آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیراہتمام دس روزہ مہم برائے " آسان اورمسنون نکاح "
نئی دہلی : 27 مارچ (سحرنیوزڈاٹ کام)
یہ بات خوش آئند ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے 27 مارچ تا 06 اپریل 2021 ء اصلاح معاشرہ کمیٹی ،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام کُل ہندسطح پر دس روزہ آسان اورمسنون نکاح کی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بورڈ کے ذمہ داران نے اس مہم کے تحت درج ذیل کام انجام دیئے جانے کی سفارش کی ہے۔
1)۔ سادہ اور آسان نکاح پر مشتمل ترغیبی جملوں والے اسٹیکرس شائع کرکے گاڑیوں اور ایسی جگہوں پر چسپاں کیے جائیں جہاں عام لوگوں کی نگاہ پڑتی ہو اسی طرح مساجد کے بلیک بورڈ پر بھی ترغیبی مختصر مضمون لکھے جائیں اور چھوٹے چھوٹے پمفلٹ نماز کے بعد مصلیوں میں تقسیم کئے جائیں۔
2)۔ محلہ جات کے مختلف چوک چوراہوں پر کارنرمیٹنگ منعقد کرکے سادہ اور آسان نکاح کے موضو ع پر علماء کرام سے مختصر بیانات کروائے جائیں، تاکہ عوامی بیداری پیداہو۔
3)۔ مسنون نکاح کی برکت اور بے جا رسوم و رواج کے نقصان کے موضوع پر عام فہم انداز میں چھوٹے چھوٹے مضامین لکھ کر سوشل میڈیا اور مقامی اخبارات کے ذریعہ عام کیے جائیں۔ جہاں ممکن ہو وہاں ذہن سازی کے لئے چھوٹے بڑےجلسے کئے جائیں اور ان میں متعین موضوعات پر علمائے کرام کی تقاریر ہوں۔
4)۔ ہر محلہ میں ایسی اصلاحی کمیٹی تشکیل دی جائےجو اُن خاندانوں میں جہاں نکاح کی تقریب منعقد ہونے والی ہے، وہاں جاکر ان خاندانوں کے افراد سے ملاقات کرکے انہیں اسلامی تعلیمات و ہدایات اورمستند واقعات کی روشنی میں مسنون طریقے پر نکاح کی انجام دہی کی ترغیب دے۔
5)۔ جن نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے نکاح ہونے والے ہیں اور ماضی قریب میں جن کے نکاح ہوچکے ہیں، ان کے لئے تربیتی نشست رکھی جائےجس میں خوش گوار ازدواجی زندگی کے رہنما اصول بیان کیے جائیں اور ان کو حضور اکرم ﷺ اور ازواج مطہرات کی ازدواجی زندگی کا مطالعہ کرنے کی ترغیب دی جائے۔

6) شادی بیاہ میں رسوم ورواج کی انجام دہی میں عموماً خواتین پیش پیش رہتی ہیں ، اس لیے خواتین کے لیے علحدہ طور پر مسنون اور آسان نکاح کے عنوان پر اجتماعات منعقد کیے جائیں، جن میں علماء اورعالمات کے تربیتی بیانات کے ذریعہ آسان نکاح کے سلسلے میں ان کی ذہن سازی کی جائے ۔
7)۔ پنچ حضرات اور رشتہ ناطہ طئے کرنے کی خدمت انجام دینے والے افراد اور مختلف برادریوں کے ذمہ داران کا اپنی برادری اور علاقے میں اثر و رسوخ ہوتا ہے، رشتہ نکاح طئےکرنے سے لے کر تقریب نکاح کے انعقاد تک ان کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ لہٰذا ان حضرات سے ملاقات کرکے یاان کے لیےمخصوص نشست منعقد کر کے ان کو آمادہ کیا جائےکہ وہ اپنی برادریوں اورحلقہ اثر میں رسوم ورواج کو مٹانے کی کوشش کریں۔
8)۔ نکاح کی تقریب کو سادہ اور آسان انداز میں منعقد کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ایسے لوگوں کی کارگزاری معلوم کرکے عام لوگوں میں بطور نمونہ پیش کی جائے۔

9)۔ نماز جمعہ سے قبل مساجد میں آسان نکاح کی ترغیب اور بے جا رسوم و رواج کے نقصان خصوصاً جہیز کی مذمت کے عنوان پر خطاب کیاجائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے اسی موضوع پر آئندہ دو جمعہ تک تحریری خطاب بھیجا جائے گا، اس لئے کوشش ہو کہ وہ خطاب ہر مسلک کی مسجد تک پہنچے اور تمام مساجد سے ایک ہی پیغام پوری طاقت کے ساتھ عام کیا جائے۔
10)۔ عام مسلمانوں کو تقریر و تحریر کے ذریعے یہ بات بتائی جائے کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں نکاح کرنے کاحکم دیا ہے اور اسلامی شریعت میں بارات کا کوئی تصور نہیں ہے، لہٰذا مسلمان شادی ہال اور شامیانے میں نکاح کی تقریب منعقد کرنے کے بجائے مسجدوں میں تقریب نکاح کا انعقاد کریں۔ اس کے ذریعے بہت ساری رسموں کا خود بخود خاتمہ ہو جائے گا۔
11)۔ تقریر وتحریر کے ذریعہ اسلام میں شوہر اور بیوی کے حقوق اور فرائض بیان کیے جائیں ، بطور خاص اس بات کو واضح کیا جائے کہ شریعت مطہرہ نے نکاح کے تمام تر اخراجات شوہر کے ذمہ قرار دیا ہے اورلڑکی یا اس کے اہل خانہ پر شرعاً کسی طرح کی کوئی ذمہ داری عائد نہیں کی ہے، اس لیے ولیمہ کا رواج عام کیا جائے اور نکاح میں لڑکی والوں کے یہاں دعوت طعام ختم کرنے کی کوشش کی جائے، اسی طرح ولیمہ میں بھی سنت وشریعت کا خیال رکھا جائے، اسے دولت وامارت کی نمائش کا ذریعہ نہ بنایا جائے۔
12)۔ نکاح سے قبل ہر بستی اور گاؤں کی مقامی تنظیمیں اور ادارے اس بات کو لازم قرار دیں کہ زوجین نکاح سے پہلے اور نکاح کے بعد شرعی حقوق و آداب سے واقفیت حاصل کریں۔
13)۔ ازدواجی زندگی کے مسائل اوران کاحل ‘‘کے موضوع پر مضامین لکھے جائیں اور علمائے کرام کے بیانات رکھے جائیں ، جن میں عام مسلمان مرد وخواتین کو یہ بات بتائی جائے کہ اگر زوجین میں نزاع بڑھ جائے تو دارالقضاء سے رجوع ہو کر شریعت کی روشنی میں اپنے مسائل کو حل کریں ، طلاق و خلع کو مباح سمجھ کر دارالقضاء سے رجوع ہو کر شریعت کے مطابق اپنے مسائل کا حل تلاش کریں ، مہیلا منڈل ، پولس اسٹیشن اور دوسری جگہوں کا ہرگز رخ نہ کریں ، خصوصاً جماعتوں اور برادریوں کے ذمہ داران کو تاکید کی جائے کہ وہ اپنی انانیت و ذاتی مفاد سے پرے ہو کر زوجین کے حقوق اور شریعت مطہرہ کی پاسداری کریں۔
14)۔ علمائے کرام ، قاضی حضرات اور نکاح خواں حضرات جہاں نکاح پڑھانے جائیں وہاں نکاح سے پہلے دس پندرہ منٹ ذہن سازی کےلئے ضرور خطاب کریں اور اسلامی نظام نکاح آسان زبان میں حاضرین مجلس کے سامنے پیش فرمائیں۔
15)۔ ایسے نوجوان جن کی ابھی شادی نہیں ہوئی ہے ان سے خصوصی ملاقات کر کےانہیں اس بات کے لیے آمادہ کیا جائے کہ وہ بغیر جہیز کےنکاح کریں اور جو نوجوان اس کے لیے آمادہ ہوجائیں اور جن کے نکاح جہیز کے لین دین کے بغیر ہوں ان کی تحسین کی جائے اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اس کو عام کیا جائے۔