حیدرآباد کے پولیس جوان ویرا بابو کا دل اب حسین کے سینے میں دھڑکے گا
برین ڈیڈ کے بعد دل کا عطیہ،ایمبولنس نے طئے کیا 13 منٹ میں 11 کلومیٹر کا فاصلہ
حیدرآباد :15۔ستمبر(سحرنیوز ڈاٹ کام)
حیدرآباد کا ایک پولیس جوان مرتے مرتے اپنا دل کسی اور ضرورتمند کے سینے میں دھڑکنے کے لیے چھوڑگیا۔
ڈاکٹروں اور پولیس نے اس پولیس جوان کے سینے سے نکال کر باکس میں رکھے گئے دل کوایمبولنس کے ذریعہ ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال منتقل کرنے کے لیے حیدرآباد جیسی ٹریفک کے درمیان 11؍کلومیٹر کا فاصلہ صرف 13؍منٹ میں طئے کرنے کو یقینی بنایا۔

اس سارے واقعہ کی تفصیلات کے مطابق ویرا بابو 34سالہ کونڈا پور حیدرآباد میں 8؍بٹالین میں کانسٹیبل کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے کہ 12 ستمبر کو کام کی غرض سے ویرا بابوکھمم گئے تھے کہ بدقسمتی سے گولا گوڑم منڈل کے قریب بس کی ٹکر سے ویرا بابو شدید زخمی ہوگئے جن کا علاج ملک پیٹ حیدرآباد میں موجود یشودھا ہسپتال میں چل رہا ہے۔
” یشودھا ہسپتال ملک پیٹ سے ویرا بابو کے دل کو ایمبولنس میں منتقلی کا ویڈیو "
اسی دؤران کل منگل کے دن ڈاکٹرس نے ویرا بابو کے افراد خاندان کو یہ افسوسناک اطلاع دی کہ ویرا بابو کا برین ڈیڈ ہوگیا ہے۔
دوسری جانب کل ہی پنجہ گٹہ حیدرآباد میں موجود نظامس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس(نمس) ہسپتال سے ایک 30سالہ دل کے مریض کو رجوع کیا گیا جہاں ڈاکٹرس نے دل تبدیل کرنے کا مشورہ دیا۔
دستیاب اطلاع کے مطابق اس 30 سالہ نوجوان کا نام تپاکولاحسین ہے جو کہ کھمم ضلع کے کاسو منچی منڈل کے موضع منگے پلی کے ساکن ہیں!!
ادھر ویرا بابو کے برین ڈیڈ ہونے کی اطلاع سے مغموم ان کے خاندان نے ویرا بابو کے دل کا عطیہ دینے کے لیے رضامندی ظاہر کی جس کے بعد یشودھا ہسپتال ملک پیٹ اور نظامس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس(نمس) کے ڈاکٹرس نے طئے کیا کہ ویرابابو کا دل حسین کے سینے میں منتقل کیا جائے۔
اس طرح یشودھا ہسپتال سے ویرا بابو کا دل ایک طبی باکس میں محفوظ کرکے نظامس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس(نمس) منتقل کیا گیا

حیدرآباد کی صبر آزما ٹریفک کے دؤران ان دونوں ہسپتالوں کے درمیان موجود 11 کلومیٹر کا فاصلہ طئے کرنا آسان نہیں تھا تاہم کم وقت میں بناء کسی ٹریفک مسئلہ کے اس دل کو ایمبولنس کے ذریعہ منتقل کرنے کے لیے پولیس نے منصوبہ تیار کیا۔
” ٹریفک پولیس حیدرآباد کی نگرانی میں گرین چینل کے ذریعہ دؤڑتی ہوئی ایمبولنس۔ (ویڈیو) "
ٹریفک سرکل انسپکٹر ملک پیٹ جیوتسا کی قیادت میں یشودھا ہسپتال سے ایمبولنس کے نکلنے کے بعد ملک پیٹ سے پنجہ گٹہ تک تمام ٹریفک پولیس اسٹیشنوں اور ٹریفک پولیس کی مدد سے گرین چینل کے ذریعہ ایمبولنس کو باآسانی گزرنے کے لیے کھلا راستہ فراہم کیا گیا۔

اس طرح ویرا بابو کا دل لے کر یہ ایمبولنس 11 کلومیٹر کا فاصلہ صرف 13 منٹ میں طئے کرتے ہوئے دوپہر 30-12 بجے پنجہ گٹہ کے نظامس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس(نمس) ہسپتال پہنچ گئی۔اب نمس ہسپتال کے ڈاکٹرس ویرا بابو کے اس دل کی حسین کے سینے میں پیوندکاری کریں گے۔

اس سلسلہ میں ویرا بابو کے بڑے بھائی ناگیشورراؤ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کاچھوٹا بھائی ویرا بابو بچپن سے ہی لوگوں کی مدد کرنے میں آگے آگے رہتا تھا۔کھمم میں بس کی ٹکر کے بعد زیر علاج ویرابابو کا برین ڈیڈ ہوگیا جس کے بعد ” جیون دان ” والوں نے ان سے ربط قائم کرتے ہوئے ویرا بابو کا دل عطیہ دینے کی خواہش کی تاکہ کسی اور انسان کی جان بچائی جاسکے۔
ناگیشور راؤ نے کہا کہ جب ہمارا بھائی ہم سے دور ہوگیا ہے تو ہم نے سوچا کہ اس کا دل کسی اور کے سینے میں دھڑکتا رہے اس طرح ویرا بابو کے ہمارے درمیان موجود ہونے کا احساس ہمیں ہوتا رہے گا۔

اس لیے ہم نے دل کے عطیہ کی منظور دے دی۔واقعی ویرا بابو کے افراد خاندان نے منافرت، زہر آلود ماحول اور نفسانفسی کے موجودہ ماحول میں پھر ایک مرتبہ انسانیت کے پرچم کو بلند کردیا ہے۔
اطلاع ہے کہ ویرا بابو کا دل اب نمس ہسپتال میں حسین کے سینے میں جوڑدیا جائے گا جوکہ پیشہ سے پینٹر بتائے گئے ہیں!!