وقارآباد کے اننت گیری ہلز کے ٹی بی ہسپتال میں”200 بیڈس کے کوویڈ ہسپتال” کے قیام کی تیاریاں زوروں پر
وزیرتعلیم سبیتاریڈی کادؤرہ ،کورونا کی تیسری لہر کے انتباہ پر بچوں کیلئے آئسولیشن سنٹرس قائم کرنے کی ہدایت
وقارآباد:21۔مئی(سحرنیوزڈاٹ کام)
وزیراعلیٰ کے سی آر کی ہدایت پر وقارآباد کے قریب موجود مشہور و تاریخی سیاحتی مقام اننت گیری ہلز پر موجود ٹی بی ہسپتال میں پر جنگی پیمانے پر قائم کیے جارہے ” 200 بیڈس کے حامل کے کوویڈ ہسپتال” کے کاموں کا آج ریاستی وزیرتعلیم پی۔سبیتا اندراریڈی نے تفصیلی معائنہ کیا۔

یہاں یہ تذکرہ غیر ضروری نہ ہوگا کہ حیدرآباد سے 70 کلومیٹر کے فاصلہ پر موجود اننت گیری ہلز کا جنگلاتی علاقہ مکمل 3,762 کلومیٹر پرمشتمل ہے جہاں سے تاریخی موسیٰ ندی کا آغاز ہوتا ہے۔اننت گیری ہلزسطح سمندر سے دو ہزار میٹر بلندی پر انتہائی معتدل اور بہترین پر فضاء پر مقام پر واقع ہے جہاں نظام دؤرحکومت میں ہندوستان بھر میں سروے کے بعد 1946ء میں 26 ایکڑ اراضی پر 450 بستروں پرمشتمل ٹی بی ہسپتال قائم کیا گیا تھا جو کہ اب بھی موجود ہے۔

اس ٹی بی سینیٹوریم کی خاصیت یہی ہے کہ اس علاقہ کی پرفضاء مقام سے ہزارہا تپ دق (ٹی بی) کے مریض ملک کے کونے کونے سے یہاں لائے جاتے تھے اور چند ماہ کے قیام اور علاج کے بعد توانا و تندرست ہوکر لوٹ جاتے تھے اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
اس پرفضاء جنگلات میں مختلف اقسام کے پیڑ ،پودے اور ہمہ اقسام کی نایاب جڑی بوٹیوں کا خزانہ موجود ہے جو مریضوں کی صحت کیلئے انتہائی فائدہ مند مانے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ریاستی وزیراعلیٰ کے سی آر ہمیشہ کہتے ہیں کہ "اننت گیری کی ہوا،سو بیماریوں کی دواء” !! شاید یہی وجہ ہے کہ وزیراعلیٰ کے سی آر نے اننت گیری ہلز کے اس ٹی بی ہسپتال میں 200 بیڈس کے حامل کوویڈ ہسپتال کے قیام کی ہدایت دی ہے۔

وزیرتعلیم پی۔سبیتا اندراریڈی نے اپنے دؤرہ کے موقع پراننت گیری ہلز کے اس ہسپتال کے احاطہ میں رکن اسمبلی وقارآباد ڈاکٹر میتکو آنند،کلکٹر ضلع وقارآباد پوسومی باسو، چیرمین ٹی ایس ای ڈبلیوآئی ڈی سی ناگیندر گوڑ،نائب صدر ضلع پریشد وجئے کمار، ایڈیشنل کلکٹران موتی لال، چندریا، ڈی ایم اینڈ ایچ او سدھاکر شنڈے،صدر نشین بلدیہ وقارآباد منجولہ رمیش اور دیگر متعلقہ عہدیداروں کیساتھ جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے کہا کہ کوروناوائرس کی پہلی اور جاریہ دوسری لہر کے دؤران وزیراعلیٰ کے سی آر خود میدان میں اتر گئے ہیں۔
تاکہ متاثرین کو بہترین علاج و معالجہ کی سہولت فراہم کی جائے اور اس وباء کی روک تھام کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں اور مریضوں کے ساتھ ساتھ عوام میں سے بھی کورونا کا خوف کم کرنے کی غرض سے وزیراعلیٰ کے سی آرنے دو دن قبل سکندرآباد کے گاندھی ہسپتال اور آج ورنگل کے ایم جی ایم ہسپتال کا دؤرہ کرتے ہوئے زیر علاج کوویڈ کے مریضوں سے راست ملاقات کی انہیں حوصلہ دیا اور ہسپتالوں میں دی جانے والی طبی امداد کا بھی جائزہ لیااور ڈاکٹرس سمیت تمام طبی عملہ کی ستائش کرتے ہوئے ان میں مزید عزم و حوصلہ پیدا کیا۔
اس جائزہ اجلاس میں وزیرتعلیم پی۔سبیتا اندراریڈی نے تمام متعلقہ عہدیداروں کو ہدایت دی کہ طبی ماہرین کی جانب سے دئیے جارہے کوویڈوائرس کی تیسری لہر کے انتباہ کے پیش نظر تمام تیاریاں قبل ازوقت کرلی جائیں اورضلع وقارآباد میں بچوں کیلئے بھی آئسولیشن سنٹرس قائم کرنے کیلئے منصوبہ تیار کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ اننت گیری ہلز پر قائم کیے جارہے اس 200 بیڈس کے حامل کوویڈ ہسپتال میں آکسیجن کی سہولت والے بیڈس بھی دستیاب رہیں گے اس سلسلہ میں وزیرتعلیم نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ اننت گیری ہلز پر آکسیجن پلانٹ کے قیام کیلئے بھی منصوبہ تیار کیا جائے۔
وزیرتعلیم پی۔سبیتااندراریڈی نے وزیراعلیٰ کی جانب سے وقارآباد کیلئے ڈرگ اسٹور کی منظوری پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وقارآباد میں کوویڈ جانچ کیلئے آر ٹی پی سی آرسنٹر کی خدمات کا جلدآغاز کیا جائے گا۔وزیرتعلیم نے کہا کہ وقارآباد میں آج سے سی ٹی اسکیان کیلئے صرف 2,500 روپئے وصول کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع کے خانگی ہسپتالوں میں کوویڈ کے علاج کیلئے من مانی طریقہ سے فیس وصول کیے جانے کی شکایت پر ضلع کلکٹر کی قیادت میں کارروائی کی جارہی ہے۔وزیر تعلیم نے خانگی ہسپتالوں کے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ کوویڈ متاثرین کے علاج کیلئے حکومت کی جانب سے طئے شدہ فیس ہی وصول کی جائے۔

وزیرتعلیم پی۔سبیتا اندراریڈی نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ تانڈور کے مدر اینڈ چائلڈ کیئر سنٹر میں قائم کیے گئے کوویڈ کیئر سنٹر میں کوویڈ متاثرین کا علاج کیا جارہا ہے۔اور اب اس تاریخی اہمیت کے حامل اننت گیری ہلز کے ٹی بی ہسپتال میں 200/بستروں کا حامل کوویڈ ہسپتال قائم کیا جارہا ہے جس کا جلد آغاز کردیا جائے گا۔

