قدیم ترکاری بازار تانڈور میں ہی انہدامی کارروائی کیوں اورکیوں غریب طبقہ کو بیروزگار کیا جارہا ہے؟

ریاستی خبریں ضلعی خبریں

قدیم ترکاری بازار میں ہی انہدامی کارروائی کیوں اور کیوں غریب طبقہ کو بیروزگار کیا جارہا ہے؟

تانڈور میں دوسرے دن بھی بلدیہ کی انہدامی کارروائی کیخلاف سی پی آئی فلورلیڈرمحمدآصف اور تاجرین کا احتجاج

وقارآباد/تانڈور: 10۔جون(سحرنیوزڈاٹ کام)

بلدیہ تانڈور کی جانب سے کل مہیلا بینک(قدیم)سے قدیم ترکاری بازار تک بڑے پیمانے پر غیر مجاز تعمیرات اورفٹ پاتھوں پر قبضوں کے خلاف انہدامی کارروائی انجام دی گئی تھی جس میں ترکاری کے تاجرین کی جانب سے استعمال کیے جانے والے فٹ پاتھ اور سڑک پر تعمیر کردہ ان کی چھوٹی چھوٹی دُکانات اور موریوں پرغیر مجاز تعمیرات کو جے سی بی مشین کے ذریعہ منہدم کردیا گیاتھا تاہم اس کا ملبہ آج بھی اسی علاقہ میں سڑک پر پڑا ہوا ہے!

جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔اسی دوران آج صبح 5 بجے اپنے عہدہ کے تئیں انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینیٹری انسپکٹر کرشنا کی قیادت میں جے سی بی مشین کیساتھ بلدیہ کا انہدامی عملہ دوبارہ ترکاری بازار کے علاقہ میں پہنچ گیا کہ دُکانات کے سامنے موجود ٹین شیڈس، سائبان اور دیگر قبضہ جات کو منہدم کیا جائے۔

جس کیخلاف اس علاقہ کے رکن بلدیہ و سی پی آئی فلورلیڈر بلدیہ محمد آصف نے تاجرین اور نوجوانوں کیساتھ ملکر احتجاج شروع کردیا اور جے سی بی مشین کے سامنے بیٹھ گئے اور انہدامی کارروائی کو رکوادیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سائبان اور ٹین شیڈس کے باعث ہی بارش اور گرما سے دکانداروں کی اشیاء محفوظ رہتی ہیں۔سی پی آئی فلورلیڈر بلدیہ محمدآصف نے بلدی عہدیداروں سے سوال کیا کہ اس جانب زیادہ ٹریفک کا گزر نہیں ہوتا کیونکہ یہ مکمل طور پر تجارتی علاقہ ہے۔

تو پھر کیوں غیر مجاز قبضہ اور غیر قانونی تعمیرات کے نام پرصرف قدیم ترکاری بازار کے علاقہ میں ہی مخصوص طبقہ کے تاجرین کو نشانہ بناتے ہوئے پہلے سے کورونا اور لاک ڈاؤن سے پریشان ان غریب تاجرین کونشانہ بناتے ہوئے انہیں بیروزگار بنانے کی کوشش کی جارہی ہے؟

انہوں نے کہا کہ تانڈور کے تقریباً مصروف علاقوں میں سڑکیں اور فٹ پاتھ قبضہ کرتے ہوئے بڑے بڑے دُکاندار اپنا کاروبار چلارہے ہیں ان کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جارہی ہے؟

جبکہ کئی علاقوں میں ٹاون پلاننگ کے تحت دوسال قبل ہی منصوبہ کو منظوری بھی دے دی گئی ہے لیکن آج تک انہدامی کارروائی کا آغاز نہیں کیا اور صرف روز دو تین سو کا کاروبار کرکے اپنا معاش حاصل کرنے والے قدیم بیوپاریوں اور قدیم ترکاری بازار کے علاقہ کو ہی نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ یہاں غریب مسلم تاجرین کی تعداد زیادہ ہے!

اس احتجاج کے دؤران سب انسپکٹر پولیس گیری اور پولیس عملہ نے مداخلت کی۔سی پی آئی فلورلیڈر بلدیہ محمد آصف نے الزام عائد کیا کہ رکن اسمبلی تانڈور پائلٹ روہت ریڈی کو اس سلسلہ میں غلط باور کروایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تانڈور کے مختلف مقامات پر کاروبار کرنے والے ترکاری اور دیگر تاجرین کو رعیتو بازار منتقل ہوجانے اور سڑکوں پر کاروبار نہ کرنے کا حکم دیا جارہا ہے جبکہ رعیتو بازار میں اتنی جگہ ہی نہیں ہے کہ تمام کسان اور تاجر وہاں کاروبار کرسکیں۔

سی پی آئی فلورلیڈر بلدیہ محمد آصف نے مطالبہ کیاکہ اس مسئلہ کے مستقل حل کیلئے رکن اسمبلی،رکن قانون ساز کونسل،صدر نشین بلدیہ،زرعی مارکیٹ کمیٹی کے عہدیداروں کا ایک اجلاس طلب کیا جائے اور تاجرین کو راحت فراہم کی جائے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بلدی عہدیداروں کی جانب سے کل انکے بلدی حلقہ قدیم ترکاری بازار میں صرف موریوں اور ڈرینس کی صفائی اور سڑکوں پر موجود مٹی کے ڈھیر کو صاف کرنے کی بات کہی گئی تھی تاہم جے سی بی مشین کے ذریعہ ترکاری کی اور دیگر چھوٹی چھوٹی دکانات کو اور ملگیات کے سامنے موجود تعمیرات کو منہدم کردیا گیا اور نمائندگی کے باؤجود آج تک اس علاقہ سے ملبہ نہیں اٹھایا گیا ہے جس سے اس علاقہ میں عوام کو مشکلات درپیش ہیں۔

 

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے