چاند گہن اور ہم! کیوں ہمیں کسی حال سکون نہیں!! تحریر : حمنہ کبیر

قومی خبریں مضامین و رپورٹس

چاند گہن اور ہم! کیوں ہمیں کسی حال سکون نہیں!!
کسی کو کسی کی ترقی کھل رہی ہے تو کوئی ترقیوں کے بعد بھی بے چین

تحریر : حمنہ کبیر،وارانسی

چودھویں چاند کی روشنی اور خوبصورتی پر ہر بار دل و جان سے فدا ہوجانےوالی لڑکی نےآج فل مون دیکھنے کی غرض سےجب آسمان پرنظریں جمائیں تو چاند کو ادھورا پایا۔نامکمل چاند کو دیکھ کر ایک عجیب سی وحشت اور دل پر ایک نامعلوم سی اداسی چھا گئی۔

آج اس سال کا آخری مکمل چاند گرہن لگا تھا۔چاند کی خوبصورتی بھی ماند پڑ گئی تھی۔سائنس کی لاجک اپنی جگہ،گرہن تو بہرحال اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔
شائد اسی لیےبچپن سے ہی سورج گرہن اور چاند گرہن کے نام سے ہی ایک وحشت سی طاری ہوجاتی ہے۔کہا گیاہےکہ گرہن کےدوران توبہ استغفار کریں،نماز کا اہتمام کریں،دعا کریں۔
لیکن واہ رےمسلمان!عبادت کےبجائےخرافات میں مشغول ہوجاتے ہیں کہ گرہن کے وقت چاند،سورج تکلیف میں ہوتے ہیں،گرہن میں کھانا نہیں کھانا ہے،حاملہ عورتیں گرہن میں کمرے سے باہر نہ نکلیں کہ ہونے والی اولاد پر اس کا برا اثر پڑتا ہے۔اللہ ہی سمجھ دے۔

ہم اپنی بات کرتے ہیں: دنیا کی الجھنوں میں اس قدر الجھ کر رہ گئے ہیں کہ بھول بیٹھے، دنیا تو فانی ہے، بالآخر ایک دن ہمیں اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہی ہے اور اپنے اعمال کا حساب بھی دینا ہے۔اس سوچ کے بعد تو دنیا بے وقعت لگنے لگتی ہے۔

اس بھاگتی دوڑتی زندگی کاپیچھا کرنےوالے پریشان حال لوگوں کو دیکھ کر بے زاری سی ہونے لگتی ہے۔ذہن میں باتیں چلنےلگتی ہیں کہ یہ لوگ جو ایک دوسرے پر سبقت لے جانے اور ایک دوسرے کو نیچادکھانے کےلیے اتنی بھاگ دؤڑ جوکررہے ہیں انہیں بھی توایک دن اللہ کو حساب دینا ہی ہے۔

خود ہمارا اپنے ہی ہاتھوں حشر ہورہا ہے۔جھوٹ، فساد، غیبت، نفرت، حسد، جلن، ہر برائی سے گھرے ہوئے ہیں۔کسی حال میں سکون نہیں۔
ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی ہوڑ لگی ہوئی ہے۔کسی کو کسی کی ترقی کھل رہی ہے،کوئی ترقیوں کے بعد بھی چین سے نہیں بیٹھ رہا، کوئی کسی کی خوشی کے لمحات غارت کرکے بھی خوش نہیں،تو کسی کو زیادہ مطلب نہ رکھتے ہوئے تنہاخوش رہنے والا شخص بھی راس نہیں آرہا ہے۔
اس قدر تفریق اس قدر متضاد سوچ!!۔
جب کہ حقیقت برحق تو یہ ہے کہ بڑا، چھوٹا، رنگ، نسل، اونچی ذات، نیچی ذات، امیر، غریب، ہائی اسٹیٹس، لو اسٹیٹس جیسی بے انتہا تفریق کے باوجود جب ہم اپنے رب کےحضور حاضر ہوں گے تو ہمارا شمار محض دو طرح کے انسانوں میں ہی ہوگا۔یا تو اللہ کے پسندیدہ بندوں میں یا اللہ کے ناپسندیدہ بندوں میں۔

جانے انجانے ہونےوالی ہر خطاؤں کو اللہ معاف کرے اور ہمارے حال پر ترس کھاتے ہوئے ہمیں ایسا بننے کی توفیق دے کہ ہمارا شمار اللہ کے پسندیدہ بندوں میں ہوجائے۔آمین
جیسے ہی چاند کی خوبصورتی اور روشنی لوٹ آئی،چاند مکمل ہوا،ویسے ہی منھ سے بے ساختہ سبحان اللہ نکل گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے