حیدرآباد کے ملعون رکن اسمبلی راجہ سنگھ کو جھٹکہ
ایڈوائزری بورڈ نے پی ڈی ایکٹ کے تحت گرفتاری کو درست قرار دیا
پی ڈی ایکٹ کی منسوخی اور رہائی کی درخواست مسترد
حیدرآباد:26۔اکتوبر(سحر نیوز ڈاٹ کام)
راجہ سنگھ جسے بی جے پی نے پارٹی سےمعطل کرتےہوئےوجہ نمائی نوٹس جاری کی تھی کوگرفتار کرنے کےبعد حیدرآباد سٹی پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ میں بتایا گیاتھا کہ ٹی۔راجہ سنگھ لودھ،عرف راجوسنگھ،عرف راجہ سنگھ،فرزند ٹی۔ناگل سنگھ،ایم ایل اے حلقہ اسمبلی گوشہ محل جوکہ منگل ہاٹ پولیس اسٹیشن،ویسٹ زون حیدرآباد کا روڈی شیٹربھی ہے کو ایکٹ نمبر1 ،1986ء پی ڈی ایکٹ کے تحت آج 25 اگست 2022 کوکمشنر سٹی پولیس حیدرآباد کے حکم پر حراست میں لیتے ہوئے نظر بند کردیا گیاہے۔
حیدرآباد سٹی پولیس کی جانب سےجاری کردہ تفصیلات کےمطابق نظربند ٹی۔راجہ سنگھ لودھ عادتاً اشتعال انگیزی اور اشتعال انگیز تقاریرکے ذریعہ طبقات کے درمیان پھوٹ ڈالتے رہے ہیں جس سے عوامی انتشار پیدا ہوتا ہے۔
اس کے بعد سے اس کے چند حامی اور اس کی بیوی مسلسل کوشش میں ہیں کہ راجہ سنگھ کے خلاف لگائے گئے پی ڈی ایکٹ کو برخاست کرتے ہوئے اس کو رہائی دی جائے۔
پی ڈی ایکٹ PD ACT# ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین بھاسکر راؤ اور دو دیگر ججوں نے تحقیقات کیں۔حیدرآباد سٹی پولیس نے ایڈوائزری بورڈ کو حالات اور واقعات سے واقف کرواتے ہوئے راجہ سنگھ کے خلاف کئی شواہد پیش کیے۔اور رکن اسمبلی راجہ سنگھ کے خلاف پی ڈی ایکٹ کے اندراج اور گرفتاری کی وجوہات مدلل طورپر پیش کیں۔حیدرآباد سٹی پولیس نے ایڈوائزری بورڈ کوبتایاکہ راجہ سنگھ کےخلاف پہلے ہی 100 سے زائد کیس درج ہیں۔
جس کے بعد ایڈوائزری بورڈ نےراجہ سنگھ کی بیوی اوشابائی کی جانب سے اس کےشوہر کے خلاف پی ڈی ایکٹ کو منسوخ کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔
قبل ازیں پی ڈی ایکٹ ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس 29 ستمبر کو منعقد کیا گیاتھا۔چیرلہ پلی جیل میں قید راجہ سنگھ نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ اس اجلاس میں شرکت کی۔راجہ سنگھ نے کمیٹی سے درخواست کی تھی کہ اس کے خلاف درج پی ڈی ایکٹ کو برخاست جائے۔
راجہ سنگھ نے ویڈیو کانفرنس کے دؤران بورڈ کو بتایا کہ اس نے کسی مذہب کے خلاف تبصرے نہیں کیے اور پولیس نے اس کے خلاف پی ڈی ایکٹ لگاتے ہوئے جیل میں قید کیا ہے۔
پی ڈی ایکٹ Preventive Detention کیا ہے؟
ویکیپیڈیا کے مطابق ہندوستان میں”احتیاطی نظر بندی”Preventive Detention” زیادہ سے زیادہ تین ماہ کی مدت کےلیے ہے،ایک حد جسے پارلیمنٹ تبدیل کرسکتی ہے۔پریوینٹیو ڈیٹینشن Preventive Detention ایکٹ 1950 کے مطابق اسے تین ماہ سے بڑھا کر 12 ماہ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔صرف ایک ایڈوائزری بورڈ کی سفارش پر جو ہائی کورٹ کے ججوں یا ہائی کورٹ کے ججوں کے تقرر کے اہل افراد پرمشتمل ہو۔ہندوستان میں روک تھام کی نظر بندی 1800 کی دہائی کے اوائل میں برطانوی راج سے شروع ہوئی اور ڈیفنس آف انڈیا ایکٹ 1939 اور پریوینٹیو ڈیٹینشن ایکٹ 1950 جیسے قوانین کے ساتھ جاری رہی۔
” راجہ سنگھ کی گرفتاری سے متعلق مکمل تفصیلات اس لنک پر ” :-