صدرمجلس و رکن پارلیمان حیدرآباد اسدالدین اویسی کی دہلی کی رہائش گاہ پر حملہ اور توڑ پھوڑ
بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ مجھے مارنے آئے تھے اور ہجوم نے فرقہ وارانہ نعرے لگائے، 6 گرفتار
نئی دہلی:21۔ستمبر(سحرنیوزڈاٹ کام؍ایجنسیز)
صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی کی دہلی کی رہائش گاہ پر آج شام شرپسندوں نے حملہ کرتے ہوئے توڑ پھوڑ مچائی۔اس سلسلہ میں پولیس نے پانچ افراد کو تحویل میں لیا ہے۔
Police held five people in custody following an incident of vandalism outside Hyderabad (Telangana) MP and AIMIM chief Asaduddin Owaisi's house, in Delhi: Delhi Police pic.twitter.com/YkrrBSttsi
— ANI (@ANI) September 21, 2021
اس حملہ کے بعد بیرسٹر اسدالدین اویسی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے ” بنیاد پرست غنڈوں نے آج میری دہلی کی رہائش گاہ میں توڑ پھوڑ کی۔ان کی بزدلی مشہور ہے اور ہمیشہ کی طرح وہ اکیلے نہیں ہجوم میں آئے۔انہوں نے اس وقت کا انتخاب بھی کیا جب میں گھر نہیں تھا۔وہ کلہاڑیوں اور لاٹھیوں سے لیس تھے،انہوں نے میرے گھر پر پتھر برسائے ، میری نام کی تختی تباہ کردی گئی۔
My Delhi residence was vandalised today by radicalised goons. Their cowardice is well known & as usual they came in a mob, not alone. They also chose a time when I was not home. They were armed with axes and sticks, they pelted stones at my house, my nameplate was destroyed. 6/n
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 21, 2021
اس واقعہ کے بعد صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ تشدد پسند ہوگئے ہیں اور اس کی ذمہ داری بی جے پی سرکار پر عائد ہوتی ہے انہوں کہا کہ ایک رکن پارلیمان کے مکان پر اس طرح کا حملہ ہوتا ہے تو ملک اور دنیا میں کیا پیغام جارہا ہے؟
Following attack at @asadowaisi residence in #Delhi by alleged right wing men, the MP said, what message is going in country when a MP's home is not safe. The Hindu Sena men are radicalised & it's responsibilities lie on @BJP4India govt. pic.twitter.com/51ZxVn8MBY
— Arvind Chauhan 💮🛡️ (@Arv_Ind_Chauhan) September 21, 2021
میڈیا اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق ہندو سینا سے ہے۔
اپنی دہلی کی رہائش گاہ پر آج ہوئے حملہ کے خلاف صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کئی ٹوئٹ کیے ہیں۔جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ حملہ آوروں کی جملہ تعداد 13 تھی جن میں سے 6 کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیا ہے۔
بیرسٹر اویسی نے اپنے اس ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ یہ ان کے دہلی والے مکان پر تیسرا حملہ ہے ایک حملہ اس وقت بھی کیا گیا تھا جب اس وقت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ان کے پڑوسی تھے۔
There were at least 13 people, 6 have been detained. This is the third time that my residence has been attacked. Last time it was vandalised @rajnathsingh was not only the Home Minister but also my neighbour. 8/n
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 21, 2021
بیرسٹر اسدالدین اویسی رکن پارلیمان حلقہ حیدرآباد و صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین نے اپنی رہائش گاہ پر حملہ کے بعد اپنے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ” گزشتہ 40 سال سے گھر کے نگراں راجو پر حملہ کیا گیا۔ ہجوم نے فرقہ وارانہ نعرے لگائے اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی۔راجو کے پوتے اب خوف میں جی رہے ہیں۔راجو نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے امید ہے کہ ایکشن لیا جائے گا۔
Raju, the caretaker of the house for the last 40 years was assaulted. The mob shouted communal slogans and threatened to kill me. Raju’s grandkids are living in fear now. Raju has filed a complaint with police. Hope action will be taken. 7/n
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 21, 2021
اپنی رہائش گاہ پر حملہ کے بعد صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حلقہ حیدرآباد نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ” الیکشن کمیشن کے ہیڈ کوارٹر کا دروازہ ان کے مکان کے بعد ہی موجود ہے،پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن قریب ہی موجود ہے اور وزیراعظم کی رہائش گاہ 8 منٹ کے فاصلہ پر موجود ہے۔بیرسٹر اویسی نے اپنے اس ٹوئٹ کے ذریعہ استفسار کیا کہ اگر ایک ایم پی کا مکان محفوظ نہیں ہے تو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کیا پیغام دے رہے ہیں؟
Election Commission HQ is right next door to my house, Parliament Street police station is right across my house. The Prime Minister’s residence is 8 minutes away.
If an MP’s house is not safe, then what message is @AmitShah sending? 9/n
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 21, 2021
صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں وزیراعظم کے دفتر PMOIndia@ کو ٹیاگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” دفتر پی ایم او دنیا میں تبلیغ کرتے ہیں کہ ہمیں بنیاد پرستی سے کیسے لڑنا ہے،براہ کرم بتائیں کہ ان غنڈوں کو کس نے بنیاد پرست بنایا؟ اگر یہ ٹھگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ مجھے ڈرانے والے ہیں تو وہ مجلس کو نہیں جانتے اور ہم کس چیز سے بنے ہیں۔ہم انصاف کے لیے اپنی لڑائی کبھی نہیں روکیں گے۔”
@PMOIndia preaches to the world how we must fight radicalisation, please tell who radicalised these goons? If these thugs think that this is going to scare me, they don’t know Majlis and what we are made of. We’ll never stop our fight for justice n/n
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 21, 2021
قبل ازیں اس سلسلہ میں کلیم الحفیظ صدر مجلس دہلی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس حملہ کو جان لیوا قراردیا انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی کی دہلی کی رہائش گاہ کے عقبی گیٹ کو توڑدیا گیا ، لائٹس توڑدی گئیں اور اینٹیں برسائی گئیں۔
AIMIM दिल्ली प्रदेश अध्यक्ष @KaleemulHafeez साहब थाना पार्लियामेंट स्ट्रीट से लाइव..@aimim_national @asadowaisi pic.twitter.com/CsI1Hi68UL
— Maheboob Bagwan (@Maheboobbagwa1) September 21, 2021
اس موقع پر مکان میں نگران اور اس کی فیملی موجود تھی جنہوں نے خوفزدہ ہوکر دروازے بند کرلیے۔اینٹوں کے حملہ سے ان کے مکان کی کھڑکی بھی ٹوٹ گئی۔کلیم الحفیظ صدر مجلس دہلی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واچ مین نے اس واقعہ کی ویڈیو بھی بنائی ہے اور پولیس کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔
کلیم الحفیظ نے بتایا کہ جب پولیس صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی کی رہائش گاہ پر پہنچی تو حملہ آور وہیں موجود تھے جس سے ان کے حوصلوں کا پتہ چلتا ہے۔
کلیم الحفیظ صدر مجلس دہلی نے بتایا کہ اس حملہ میں ملوث پانچ افراد پولیس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن پہنچے ہیں انہوں نے کہا کہ صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی کی دہلی کی رہائش گاہ پر یہ تیسرا حملہ ہے۔
اور اس سلسلہ میں پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت بھی درج کروائی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ حملہ آوروں کے خلاف یواے پی اے کے تحت کیس درج کیا جائے۔