تانڈور کا بسوانہ کٹہ علاقہ پولیس محاصرہ میں،بیریکیڈ نصب،دُکانات لگانے کی اجازت نہیں
رعیتو بازار میں ہی اب ترکاری فروخت ہوگی،مسلم قائدین کی نمائندگی بے اثر!!
وقارآباد/تانڈور:23۔مئی(سحرنیوزڈاٹ کام)
تانڈور کے بسوانہ کٹہ علاقہ کو بالآخر آج پولیس کے سخت محاصرہ کے درمیان سڑکوں اور ٹھیلہ بنڈیوں پر ترکاری ، سبزی اور دیگراشیاء کی فروخت کرنے والوں کے قبضہ سے آزاد کروالیا گیا! یاد رہے کہ گزشتہ تین دنوں سے اس مسئلہ کو سیاسی رسہ کشی اور اپنی اپنی سیاسی طاقت کا اکھاڑا بناکر رکھ دیا گیا تھا۔!!
یہاں کے قدیم ترکاری بازار، بسوانہ کٹہ، بلدیہ کے روبرو،مور مارکیٹ کے قریب اور دیگر مقامات پر کسانوں اورچھوٹے بیوپاری کی جانب سے برسوں سے فٹ پاتھوں پر اور ٹھیلہ بنڈیوں کے ذریعہ ترکاریاں، سبزیاں اور دیگر اشیاء فروخت کی جاتی ہیں جن میں زیادہ افراد کا تعلق غریب اور اقلیتی طبقہ سے ہے۔
پہلے ان تاجرین کو جونیئر کالج گراؤنڈ میں دُکانات لگانے کی ہدایت دی گئی جس پر ان تاجرین نے احتجاج کیا کہ انہیں دھوپ کی شدت سے بچنے سائبان تک نہیں ہیں،ضروریات سے فارغ ہونے کا مسئلہ اور پینے کا پانی تک دستیاب نہیں ہے۔
جس پر رکن اسمبلی روہت ریڈی نے وہاں پہنچ کر انہیں تیقن دیا کہ کل 22 مئی سے تمام دُکانات رعیتو بازار میں لگائی جائیں۔بعد ازاں کل بسوانہ کٹہ کے تاجرین نے رعیتو بازار میں سہولتوں کی عدم دستیابی کووجہ بتاتے ہوئے وہاں منتقل ہونے سے انکار کردیاتھا جس پر پولیس،ٹی آرایس ، مجلس کے قائدین اور عوامی نمائندوں کے درمیان جم کر بحث و تکرار ہوئی تھی۔
اس مسئلہ کو دیکھتے ہوئے ضلع کلکٹر وقارآباد اور ضلع ایس پی کی ہدایت پر کل رات ہی بلدی عہدیداروں نے بسوانہ کٹہ کے سارے علاقے میں بیرکیڈ نصب کردئیے تھے اورآج صبح کی ابتدائی ساعتوںسے ہی ڈی ایس پی لکشمی نارائنا کی قیادت میں بسوانہ کٹہ علاقہ پولیس محاصرہ میں تھا تاکہ ترکاری کے تاجرین اس علاقہ میں اپنی دکانات نہ لگائیں اور اس معاملہ میںانتظامیہ کو کامیابی بھی حاصل ہوئی ۔تحصیلدار چنااپلا نائیڈو ، سرکل انسپکٹران پولیس تانڈور اربن اور رورل راجندرریڈی اور جلندھر ریڈی کیساتھ بڑی تعداد میں پولیس کو متعین کردیا گیا تھا یہ پورا علاقہ کرفیو زدہ نظرآرہا تھا۔
دوسری جانب اطلاع ہے کہ کل رات اور مسلسل دو دن سے تانڈورکے مسلم ذمہ داران نے اس مسئلہ پر رکن اسمبلی تانڈور روہت ریڈی سے فون پر بات کی اور انہیں واقف کروایا کہ بسوانہ کٹہ سے رعیتو بازار منتقلی سے غریب تاجرین کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا اوران پر مالی بوجھ بھی عائد ہوگا لہذا لاک ڈاؤن کے دؤران کوویڈ قواعد پر مکمل عمل آوری کیساتھ تاجرین کو اسی مقام پر کاروبار کی اجازت دی جائے تاہم بتایا جاتا ہے کہ رکن اسمبلی نے اس معاملہ میں کوئی مثبت تیقن نہیں دیا اور کسی بھی صورت بسوانہ کٹہ کے تاجرین کو رعیتو بازار منتقل ہوجانے کا مشورہ دیا!!
وہیں کل بسوانہ کٹہ کے قریب تاجرین کے احتجاج کے دؤران رکن اسمبلی کے خلاف نعرہ بازی سے خود رکن اسمبلی اور انکے حامیوں میں زبردست ناراضگی پائی جاتی ہے! بعد ازاں آج صدر ضلع لائبرریز مرلی کرشنا گوڑ،صدر زرعی مارکیٹ کمیٹی وٹھل نائیک اور دیگر ٹی آرایس قائدین نے بسوانہ کٹہ پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا اور کہا کہ لاک ڈاؤن کے نفاذ تک کوئی بھی غیر ضروری واقعات پیش نہ آئیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اس علاقہ کے تاجرین نے کل 24؍مئی سے اپنی دُکانات رعیتو بازار میں لگانے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور اب یہ مسئلہ حل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رعیتو بازار کو انٹی گریٹیڈ مارکیٹ میں تبدیل کیا جارہا ہے جہاں ترکاری ، سبزی کے علاوہ گوشت، چکن، مچھلی اور دیگر اشیاء بھی خریداروں کیلئے دستیاب رہیں گی۔
اسی دؤران کل صدر زرعی مارکیٹ کمیٹی وٹھل نائیک نے پریس کانفرنس انتباہ دیا تھا کہ جدید ترکاری مارکیٹ اور بسوانہ کٹہ علاقہ میں موجود ہول سیل ترکاری ایجنٹس بھی اپنی دُکانات کو رعیتو مارکیٹ میں منتقل کردیں ورنہ انکے لائسنس منسوخ کردئیے جائیں گے۔
جس پر آج ہول سیل ترکاری ایجنٹس نبی صاحب، بی آر محمد یونس،محمد سلطان، نرسملو ،محمد ریاض ،احمد اور دیگرنے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی ہول سیل دُکانات برسوں سے جدید مارکیٹ میں قائم ہیں اور وہ انہی دُکانات میں اپنا کاروبار جاری رکھیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جب رعیتو بازار مکمل طور پر انٹی گریٹیڈ مارکیٹ میں تبدیل ہوجائے گا اس وقت وہ بھی اپنی دُکانات وہاں منتقل کردیں گے۔