فلم اداکار اور پریشان حال لوگوں کی خدمت میں مصروف
سونوسود کی جائیدادوں پر انکم ٹیکس کے دھاوے،انکم ٹیکس عہدیداروں نے کہا سروے
نئی دہلی:15۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام؍ایجنسیز)
فلم اداکار اور کوویڈ وباء کے آغاز کے بعد سے آج تک لگاتار لاکھوں پریشان حال لوگوں کی مختلف طریقوں سے مدد کرنے میں مصروف سونوسود بھی سرکاری عتاب کا شکار ہوگئے۔
آج ان کے ممبئی والے مکان اور دفتر کے علاوہ لکھنو میں موجود ان کی ایک کمپنی پر محکمہ انکم ٹیکس نے چھاپے مارے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ذرائع کے بموجب سونوسود سے تعلق رکھنے والی 6 املاک میں محکمہ انکم ٹیکس کی تلاشی مہم جاری ہے!!
اور اس سلسلہ میں محکمہ انکم ٹیکس کے موقف اور ان کے آفیشل بیان کا انتظار ہے۔تاہم محکمہ انکم ٹیکس کے عہدیداران انہیں"سروے ” کہہ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ انکم ٹیکس کے چھاپے چیف منسٹر دہلی اروند کیجریوال سے سونوسود کی اعلیٰ سطحی ملاقات اور حکومت دہلی کی سرپرستی میں چلنے والے اسکولس کے برانڈ ایمبیسیڈر اور صلاح کار کی حیثیت سے سونوسود کو منتخب کیے جانے کے چند ہی دنوں پر ڈالے گئے ہیں۔
جبکہ سونوسود نے چیف منسٹر دہلی اروند کیجریوال سے اس ملاقات کے بعد وضاحت کی تھی کہ اس میں ان کی عام آدمی پارٹی سے ان کا سیاسی طور پر کوئی تعلق نہیں ہوگا۔

محکمہ انکم ٹیکس کے ذرائع نے بتایا کہ سونو سود کی کمپنی اور لکھنؤ کی ایک رئیل اسٹیٹ فرم کے مابین ایک حالیہ ڈیل زیر غور ہے۔سروے آپریشن میں اس معاہدہ پر ٹیکس چوری کے الزامات پر یہ سروے شروع کیا گیا ہے۔
سونوسود کی املاک پر محکمہ انکم ٹیکس کے دھاؤوں/سروے کی اطلاعات پر بی جے پی نے غیر سیاسی بتایا ہے۔جبکہ اپوزیشن جماعتیں ان دھاؤوں کی شدید مذمت کررہے ہیں۔
عام آدمی پارٹی (عآپ) لیڈر راگھو چڈھا نے کہا ہے کہ سونو سود جیسے سیدھے سادھے انسان جنہیں اس ملک کے لاکھوں لوگ ” مسیحا ” کہتے ہیں کی املاک پر اس طرح انکم ٹیکس کے دھاووں سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ حکومت غیرحساس ہے اور خود کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہے۔
مہاراشٹرا میں بی جے پی کی سابق اتحادی جماعت شیوسینا نے بھی ان انکم ٹیکس دھاؤوں پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے مذمت کی ہے۔شیو سینا کے رہنما آنند دوبے نے اس سلسلہ میں کہا کہ میں ان اطلاعات سے حیران ہوں جس طرح سے سونو سود نے لاکھوں لوگوں کی مدد کی ہے اس انسان کی جائیدادوں کی انکم ٹیکس کے نام تلاشی لی جارہی ہے۔!!
فلم اداکارسونوسود سے کون واقف نہیں ہیں!فلموں میں زیادہ تر ویلن کا کردار ادا کرنے والے سونوسود گزشتہ سال کوروناوائرس کی وباء کے آغاز کے بعد سے آج تک ضرورت مندوں اور غریب طبقات کی ہر طریقہ سے مدد کرتے ہوئے سرخیوں میں ہیں جس پر ملک کیساتھ ساتھ ساری دنیا میں ان کی خدمات کی خوب سراہنا کی جارہی ہے۔
گزشتہ سال طویل لاک ڈاؤن کے دؤران بالخصوص مہاراشٹرا اور ممبئی کے علاوہ دیگر مقامات پرپھنسے ہوئے مہاجر مزدوروں اور اڑیسہ کی طالبات کو خصوصی طیاروں ،بسوں اور ٹرینوں کے ذریعہ انکے مقامات تک پہنچانے، غذاء فراہم کرنے،علاج کیلئے رقمی مدد کے علاوہ اب کوروناوائرس کی دوسری لہر کے دؤران بھی ملک میں آکسیجن اور ادویات کی قلت کے دؤران بشمول سنگاپور ملک کے کئی مقامات سے آکسیجن حاصل کرکے سونوسود ضرورت مندوں کے مکانات اور اسپتالوں تک آکسیجن ،ادویات اور دیگر امداد پہنچانے میں ہنوز مصروف ہیں۔

گزشتہ دنوں چند ریاستوں میں آئے طوفان کے دؤران بھی سونوسود نے کئی ٹرکس اشیائے ضروریہ مغربی بنگال کو روانہ کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ” کوئی بھوکا نہیں سوئے گا "۔
سوشیل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر ، انسٹاگرام اور فیس بک پر سونوسود ایک اصلی ہیرو اور سیاستدانوں سے زیادہ مشہور و مقبول ہوچکے ہیں۔ ملک کے کسی بھی کونے سے کوئی بھی ضرورتمند کسی بھی قسم کی امداد کی اپیل کے ساتھ انہیں ٹیاگ کرتا ہے تو فوری سونوسود کا جواب آجاتا ہے کہ میں انتظام کررہا ہوں پھر وہ ان مقامات پر موجود اپنے ذرائع سے وہاں تک امداد پہنچادیتے ہیں۔
انہوں نے ملک کے مختلف مقامات پر اپنی جانب سے آکسیجن پلانٹس بھی قائم کیے ہیں جس میں آندھراپردیش کا نیلور بھی شامل ہے۔
سونو سود کی ان مختلف خدمات کے باعث ملک اور بیرون ملک انکے چاہنے والوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔