انسٹاگرام پر سرکاری ریوالور کے ساتھ ویڈیو، پولیس کانسٹیبل پرینکا مشرا کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا

انسٹاگرام پر سرکاری ریوالور کے ساتھ ڈائیلاگ والا ویڈیو 
بہت زیادہ ٹرولنگ سے پریشان پولیس کانسٹیبل پرینکا مشرا،استعفیٰ منظور کرلیا گیا

آگرہ :13۔ستمبر (سحرنیوزڈیسک)

پرینکا مشرا کے اس متنازعہ ویڈیو کے اسکرین شاٹس۔

ان دنوں سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمس بالخصوص انسٹاگرام،ٹوئٹر اور فیس بک پر Reel کے نام سے شارٹ ویڈیوس بہت زیادہ مقبولیت حاصل کررہے ہیں جو کہ 20 سیکنڈ کے حامل ہوتے ہیں۔

اگر ان ویڈیوس کو بہت زیادہ پسند کیا جانے لگتا ہے تو پھر فالورس کی تعداد میں بھی اضافہ ہونے لگتا ہے۔بالخصوص انسٹاگرام پر اس طرح کے شارٹ ویڈیوس کا سیلاب آیا ہوا ہے ان میں سے چند ایک کے فالوورس میں راتوں رات اضافہ ہوجا تا ہے۔انسٹاگرام پر فالوورس کو بڑھاکر اشتہارات کے ذریعہ کمائی کا ایک ذریعہ بھی بنتا جارہا ہے۔

انسٹاگرام پر ایسا ہی ایک اکاؤنٹ ہے”پرینکا مشرا” Priyanka Mishra "کے نام سے جن کے آج 13 ستمبر تک 40 ہزار 800 سے زائد فالوورس ہیں ۔ پرینکا مشرا زیادہ تر فلمی ڈائیلاگ اور بیاک گراؤنڈ مختلف گیتوں پرمشتمل اپنے شارٹ ویڈیوس پوسٹ کرتی رہتی ہیں۔

https://www.instagram.com/reel/CTmScNDJwGF/?utm_source=ig_web_copy_link

اب آتے ہیں اصل واقعہ کی جانب دراصل پرینکا مشرا اتر پردیش کے کانپور کی ساکن ہیں۔2020ء میں پرینکا مشرا نے اتر پردیش پولیس میں بطور کانسٹیبل ملازمت اختیار کی۔تربیت کے بعد تین ماہ قبل پرینکا مشرا کو آگرہ کے ایم ایم گیٹ پولیس اسٹیشن پر مامور کیا گیا تھا۔اس کے بعد بھی پرینکا مشرا کا ویڈیوس بنانے اور انسٹاگرام پر پوسٹ کرنے کا شوق جاری ہی رہا۔

چند دنوں قبل پرینکا مشرا نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پرپولیس کی وردی میں ریوالور کے ساتھ ڈائیلاگ پرمشتمل ایک ایکشن ویڈیو بناکر پوسٹ کیا تھا” جس کے ڈائیلاگ تھے "ہریانہ پنجاب تو بے کار ہی بدنام ہے آؤ کبھی اترپردیش،رنگ بازی کیا ہوتی ہے ہم تمہیں بتاتے ہیں "……….

” پرینکا مشرا کا وہ متنازعہ ویڈیو جس کی وجہ سے انہیں اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑگیا۔ "

https://youtu.be/ta8UkW0Uu1I

جس کے بعد جہاں راتوں رات ان کے فالوورس کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا وہیں اس ویڈیو کو بہت زیادہ صارفین نے پسند کرتے ہوئے ستائشی کمنٹس بھی کیے۔

وہیں دوسری جانب اس ویڈیو کی سخت مخالفت کرتے ہوئے تنقید کا آغاز ہوا۔ پرینکا مشرا کو گالیاں تک لکھی گئیں اور سوال اٹھائے گئے کہ کس طرح ایک سرکاری ریوالور کے ساتھ ایک خاتون کانسٹیبل اس طرح کا ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرسکتی ہیں۔

اس ویڈیو کے بعد پرینکا مشرا کو بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر ٹرول بھی کیا جانے لگا یہ ویڈیو انسٹاگرام سے ہوتے ہوتے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمس اور یوٹیوب پر بھی وائرل ہوگیا۔اس ویڈیو کے بعد پرینکا مشرا کو سوشل میڈیا پر ” ریوالور رانی "کے نام سے ٹرول کیا گیا۔

اس معاملہ کے طول پکڑتے ہی پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں نے انہیں ملازمت سے دور رہنے کی ہدایت دی۔

سوشل میڈیا پر ” ہر معاملہ میں ٹرولنگ میں مصروف،ایک مخصوص ذہنیت کے صارفین کی جانب سے ان کے ساتھ کیے گئے برتاؤ اور گالی گلوچ کے بعد پرینکا مشرا ڈپریشن کا شکار ہوگئیں اور انہوں نے طئے کرلیا کہ وہ خود اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیں گی۔

اس طرح انہوں نے پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کو اپنا مکتوب استعفیٰ روانہ کردیا جسے آج قبول کرتے ہوئے انہیں پولیس کی ملازمت سے برخاست کردیا گیا۔

پرینکا مشرا نے سوشل میڈیا پر اپنا ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے اس سارے واقعہ پر تمام سے معافی طلب کی اور کہا کہ وہ اس بات سے واقف نہیں تھیں اور نادانی میں ان سے یہ حرکت سرزد ہوگئی تھی۔ساتھ ہی پرینکا مشرا نے انسٹا گرام کے اپنے اکاؤنٹ سے اس متنازعہ ویڈیو کو ڈیلیٹ بھی کردیا۔

” اپنے متنازعہ ویڈیو اور ٹرولنگ سے پریشان پرینکا مشرا اپیل کرتے ہوئے۔ "

https://www.instagram.com/reel/CTTdsEoqEv5/?utm_source=ig_web_copy_link

پرینکا مشرا نے اپنے ایک اور ویڈیو میں اپیل کی کہ وہ اس ویڈیو کے بعد بہت زیادہ ٹرول ہونے سے پریشان ہیں اور کہا ہے کہ وہ خود اپنی مرضی سے ملازمت چھوڑ دیں گی لیکن پلیز انہیں ٹرول کرنا بند کردیں۔

تاہم مردوں کے اس سماج میں کوئی کیسے برداشت کرسکتا ہے کہ ایک لڑکی نادانی میں ہی سہی انہیں بندوق دِکھاتے ہوئے کہے کہ” آؤ کبھی اترپردیش”!!؟