ایم ایل اے و منگل ہاٹ پولیس اسٹیشن کا روڈی شیٹر راجہ سنگھ
متعدد اشتعال انگیز بیانات کے خلاف پی ڈی ایکٹ کے تحت نظربند
حیدرآباد سٹی پولیس کا تفصیلی بیان، پیغمبر اسلام ﷺ کی اہانت کا بھی ذکر
حیدرآباد: 25۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام)
گستاخ رسولﷺ و بی جے پی سےمعطل کردہ رکن اسمبلی گوشہ محل،حیدرآباد ٹی۔راجہ سنگھ گزشتہ تین چار دنوں سے بہت زیادہ سرخیوں میں تھا۔آج دن بھر میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی وہی چھایا ہوا تھا۔شام ہوتے ہوتے پولیس نے اسے پی ڈی Preventive Detention کےتحت گرفتارکرلیا اور بعدازاں گاندھی ہسپتال میں اس کا طبی معائنہ کروانے کے بعدسخت پولیس انتظامات میں اسے چیرلہ پلی جیل منتقل کردیا گیا۔
اس سلسلہ میں حیدرآبادسٹی پولیس Hyderabad City Police@نے اپنے ٹوئٹر اور فیس بک کے آفیشل ہینڈل اور پیج پر ایک تفصیلی بیان جاری کیا ہے۔
Pd act invoked against T.Raja Singh Lodh @ Raju Singh @ Raja Singh, s/o T.Nagal Singh, MLA, Goshamahal constituency and rowdy sheeter of Mangalhat police station, West zone, Hyderabad…https://t.co/AgnCs6DyMK
— Hyderabad City Police (@hydcitypolice) August 25, 2022
حیدرآبادسٹی پولیس کےجاری کردہ اس بیان کےمطابق ٹی۔راجہ سنگھ لودھ،عرف راجوسنگھ،عرف راجہ سنگھ،فرزند ٹی۔ناگل سنگھ،ایم ایل اے حلقہ اسمبلی گوشہ محل جوکہ منگل ہاٹ پولیس اسٹیشن،ویسٹ زون حیدرآبادکا روڈی شیٹر بھی ہے کو ایکٹ نمبر1 ،1986ء پی ڈی ایکٹ کے تحت آج 25 اگست 2022 کوکمشنر سٹی پولیس حیدرآباد کے حکم پر حراست میں لیتے ہوئے نظر بند کردیا گیا۔
حیدرآباد سٹی پولیس کی جانب سےجاری کردہ تفصیلات کےمطابق نظربند ٹی۔راجہ سنگھ لودھ عادتاً اشتعال انگیزی اور اشتعال انگیز تقاریرکے ذریعہ طبقات کے درمیان پھوٹ ڈالتے رہے ہیں جس سے عوامی انتشار پیدا ہوتا ہے۔
مجوزہ نظربند راجہ سنگھ نے 22 اگست 2022 کو”شری رام چینل،تلنگانہ” پر آن لائن ایک جارحانہ ویڈیو پوسٹ کیا۔جس کاعنوان ہے”فاروقی کے آقا کا یہ اتہاس سنئے” یوٹیوب پر پیغمبراسلام محمدﷺ کے خلاف اہانت آمیز ریمارک کیے۔جن کی امت مسلمہ کی جانب سےتعظیم کی جاتی ہے ۔جس کا مقصد لوگوں کےتمام طبقات کومشتعل کرنا ہے اوراس طرح امن وامان کو خراب کرنا ہے۔مجوزہ نظربند راجہ سنگھ نے پیغمبر اسلام اور ان کے طرز زندگی کے خلاف انتہائی توہین آمیز تبصرہ کیا۔
سٹی پولیس کے بیان کے مطابق 23 اگست کو جب انہیں پولیس کی جانب سےحراست میں لیاجارہا تھا اس وقت الیکٹرانک میڈیاکے نمائندے ان کی رہائش گاہ پر جمع تھے۔اس وقت بھی راجہ سنگھ نےایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ پولیس یوٹیوب سے ان کی تقریر کو ہٹانے کے لیے کوششیں کررہی ہے،لیکن وہ انہیں مزید پوسٹ کرنے سے باز نہیں آئے گا۔اور جلد ہی وہ یوٹیوب پر اس مسئلہ پر مزید تقاریر پوسٹ کریں گے۔
حیدرآباد سٹی پولیس کی جانب سے جاری کردہ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی زہریلی نفرت انگیز تقریر لوگوں کو فسادات، اندھا دھند تشدد، دہشت گردی وغیرہ کے ارتکاب پر اکسانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔جارحانہ تقریر لوگوں کی زندگیوں پر حقیقی اور تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے اور ان کی صحت اورسلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہے اور بھائی چارے،افراد کے وقار،اتحاد اور یکجہتی کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔قومی یکجہتی اور آئین ہند کے آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت دئیے گئے بنیادی حقوق کی ضمانت کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
حیدرآبادسٹی پولیس کے مطابق جب یہ ویڈیو وائرل ہوا تو حیدرآباد شہر کےمختلف حصوں اور ریاست کے دیگرحصوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے اور طبقات کے درمیان دراڑ ڈال دی۔ پرامن ریاست تلنگانہ اور حیدرآباد کا امن متاثر ہوا۔مظاہرین کے ہاتھوں جان و مال کو خطرہ محسوس کرتے ہوئے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور اپنی دکانیں اور ادارے بند کر دئیے۔راجہ سنگھ کی سرگرمی سے شہر اور ریاست کی پوری آبادی خوف اور صدمے کی لپیٹ میں آگئی۔
پولیس نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اپنے گستاخانہ کلمات کے ذریعہ راجہ سنگھ بڑے پیمانے پر طبقات کے درمیان مسلسل نفرت اور بغض پیدا کررہا ہے۔جس کے نتیجے میں حیدرآبادسٹی پولیس کمشنریٹ کےحدود اور ریاست تلنگانہ کے دیگر حصوں میں لوگوں میں بڑے پیمانے پر بے چینی پھیل رہی ہے۔جس سے امن عامہ کی دیکھ بھال بری طرح متاثر ہورہی ہے۔اور راجہ سنگھ طویل عرصے سے ایسے جرائم کا ارتکاب کرکے اور معاشرے میں امن،سکون اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے علاوہ امن عامہ کے قیام کے لیے متعصبانہ کام کرکے عوام میں بڑے پیمانے پر خوف،بدامنی اور خوف و ہراس پھیلا رہا ہے۔
حیدرآباد سٹی پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ 2004 سے اب تک راجہ سنگھ کے خلاف درج کردہ جملہ 101 مجرمانہ مقدمات میں سے وہ حیدرآباد سٹی پولیس کمشنریٹ کے مختلف تھانوں میں 18 فرقہ وارانہ جرائم کےعلاوہ کئی دیگرمقدمات میں ملوث تھا۔
منگل ہاٹ پولیس نے 25 اگست 2022 کو اس پر کارروائی کرتے ہوئے پی ڈی Preventive Detention (احتیاطی نظربندی) پرعمل درآمدکیا اور راجہ سنگھ کو سنٹرل جیل،چیرلا پلی،حیدرآباد میں رکھا گیا ہے۔
پی ڈی ایکٹ Preventive Detention کیا ہے؟
ویکیپیڈیا کے مطابق ہندوستان میں”احتیاطی نظر بندی”Preventive Detention” زیادہ سے زیادہ تین ماہ کی مدت کےلیے ہے،ایک حد جسے پارلیمنٹ تبدیل کرسکتی ہے۔ پریوینٹیو ڈیٹینشن Preventive Detention ایکٹ 1950 کے مطابق اسے تین ماہ سے بڑھا کر 12 ماہ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔صرف ایک ایڈوائزری بورڈ کی سفارش پر جو ہائی کورٹ کے ججوں یا ہائی کورٹ کے ججوں کے تقرر کے اہل افراد پرمشتمل ہو۔ہندوستان میں روک تھام کی نظر بندی 1800کی دہائی کے اوائل میں برطانوی راج سے شروع ہوئی اور ڈیفنس آف انڈیا ایکٹ 1939 اور پریوینٹیو ڈیٹینشن ایکٹ 1950 جیسے قوانین کے ساتھ جاری رہی۔
دوسری جانب رکن اسمبلی راجہ سنگھ کی گرفتاری کے بعد حیدرآباد میں معظم جاہی مارکیٹ پر ان کے حامیوں نے احتجاج منظم کرتے ہوئے وزیراعلیٰ تلنگانہ کے۔چندراشیکھرراؤ کے خلاف نعرے لگائے اور علامتی پتلا نذرآتش کیا۔احتجاجیوں میں خواتین بھی شامل تھیں۔وہیں حیدرآباد کے سب سے بڑے اور مشہور تجارتی علاقے بیگم بازار میں دکانات کردی گئیں۔
https://twitter.com/KP_Aashish/status/1562779245427900418