رشتوں کے دو روپ
شرابی باپ نے 6 ماہ کے نومولود کو قوت گویائی سے محروم ماں کی گود سے چھین کر دو لاکھ روپئے میں فروخت کردیا
بیٹی کی موت سے دلبرداشتہ ماں اور باپ نے گوداوری ندی میں چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی
ناگرکرنول/پالونچہ:6۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام)
شراب کی لت میں مبتلاء ایک انسان اپنا نشہ پورا کرنے کے لیے کس حدتک گرسکتا ہے اس کی ایک بھیانک مثال تلنگانہ کے ناگرکرنول میں منظر عام پر آئی ہے۔
شراب جہاں ایک شرابی کی زندگی خراب کرتی ہے ہیں اس ایک شخص کے اس شوق کی وجہ سے سارا خاندان مصیبتوں کا شکار بن جاتا ہے۔
شراب سماج میں جرائم اور حادثات کے لیے سب سے بڑی وجہ مانی جاتی ہے اور شراب کے نشہ میں جہاں انسان جانور بن جاتا ہے وہیں اسے اچھے اور بُرے کی تمیز نہیں رہتی بس وہ اپنا شوق پوراکرنے کے لیے کچھ بھی کرگزرنے کے لیے تیار رہتا ہے۔ایسے ہی شراب کی لت میں مبتلاء شرابی باپ نے اپنا شوق پورا کرنے کے لیے اپنے دیڑھ ماہ کے نومولود لڑکے کو دو لاکھ روپئے میں فروخت کردیا۔
وہیں دوسری جانب ایسے ماں باپ بھی اس سماج میں موجود ہیں جنہوں نے اپنی بیمار لڑکی کی موت پر افسردہ ہوکر پانی میں چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی۔ریاست تلنگانہ میں پیش آئے ان دونوں افسوسناک واقعات کی تفصیلات پیش ہیں۔
ناگر کرنول کے کولا پور منڈل میں موجودموضع مولا چنتاپلی میں ایک ایسا شرمناک واقعہ منظر عام پر آیا ہے جہاں کے چینچوگوڑہ کے ساکن بینا Bayanna جو کہ عادی شرابی بتایا جاتا ہے نے اپنے 6 ماہ کے نومولود لڑکے کو دو لاکھ روپئے میں بیچنے کا سودہ کرتے ہوئے دیڑھ لاکھ روپئے بطور ایڈوانس حاصل کرلیے۔

تاہم جب وہ اپنے نومولود کو اس کی ماں کی گود سے چھین کر خریدنے والوں کے حوالے کرنے جارہا تھا تو مقامی افراد نے اس کی اطلا ع پولیس کو دی تو پولیس فوری جائے مقام پر پہنچ گئی اور شربی باپ کے پاس سے لے کر نومولود کو اس کی ماں کے حوالے کردیا اور اس کی کونسلنگ کی۔
اس واقعہ کا سب سے لرزہ خیز اور قابل افسوس پہلو یہ ہے کہ شرابی کی بیوی اور نومولود لڑکے کی ماں قوت سماعت اور قوت گویائی سے محروم ہے اور یہی وجہ رہی کہ وہ اس سارے معاملہ کی شکایت کسی سے بھی نہیں کرسکی۔
جب پولیس شرابی باپ سے واپس لے کر نومولود کو اس ماں کے حوالے کررہی تھی تو اس کی آنکھوں سے جاری غم اور خوشی کے امتزاج والے آنسوؤں کے سیلاب نے وہاں موجود تمام افراد کی آنکھوں کو بھی نم کردیا اور خاتون سے سب نے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اشاروں میں کہا کہ ” ہم ہیں نہ!”
یہ واقعہ جہاں ایک باپ جیسے رشتہ پر بدنماء داغ ہے وہیں دوسری جانب ایسے ماں باپ بھی اس سماج میں موجود ہیں جنہوں نے اپنی بیمار لڑکی کی موت پر افسردہ ہوکر پانی میں چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی۔
حیدرآباد کی ای سی آئی ایل کالونی کے ساکن ہیما لتا اورلکشمنا چاری کی اکلوتی لڑکی چند دن قبل خرابی صحت کے باعث انتقال کرگئی تھی جس سے یہ جوڑا سکتہ میں آگیا تھا اور چند دن قبل وہ پالونچہ میں اپنے ایک رشتہ دار کے گھر پہنچے تھے۔
تاہم بیٹی کی موت سے دلبرداشتہ ماں ہیما لتا اور باپ لکشمنا چاری ایک خودکشی نوٹ اپنے رشتہ دار کے گھر چھوڑکر وہاں سے روانہ ہوگئے۔جس پر ہیمالتا کے بھائی ویمن کمار نےپالونچہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی تھی۔
پولیس ایک گمشدگی کا کیس درج رجسٹر کرکے اس جوڑے کی تلاش میں مصروف تھی کہ بیٹی کی موت سے دلبرداشتہ ماں ہیما لتا اور لکشمنا چاری نے گوداوری ندی میں چھلانگ لگاکر اجتماعی خودکشی کرلی۔

ان دونوں کی نعشیں کے ٹی پی ایس پمپ ہاؤس کے قریب پائی گئیں۔اطلاع پولیس نے بعد پنچنامہ دونوں نعشوں کو بغرض پوسٹ مارٹم سرکاری ہسپتال منتقل کیا اور اس سلسلہ میں ایک کیس درج رجسٹر کرتے ہوئے مصروف تحقیقات ہے۔