حیدرآباد کے ایک اپارٹمنٹ میں رنگولی بنانے پر عیسائی خاندان کا اعتراض، دائیں بازو کی تنظیموں کا احتجاج، کیس درج

ریاستی خبریں سوشل میڈیا وائرل

حیدرآباد کے ایک اپارٹمنٹ میں رنگولی بنانے پر عیسائی خاندان کا اعتراض
دائیں بازو کی تنظیموں کا احتجاج،مختلف دفعات کے تحت کیس درج

حیدرآباد : 26۔اکتوبر(سحر نیوز ڈاٹ کام)

حیدرآباد کے ایک اپارٹمنٹ میں اپنے ہندو پڑوسیوں کی جانب سے دیوالی تہوارکےموقع پر اپارٹمنٹ کے احاطہ میں رنگولی (موگو) لگانے پر پڑوسی عیسائی خاندان نے اعتراض کیا اور دونوں خاندانوں کےدرمیان جم کربحث و تکرار بھی ہوئی۔جس کےبعد دائیں بازو کی تنظیموں کے لوگ اس اپارٹمنٹ پر پہنچ گئے اور جئے شری رام کے نعروں کے ساتھ احتجاج کیا۔یہ واقعہ پیر 24 اکتوبر کو دیوالی کے موقع پر پیش آیا۔لیکن منگل کو یہ واقعہ منظر عام پر آیا ہے۔جس کے بعد پولیس نے عیسائی خاندان کے خلاف انڈین پینل کوڈ کی کئی دفعات کے تحت کیس درج کرلیا ہے۔

چکڑپلی علاقہ میں موجود ارچنا اپارٹمنٹس میں پیش آئے اس واقعہ میں اس عیسائی خاندان پر الزام عائد کیاگیا ہے کہ انہوں نے رنگولی پر اعتراض کیا اور اپنے ہندو پڑوسیوں کےساتھ کھلےعام بدسلوکی کی اورانہیں دھمکیاں دیں۔ٹوئٹر پرموجود اس واقعہ کے ویڈیو میں یہ مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔

اس واقعہ کی اطلاع کے فوری بعد دائیں بازو کی تنظیموں کےایک گروپ نےارچنا اپارٹمنٹس میں احتجاج منظم کیااورمطالبہ کیاکہ رنگولی پراعتراض کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔اس موقع پر مظاہرین نے اپارٹمنٹ کے باہر’’جئے شری رام‘‘ کے نعرے لگائے۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق انسپکٹر این ۔سنجے کمار،چکڑپلی پولیس اسٹیشن نے بتایا کہ یہ واقعہ پیر کی شام کو پیش آیا،جہاں ایک ہندو خاندان نے دیوالی کے موقع پر مشترکہ علاقے کو موگو (رنگولی) سے سجایاتھا۔مخالف فلیٹ کےرہائشی جو عیسائی ہیں اس رنگولی پراعتراض کرتے ہوئے سوال کیا کہ مشترکہ علاقے کو اس طرح کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔؟

انسپکٹر نے مزید کہا کہ”اس کے علاوہ ان کے کتے سےمتعلق بھی ان دونوں خاندانوں کے درمیان تنازعہ چل رہا ہے۔رنگولی پر اعتراض کاواقعہ منگل 25 اکتوبر کو سامنے آیا ہے۔اور چکڑ پلی پولیس نے اس پر اعتراض کرنےوالے خاندان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

ان دونوں خاندانوں کےجھگڑے اور دائیں بازو کی تنظیموں کے احتجاج پرمشتمل ویڈیوز کومتھلیش نامی ٹوئٹر آئی ڈی سےٹوئٹ کرتےہوئےحیدرآباد سٹی پولیس،اے سی پی چکڑ پلی،اسٹیشن ہاؤز آفیسر چلکل گوڑہ اور راجہ سنگھ کو ٹیاگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ” متحدہ ہندو ارچنا اپارٹمنٹ میں ہندو بندھووں کی حمایت میں آئے اور ان کے لیے سیکورٹی کا مطالبہ کیا۔

ساتھ ہی اس ٹوئٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس عیسائی خاندان کے خلاف بھی پی ڈی ایکٹ لگایا جائے اور اسی طرح گرفتار کیا جائے جیسے راجہ سنگھ کو گرفتار کیا گیا تھا۔!!

جس پر حیدرآباد سٹی پولیس کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے اس ویڈیو ٹوئٹ پرجواب دیا گیا ہے کہ”چکڑ پلی کے اپارٹمنٹ میں پیش آئےواقعہ پرملزمین کے خلاف کرائم نمبر 329/2022 کے تحت انڈین پینل کوڈ کی دفعات 295،295A،509،355،506,r/w 34 کےتحت ایک کیس درج رجسٹر کرلیا گیا ہے۔اور پہلے ہی کارروائی کی جاچکی ہے۔”

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے