انٹرنیٹ پر چائلڈ پورن موویز دیکھنے اور سرچنگ کرنے والے جیل جانے کے لیے تیار رہیں، نیشنل کرائم بیورواور تلنگانہ پولیس متحرک

انٹرنیٹ پر چائلڈ پورن موویز دیکھنے اور سرچنگ کرنے والے جیل جانے کے لیے تیار رہیں
نیشنل کرائم بیورو کی گہری نظر، آئی پی اڈریس کے ذریعہ نشاندہی،کئی افراد کے خلاف کیس درج
تلنگانہ پولیس بھی متحرک، متعدد گرفتار اور مقدمات کا اندراج، آئی پی اڈریس کے ذریعہ شناخت

حیدرآباد: 25/اپریل
(سحرنیوز ڈاٹ کام/خصوصی رپورٹ)

انٹرنیٹ پر چائلڈ پورن موویز(بچوں کی فحش فلمیں)،نازیبا تصاویر اور دیگر مواد کا دیکھنا انٹرنیٹ پر انہیں سرچ کرنا،اپنےموبائل فونس لیاپ ٹاپس، کمپیوٹر میں محفوظ رکھنا قانونی طور پرسخت جرم ہے۔مرکزی وزیر ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ مسز سمرتی ایرانی نے 25 جولائی 2019ء کو راجیہ سبھا میں تحریری طور پر بیان دیاتھاکہ وزارت داخلہ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق پولیس اور پبلک آرڈر آئین ہند کے ساتویں شیڈول کے تحت ریاستی موضوع بھی ہے۔بچوں سمیت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔مرکزی زیرنتظام علاقوں اور ریاستی حکومتیں ایسے جرائم بشمول سائبر کرائم،قانون کی موجودہ دفعات کے تحت جرائم سے نمٹنے کے لیے مجاز ہیں۔

مرکزی وزیر نے بتایا تھا کہ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (NCPCR#) کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، بچوں کے فحش مواد کے حوالے سے سائبر کرائم کی خلاف ورزیوں سے متعلق شکایات موصول ہوئی ہیں۔مرکزی وزیر ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ مسز سمرتی ایرانی نے کہا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ 2000ء میں مروجہ سائبر کرائمز سے نمٹنے کے لیے مناسب دفعات موجودہیں۔ایکٹ کی دفعہ 67B خاص طورپر چائلڈ پورنوگرافی کو الیکٹرانک شکل میں شائع کرنے،براؤز(انٹرنیٹ سرچنگ) یا منتقل کرنے کے لیے سخت سزا فراہم کرتاہے۔ 

آئی ٹی ایکٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈ لائنز) رولز 2011ء کاسیکشن 79 اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ ثالث اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران مستعدی کا خیال رکھیں اور کمپیوٹر وسائل کے استعمال کنندگان کو اس کے مطابق عمل کرنے کے لیے مطلع کریں۔مزید برآں، تعزیرات ہند کی دفعہ 354A اور 354D خواتین کے خلاف سائبر بدمعاشی اور سائبر اسٹاکنگ کےلیے سزا فراہم کرتی ہے اورحکومت نے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز (ISPs#) کےذریعہ بچوں کو آن لائن جنسی استحصال سے بچانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں,حکومت ان ویب سائٹس کو بلاک کر دیتی ہے جن میں بچوں کے جنسی استحصال کے انتہائی مواد (CSAM#) پر مبنی INTERPOL# کی "بدترین فہرست” کی بنیاد پر سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (CBI#) جو کہ انٹرپول کے لیے قومی نوڈل ایجنسی ہے۔

اس فہرست کا اشتراک محکمہ ٹیلی کمیونیکیشن (DoT#) کے ساتھ کیا جاتا ہے،جو پھر بڑے ISPs# کو ایسی ویب سائٹس کوبلاک کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔حکومت نے ہندوستان میں بڑے ISPs# کو انٹرنیٹ واچ فاؤنڈیشن (IWF#UK# کی فہرست کی بنیاد پر متحرک طور پر آن لائن CSAM# کو اپنانے اور غیر فعال/ہٹانے کا حکم دیا۔

الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت (Meity#) انفارمیشن سیکورٹی ایجوکیشن اینڈ اویئرنس (ISEA#) پر ایک بڑے پروگرام کونافذ کررہی ہے۔معلومات کی حفاظت سےمتعلق آگاہی کے لیے ایک مخصوص ویب سائٹ بھی قائم کی گئی ہے۔مرکزی وزیر مسز سمرتی ایرانی نے راجیہ سبھا کو بتایا تھا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB#) کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کےمطابق،سال 2016 کے دوران POCSO#ایکٹ 2012 کی دفعہ 14 اور سیکشن 15 کے تحت سب سے زیادہ مقدمات ریاست جھارکھنڈ میں درج ہوئے ہیں۔

POCSO# ایکٹ 2012 کے سیکشن 14 کے تحت جو بھی کسی بچے یا بچوں کو فحش مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے اسے سزا دی جائے گی جس کی مدت پانچ سال تک ہو سکتی ہے اور جرمانہ ہوگا۔مزید سیکشن 15 کےتحت کوئی بھی شخص جو تجارتی مقاصد کےلیے کسی بھی طرح کے فحش مواد کو کسی بھی شکل میں ذخیرہ کرتا ہے جس میں بچہ شامل ہوتا ہے اسے کسی بھی وضاحت کی قید یا جرمانہ یا دونوں سزا دی جائے گی۔

مزید یہ کہ حکومت نےچائلڈ پورنوگرافی کی تعریف متعارف کروانےکےلیے POCSO ایکٹ، 2012 میں ترمیم کی تجویز پیش کی ہے اور دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ چائلڈ پورنوگرافی کو محفوظ کرنے،منتقل کرنے یا تجارتی مقاصد کےلیے استعمال کرنے کےلیے سزا بھی پیش کی ہے، تاکہ آن لائن میڈیم کے ذریعہ چائلڈ پورنوگرافی کے رجحان کو روکا جا سکے۔جنسی جرائم سے بچوں کا تحفظ (ترمیمی) بل اس وقت پارلیمنٹ میں زیر غور ہے۔(25 جولائی 2019ء پریس انفارمیشن بیورو کی رپورٹ)

وہیں دستیاب میڈیا اطلاعات کےمطابق اس معاملہ میں ستمبر 2021ء میں سائبر آباد پولیس نے 16 افراد کےخلاف کیس درج رجسٹر کیاتھاجو بچوں سےمتعلق فحش فلمیں دیکھا کرتے تھے۔نیشنل کرائم ریکارڈبیورو NCRB# کی اطلاع پرتلنگانہ اسٹیٹ کرائم انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ نے یہ کارروائی کی تھی۔اس وقت پولیس نے بتایاتھاکہ” این سی آر بی نے آئی پی ایڈریس کا پتہ لگایا اور ان میں سے 16 افراد حیدرآبادکے ہیں۔تفصیلات ہمیں بھیج دی گئی ہیں اور مقدمہ درج کر لیا گیا.” ایک پولیس عہدیدار نے کہا تھا کہ وہ مزید ایسے افراد کی شناخت کرنے میں مصروف ہیں۔

اسی دوران انڈیا ٹوڈے میں پی ٹی آئی کےحوالے سے 27 فروری 2023ء کو شائع شدہ رپورٹ کے مطابق کیرالہ پولیس نے بیک وقت دھاؤوں کے دوران ریاست بھر سے 12 افراد کو گرفتار کیا ہے اور چائلڈ پورنوگرافی کے خلاف کریک ڈاؤن کے ایک حصہ کے طور پر بچوں سے متعلق قابل اعتراض مواد دیکھنے اور شیئر کرنے کے الزام میں 270 الیکٹرانک آلات ضبط کرنے کے علاوہ 142 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔پولیس نے بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں پیشہ ورانہ ملازم نوجوان اور ہائی ٹیک ماہرین شامل ہیں۔

پولیس نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ کیرالہ پولیس سی سی ایس ای(کاؤنٹرنگ چائلڈ جنسی استحصال) ٹیم کی دسویں خصوصی مہم پی۔ہنٹ 23.1، نے ریاست بھر میں تقریباً 858 مقامات کی نشاندہی کی تھی اور ایک خفیہ آپریشن میں مجرموں کےخلاف مقدمہ درج کیا گیاتھا۔قانون کے مطابق کسی بھی چائلڈ پورنوگرافک مواد کو دیکھنا،تقسیم کرنا یا محفوظ کرنا ایک مجرمانہ جرم ہے اور اس کے نتیجے میں پانچ سال تک قید اور 10 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وقارآبادضلع نندیالا کوٹی ریڈی آئی پی ایس نےاس سلسلہ میں گذشتہ دنوں ضلع کےعوام کو متنبہ کیاکہ انٹرنیٹ پر چائلڈ پورن موویز (بچوں کی فحش فلمیں)، چھوٹے نابالغ بچوں سےمتعلق فحش اور گندا مواد،بچوں کی فحش تصاویر اور دیگرممنوعہ مواد دیکھنے اور انٹرنیٹ پر ان کی سرچنگ کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرتے ہوئے ایسے افراد کو جیل بھیجا جائے گا۔

جاری کردہ اپنے پریس نوٹ میں ایس پی ضلع وقارآباد نندیالا کوٹی ریڈی آئی پی ایس نے کہا کہ اگر کوئی اس لت میں مبتلاء ہو کر اپنے موبائل پر یہ سب حرکتیں کرتے ہوئے اور ایسی فلموں،تصاویر کو اپنے موبائل فونس میں محفوظ کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی ان حرکتوں کوکوئی نہیں دیکھ رہاہے تو وہ شدید غلط فہمی کا شکار ہیں۔ضلع ایس پی ۔این کوٹی ریڈی نے کہاکہ تلنگانہ پولیس چائلڈ پورنو گرافی چوری چھپے دیکھنےوالوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف مقدمات درج کر رہی ہے۔

ضلع ایس پی نندیالا کوٹی ریڈی آئی پی ایس نے کہاکہ بچوں کی فحش فلمیں،جنسی ہراسانی پرمشتمل مواد، تصاویر یا دیگر مواد شیئر یا فارورڈ کرنے اور انٹرنیٹ پر سرچ کرنے والوں پر نیشنل کرائم بیورو(این سی بی) گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ایس پی ضلع وقارآباد نندیالا کوٹی ریڈی آئی پی ایس نے انکشاف کیاتھا کہ اب تک نیشنل کرائم بیورو(این سی بی) کی اطلاع پر کئی افراد کے خلاف کیس درج کرتے ہوئے انہیں عدالت میں پیش کیا جاچکا ہے۔ضلع ایس پی نے وقارآباد کے ایسی لت میں مبتلاء افراد کو متنبہ کیا کہ وہ فوری ان حرکتوں سے باز آجائیں ورنہ ان کا بھی جیل جانا طئے ہے۔

ساتھ ہی ایس پی ضلع وقارآباد نندیالا کوٹی ریڈی آئی پی ایس نےعوام کو مشورہ دیا کہ اگر وہ کسی ایسے فرد سے واقف ہوں جو انٹرنیٹ یا موبائل پر بچوں کی فحش فلمیں،جنسی ہراسانی والے ویڈیوز اور تصاویر دیکھنے اور رکھنے کی لت میں مبتلاء ہیں یا ان پر شبہ ہے تو وہ قریبی پولیس اسٹیشن کو ایسے افراد کی اطلاع دیں یا 100 نمبر پراطلاع دیں،اطلاع دینے والے افراد کی شناخت خفیہ رکھی جائے گی اور ایسے جرائم میں ملوث افراد کو جیل بھیجا جائے گا۔

یہاں یہ تذکرہ غیر ضروری نہ ہوگا کہ ہر انٹرنیٹ سرویس، وائی فائی اور موبائل انٹرنیٹ کا
ایک آئی پی اڈریس INTERNET PROTOCOL ADDRESS ہوتا ہے۔
جو باآسانی ہر انٹرنیٹ صارف کی حرکتوں پر نظر رکھتا ہے۔بالخصوص سرکاری اداروں اور پولیس کے لیے
کسی کے بھی آئی پی اڈریس کی شناخت کرنا معمولی بات ہے۔اس لیے لازمی ہے کہ
انٹرنیٹ پر ممنوعہ مواد تلاش اور انہیں نہ دیکھیں، سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر جعلی آئی ڈیز کے ذریعہ
یا مصدقہ آئی ڈی کے ذریعہ ایسا کوئی مواد نہ شیئر کیا جائے اور نہ قابل گرفت کمنٹس کیے جائیں اور ساتھ ہی
ملک مخالف، کسی بھی شخصیت کے خلاف قابل اعتراض،منافرتی اور اہانت آمیز مواد کو وائرل نہ کیا جائے۔