دہلی میں رابعہ سیفی کی عصمت دری اور بہیمانہ قتل کے خلاف تانڈور میں موم بتی مارچ اور احتجاج
افغانستان کی خواتین کے لیے فکرمندمیڈیا رابعہ سیفی کے معاملہ میں خاموش کیوں ہے؟
وقارآباد/تانڈور:05۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام)
قومی دارالحکومت دہلی کے سول ڈیفنس کی ملازمہ رابعہ سیفی کی عصمت دری کے بعد بیہمانہ قتل کا معاملہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے ملزمان کی بروقت گرفتاری نہ ہونے اور پولیس کی تساہلی کے خلاف عوامی سطح پر شدید ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔
ضلع وقارآباد کے تانڈور میں بھی رابعہ سیفی کو انصاف دلانے کے لئے آج 5ستمبر بروز اتوار،بعد مغرب اندرا چوک پر ایک پُر امن موم بتی مارچ (کینڈل مارچ) اور احتجاجی دھرنا منظم کیا گیا۔
جس میں بڑی تعداد میں ذمہ داران اور نوجوانوں نے شرکت کی۔اس موقع پر مقررین نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد رابعہ سیفی کے قاتلوں کو پھانسی کی سزا دی جائے تاکہ دوسروں کے لئے عبرت ہو نیز یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ اس کیس کی اعلی سطحی تحقیقات ہوں اور مجرمین کو فی الفور کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور مظلومین کو انصاف دلایا جائے۔
مقررین نے ملک کے میڈیا کے ایک گوشہ سے استفسار کیا کہ تین طلاق معاملہ میں مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے لیے کمربستہ ہونے والا اور افغانستان کی خواتین اور بچوں کے لیے دن رات فکر مند رہنے والے اب رابعہ سیفی کے معاملہ میں خاموش کیوں ہیں؟ کیوں رابعہ سیفی کو انصاف دلانے کے لیے آواز نہیں اٹھارہے؟
واضح رہے کہ دہلی کے سیول ڈیفنس میں انسپکٹر کے عہدہ پر مامور رابعہ سیفی کا 27 اگست کو اجتماعی عصمت دری کے بعد انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کردیا گیا تھا۔
” تانڈور میں منظم کردہ کینڈل مارچ اور احتجاج ” ( ویڈیو )
اس احتجاجی دھرنے اور کینڈل مارچ میں سید کمال اطہر،مولانا سہیل احمد عمری،محمدخورشید حسین،غلام مصطفی پٹیل،ایم اے علیم شلو، محمد شوکت علی،امتیاز بابا،ساجد پٹیل،قیوم چاوش کے علاوہ دیگر ذمہ داروں اور نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
دہلی میں رابعہ سیفی کی عصمت ریزی اور بہیمانہ قتل کے خلاف ضلع وقارآباد کے کوڑنگل میں بھی گزشتہ دن صدرمجلس اتحادالمسلمین کوڑنگل سلطان بہاؤ الدین گلشن کی قیادت میں ایک موم بتی مارچ منظم کیا گیا۔ احتجاجی ریالی شاہ بازار کوڑنگل سے منظم کی گئی جو کوڑنگل ٹاؤن کے اہم مقامات سے گزرتے ہوئے امبیڈکر چوراستہ پر جلسہ عام میں تبدیل ہوگئی۔

جہاں صدرمجلس کوڑنگل ایس بی گلشن،مولانا عبدالکریم اشرافی امام مکہ مسجد کوڑنگل،صدر بزم انوار و رضا تلنگانہ اسٹیٹ شاکر قادری اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ رابعہ سیفی کی عصمت ریزی اور بے دردانہ قتل میں ملوث خاطیوں کو فوری گرفتار کر تے ہوئے انہیں سخت سزا دی جائے۔
ان احتجاجیوں کا مطالبہ تھا رابعہ سیفی کے قاتلوں کو چوراہے پر پھانسی دی جائے تاکہ اس ملک سے خواتین کی عصمت ریزی کے واقعات ختم ہوں۔اس احتجاج میں سید ارشدعلی قادری، مرتضی حسین،مصطفی بھٹو، شیخ رومان، شیخ عابد سلیم کے علاوہ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔
کون تھیں رابعہ سیفی اور ان کے ساتھ کیا ہوا؟
بہار کی ساکن دہلی کے سنگم وہار کی رہائشی رابعہ سیفی 21سالہ دہلی پولس میں چار ماہ قبل ہی سول ڈیفنس میں جوائن ہوئی تھیں۔
27 اگست کو رابعہ سیفی جب ڈیوٹی کے بعد گھر نہیں لوٹیں تو ان کے افراد خاندان نے پولس اسٹیشن کوفون کیا وہاں پہلے فون ریسیو نہیں کیا گیا بعد میں بار بار فون لگانے کے بعد جواب یہ ملا کہ وہ یہاں سے جاچکی ہیں۔
میڈیا،متعدد ویب سائٹس اور یوٹیوب چینلس کے مطابق جس کے بعد ان کے افراد خاندان نے انہیں تلاش کیا لیکن کوئی سراغ نہیں ملا بعدازاں رابعہ سیفی کی نعش دستیاب ہوئی جنہیں انتہائی بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔
متعدد ویب سائٹس اور مضامین میں بتایا جارہا ہے کہ جن کی پہلے متعدد مرتبہ اجتماعی عصمت ریزی کی گئی پھر ان کو بے رحمانہ طریقہ سے قتل کیاگیا۔رابعہ سیفی کی نعش پر 50سے زائد چاقو کے ضربات پائے گئے تھے۔ان کی گردن کاٹ دی گئی تھی،دونوں پستان کاٹ دیے گئے۔ان کے پیر اور ہاتھ کی نسیں کاٹ دی گئی تھیں اور کمر کے حصے میں چاقو سے متعدد ضربات پہنچائے گئےتھے۔
رابعہ سیفی کے والدین نے فوری اس سلسلہ میں ایک شکایت درج کروائی لیکن پولیس پر الزام ہے کہ وہ اتنے سنگین اور درندگی سے بھرپور واقعہ میں تساہلی سے کام لیتے ہوئے اسے نظر انداز کررہی ہے!!
وہیں دوسری جانب افغانستان کی خواتین اور بچوں کی فکر میں روز ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا پر چلانے اور بھونکنے والے اس معاملہ میں مکمل طورپر خاموش ہیں کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہے!!
اس کا مطلب واضح ہے کہ معاملہ رابعہ سیفی کا ہے! کسی اور کا ہوتا تو نفرت کے یہ سوداگرمسلسل رات 8 بجے سے صبح 8 بجے اور صبح 8 بجے سے رات8بجے تک بھوکے پیاسے چلا چلا کر اپنا گلا پھاڑلیتے !!