے ہیں اور مہنگے نہیں ہیں۔” مونٹاگنیئر نے جواب دیا ، "یہ بہت بڑی غلطی ہے ، ہے نا؟
ایک سائنسی غلطی کے ساتھ ساتھ طبی خرابی یہ ناقابل قبول غلطی ہے۔تاریخ کی کتابوں سے پتہ چلتا ہے کہ چونکہ یہ ویکسی نیشن ہے جو مختلف حالتیں پیدا کررہا ہے۔ تاہم 11 منٹ کے اس مکمل ویڈیو میں سے بددیانتی کیساتھ صرف دو منٹ کا ویڈیو کاٹ کر استعمال کیا گیا۔
اس ہیجان انگیز خبر کے وائرل ہونے کے بعد آسام پولیس نے بھی ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ خبر مکمل طورپر غلط اور بے بنیاد ہے اس کو سوشیل میڈیا پر نہ پھیلایا جائے۔

ریاست تلنگانہ میں کورونا وائرس پر قابو پانے اور عوام کو اس متعدی مرض سے محفوظ رکھنے کی غرض سے حکومت تلنگانہ اور وزیراعلیٰ کے۔چندراشیکھر راؤ کا عزم اور اقدامات یقینا قابل ستائش ہیں جو ہرپل حالات پر پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
جنہوں نے کوروناوائرس متاثرین اور عوام میں حوصلہ اور ہمت پیدا کرنے اور کوروناوائرس کا خوف کم کرنے کی غرض سے حیدرآباد کے گاندھی ہسپتال اور ورنگل کے ایم جی ایم ہسپتال کا خود دؤرہ کرتے ہوئے زیر علاج متاثرین سے راست ملاقات کی اور ہسپتالوں میں مریضوں کو دی جانے والی طبی سہولتوں کا معائنہ کیا۔
دو دن قبل طلب کردہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعلیٰ کے سی آر نے اعلان کیا کہ ریاست سے کورونا وائرس کا خاتمہ ہی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اسکے لیے جتنی رقم خرچ ہوگی وہ کرنے کیلئے تیار ہیں اور اگر اسکے لیے قرض بھی لینا پڑے تو وہ اسکے لیے بھی تیار ہیں۔ریاست کے کئی اضلاع میں متاثرین کے علاج کیلئے کوویڈ کیئر سنٹرس اور آئسولیشن سنٹرس قائم کیے گئے ہیں۔
ریاست کا طبی عملہ، ماہرین، ڈاکٹرس،محکمہ پولیس کی خدمات عوام میں اعتماد بحال کرنے میں معاون ثابت ہورہی ہیں جو بلاء تھکان گزشتہ سال سے رات دن اپنی خدمات انجام دینے میں مصروف ہیں۔
اضلاع کے ضلع کلکٹران کی راست نگرانی میں بھی کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے کیے جارہے اقدامات، احتیاطی طورپر مختلف اضلاع میں کوویڈ ہسپتال اورآئسولیشن سنٹرس کا قیام عوام کیلئے یہ پیغام ہیکہ وہ ہرگز پریشان نہ ہوں ہنگامی حالات میں علاج و معالجہ کی سہولت دستیاب ہے۔
ساتھ ہی عالمی، قومی،ریاستی، مقامی سطح پر عوام کو بار بار یہ پیغام دیا جارہا ہیکہ کورونا وائرس کی چین کو توڑنے کیلئے سماجی و عوامی رابطہ ختم کردیں اسی غرض سے ریاست میں 12 مئی سے حکومت نے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے جسکے بعد کورونا متاثرین کی تعداد میں کمی کا خود وزیراعلیٰ کے سی آر نے انکشاف کیا ہے۔
عوام کیلئے بھی لازمی ہے کہ وہ کورونا وائرس سے اپنے تحفظ کیلئے لاک ڈاؤن کے دؤران اپنے مکانات تک ہی محدود رہیں، صفائی کا خیال رکھیں،اپنے ہاتھ دھوتے رہیں،سینی ٹائز ر کا استعمال کریں اور لاک ڈاؤن کے دؤران صرف ہنگامی ضرورت پر ہی سڑکوں پر آئیں۔
شروعات میں اس لاک ڈاؤن کے دؤران ہنوز سڑکوں پر آنیوالوں سے پولیس اور دیگر محکمہ جات کے عہدیداروں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تاہم وزیراعلیٰ کے سی آر کی سخت ہدایت کے بعد ریاست میں لاک ڈاؤن کے نفاذ میں مزید سختی برتی جارہی ہے۔
ریاستی ڈی جی پی ایم۔مہندرریڈی کی ہدایت پر لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کی جہاں گاڑیاں ضبط کی جارہی ہیں وہیں جرمانے بھی عائد کیے جارہے ہیں اور مقدمات بھی درج ہورہے ہیں۔ریاست میں اب تک لاکھوں گاڑیاں پولیس نے ضبط کی گئی ہیں۔محکمہ پولیس کی سختی کے بعد سے اب عوام اپنے گھروں تک محدود ہیں۔
اب بات کرتے ہیں کورونا وائرس کی وجہ سے خوفزدہ اور پریشان عوام جب اپنے مکانات میں محدود ہوگئے ہیں تو انہیں سوشیل میڈیا اور میڈیا کے ایک غیر ذمہ دار حلقہ کے ذریعہ پھیلائے جانے والے من گھڑت، فرضی،مختلف غیر ضروری اندیشات والی جھوٹی خبروں،فوٹو شاپ کے ذریعہ تیار کی گئیں تصاویر اور جھوٹی اطلاعات، مختلف ریاستوں میں کورونا وائرس کے متاثرین کی دردناک اموات کے مناظر،گنگاکے کنارے ہزاروں لاشوں، شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں کے باہر لگائی گئیں نعشوں کی قطار والے ویڈیوس عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کررہے ہیں۔
دودن قبل حیدرآباد کے ایک سوشیل میڈیا صحافی کے نام کیساتھ ایک پوسٹر وائرل کردیا گیا کہ برائلر چکن کے ذریعہ ” بلیک فنگس” پھیل رہا ہے اور اسکی تصدیق کیلئے اس کے ساتھ ایک خون میں لت پت مرغی کا قدیم ویڈیو بھی جوڑ دیا گیا کہ عوام کو مزید یقین ہوجائے۔
تاہم بعد میں اس صحافی نے خود سوشیل میڈیا پر تردید کی کہ یہ فیک نیوز ہے ان کی جانب سے ایسا کوئی پوسٹ نہیں کیا گیا ہے۔
اسی طرح گزشتہ چند دنوں سے وہاٹس ایپ ایک اور غیر مصدقہ پیغام تیزی کیساتھ وائرل ہے کہ” کوویڈ سے مرنے والوں کو ندیوں،نالوں اور تالابوں کے کنارے دفن کیا گیا ہے لہذاٰ اگلے 6 ماہ تک کسی بھی قسم کی مچھلی نہ کھائیں! جبکہ ایسی کوئی وارننگ نہ حکومتوں نے جاری کی ہے اور نہ ہی ماہرین طب و ماحولیات ایسا کوئی پیغام دیا ہے!!
بالخصوص وہاٹس ایپ پر ایک بڑا طبقہ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی چیزیں وائرل کررہا ہے جس سے گھروں میں سکون کیساتھ رہنے والے افراد خوفزدہ اورمختلف اندیشوں کا شکارہورہے ہیں۔
عوام کے اس کرب کو نہ سمجھنے والوں کیلئے ہمارا پیغام ہیکہ سوشیل میڈیا بالخصوص وہاٹس ایپ پر موجودہ سنگین اور کربناک حالات میں کچھ ایسا نہ لکھیں کہ جس سے عوام کا حوصلہ پست ہو،ایساکوئی مواد نہ بھیجیں کہ جس سے کسی کے ذہن میں خوف یا بے یقینی کی کیفیت پیدا ہو،کوئی ایسی غیر مصدقہ پوسٹ شیئر یا فارورڈ نہ کیجیے جس سے مایوسی عام ہو۔اگرآپ کے پاس کوئی غیر مصدقہ مواد آ بھی گیا تو اس کو ڈیلیٹ کردیں پھیلائیں نہیں۔
یاد رکھیں مشکل حالات میں قوموں کی سب سے بڑی ضرورت عزم وحوصلہ کو بلند رکھنا ہوتا ہے تو ایسے حالات میں عوام اور خود اپنوں میں مایوسی، خوف اور بے چارگی کی نفسیات پیدا مت کریں۔
یاد رہیکہ مشکل حالات میں جو شخص عزم، ہمت،حوصلہ اور استقامت کی صفات عوام کے اندر پیدا کرے وہی اس زمانے میں فلاح انسانیت کا حقیقی علمبردار ہے!
ایک مشہور ماہر نفسیات کا کہنا ہیکہ یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ ہم خوف کی وجہ سے نہیں بلکہ احتیاط کی وجہ سے اپنے گھروں تک محدود ہیں ایسے میں کسی کا گھر سے باہر نکل کر گھومنا بےخوفی کی نہیں بلکہ ناسمجھی اور بے احتیاطی کی علامت ہے اور یہ ناسمجھی زندگی اور صحت کی ناشکری میں شمار ہوتے ہیں۔
ماہر نفسیات نے مشورہ دیا ہیکہ اگر آپ اس کوروناوائرس کے خوف کا شکار ہیں تو کسی ملک یا شہر میں کتنے لوگ اس وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں اس پر دھیان دینے کے بجائے کتنے لوگ اس وائرس کا شکار ہونے کے بعد صحت یاب ہوگئے ہیں پر شعوری توجہ دیں تاکہ آپ کے اندر سے یہ خوف کم ہوسکے۔
اس مشہور ماہر نفسیات نے ساتھ ہی عوام کو مشورہ دیا ہیکہ نیوز چینلس، سوشیل میڈیا پر آنیوالی خبریں دیکھ دیکھ کر اپنے خوف کو خوراک فراہم نہ کریں کیونکہ ایسا کرنا ذہنی نقصان کاباعث بنتا ہے۔
موجودہ حالات میں انتہائی لازمی ہیکہ صرف ماہرین صحت،مرکزی و ریاستی حکومتوں، محکمہ صحت کے عہدیداروں اوردیگر سرکاری اداروں یا پھر مصدقہ اور غیر جانبدار میڈیا ذرائع کیجانب سے فراہم کردہ اطلاعات پر ہی زیادہ دھیان دیں۔
کوروناوائرس کے باعث ملک اور ریاست میں جاری اس خوف کے درمیان لازمی ہیکہ ہر کوئی اپنی ذمہ داری کومحسوس کریں اور من گھڑت،بے بنیاد اور نامعلوم غیر ذمہ دار افراد کی جانب سے تیار کردہ خوف میں مبتلاء کرنے والے ویڈیوس، فوٹوز،من گھڑت خبروں، پر خود دھیان نہ دیں اور انکو وہاٹس ایپ گروپس میں شیئر یا فارورڈ نہ کریں اور ساتھ ہی نجی طور پر بھی وہاٹس اپ کے ذریعہ اپنے دوست احباب اور رشتہ داروں کوبھی روانہ نہ کریں۔
اگر آپ وہاٹس ایپ گروپس کے ذریعہ یا نجی طور پر آپ تک پہنچنے والی ہر غلط سلط اور غیر مصدقہ مواد کو فوری طور پر دوسرے گروپس میں یا پھر نجی طور پر کسی کو فارورڈ کرنے کے عارضہ میں مبتلاء ہیں تو احتیاط آپ پر لازم ہے! اس مواد سے متعلق کسی سے تصدیق کرلیا کریں یا پھر گوگل میں خبر سے متعلق تھوڑا تلاش کرلیا کریں کہ اس میں کہاں تک حقیقت ہے؟