وقارآباد ضلع کے تانڈور میں دسویں جماعت کے پرچہ سوال کا افشاء ، ٹیچر بندیا گرفتار، موبائل فون ضبط، عہدیدار مصروف تحقیقات

جرائم و حادثات ریاستی خبریں ضلعی خبریں

وقار آباد ضلع کے تانڈور میں دسویں جماعت کے پرچہ سوال کا افشاء
ٹیچر  بندیا گرفتار ، موبائل فون ضبط، عہدیدار مصروف تحقیقات
ضلع کلکٹر ہنگامی اجلاس میں مصروف، پریس کانفرنس کا امکان!

وقارآباد/تانڈور: 03/اپریل (سحرنیوزڈاٹ کام)

ریاست تلنگانہ میں آج سے دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہوگیا۔اسی دؤران آج وقارآباد ضلع کے تانڈور ٹاؤن میں دسویں جماعت کے پرچہ سوالا ت کے افشا Leak# ہونے کی اطلاعات نے ریاست بھر میں سنسنی کی لہر دؤڑا دی اور مقامی عہدیداروں اور طلبہ میں سنسنی پیدا کردی ہے۔اطلاعات کےمطابق 30-9 بجے صبح جونہی امتحانات کا آغاز ہوا 37-9 بجے صبح پرچہ سوال واٹس ایپ پر گردش کرنے لگا تھا۔

ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا کہ تانڈور کے ایک قدیم سرکاری اسکول میں قائم امتحانی مرکز سے یہ پرچہ سوال لیک ہوا ہے۔؟ تاہم ڈی ای او وقار آباد ضلع رینوکا دیوی نے ان اطلاعات کو مسترد کردیا تھا کہ ضلع میں پرچہ سوال لیک نہیں ہوا ہے۔

تاہم امتحان کے اختتام کے بعد دوپہر 30-12 بجے جب واٹس ایپ پر وائرل لیک شدہ پرچہ سوال اور امتحانی مرکز سے باہر آنے والےطلبہ کے پاس موجود پرچہ سوال کا تقابل کیا گیا تو دونوں پرچہ سوال ایک ہی تھے۔

اس اطلاع کے فوری بعد ڈی ای اوضلع وقارآباد رینوکا دیوی نے کلکٹر ضلع وقارآباد نارائن ریڈی سے ملاقات کرتے ہوئے اس واقعہ کی رپورٹ دی۔اور ضلع ایس پی سےبھی اس کی شکایت کی گئی۔دوسری جانب پرچہ سوال کے افشاء ہونےکی اطلاعات کےبعد طلبہ اور ان کے سرپرستوں میں بھی سنسنی اور حیرت کی لہر دؤڑ گئی تھی۔

انٹلی جنس عہدیدار،تحصیلدار تانڈور چنا اپلا نائیڈو،سرکل انسپکٹر پولیس تانڈور راجندرریڈی اورمحکمہ تعلیمات کےاعلیٰ عہدیدار تحقیقات کے لیے شاہی پور میں موجود گورنمنٹ نمبر ون ہائی اسکول کے امتحانی مرکز پہنچ گئے۔پولیس کی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ اس امتحانی مرکز سے بندپا نامی ٹیچرنے 37-9 بجے صبح اپنے موبائل فون سے تلگو کے اس پرچہ سوال کی تصویر لے کر ایک واٹس ایپ گروپ میں پوسٹ کردیا تھا۔

تحصیلدار چنپلا نائیڈو اور  پولیس نے بندپا ٹیچر سے اسکول میں ہی تین گھنٹوں تک تفتیش کی اور ان کا موبائل فون اپنی تحویل میں لے لیا۔اس دؤران انکشاف ہوا کہ پرچہ سوال ٹیچر بندپا کے موبائل فون کے ذریعہ ہی واٹس ایپ پر پوسٹ کیا گیا ہے۔

پولیس اورعہدیدار اس زاویہ سے بھی مزید پوچھ تاچھ اور تحقیقات کیں کہ کیا بندپا ٹیچر نے پرچہ سوال امتحان کے آغاز کے بعد طلبہ میں تقسیم کرنے کے بعد ہی واٹس ایپ پر اس کو لیک کیا تھا یا پھر امتحان کے آغاز سے قبل ہی یہ حرکت کی ہے۔؟

اس معاملہ میں انٹلی جنس عہدیدار،محکمہ مال،پولیس اور محکمہ تعلیمات کےعہدیدار تحقیقات میں مصروف ہیں۔ساتھ ہی محکمہ انٹلی جنس اور پولیس بندپا سے اس پوچھ تاچھ میں بھی مصروف ہے کہ واقعی انہوں نے ہی اس پرچہ سوال کی تصویر لے کر واٹس ایپ گروپ میں پوسٹ کی تھی یا انہیں کسی اور ضلع سے یہ پرچہ سوال موصول ہوا تھا۔؟

اس خبر کے لکھے جانے تک موصولہ اطلاعات کے مطابق بندیا ٹیچر کو اس معاملہ میں پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔!!

وہیں کلکٹر ضلع وقارآباد نارائن ریڈی محکمہ تعلیمات، پولیس اور متعلقہ عہدیداروں کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس میں مصروف ہیں۔امکان ہے کہ اس سلسلہ میں اجلاس کے اختتام کے بعد ضلع کلکٹر پریس کانفرنس طلب کرتےہوئے مکمل تفصیلات سےواقف کروائیں گے۔!اور اس کے بعد ہی مکمل حقائق واضح ہوں گے۔

اسی دؤران منڈل ایجوکیشن آفیسر (ایم ای او) تانڈور وینکٹیانے آج بعد سہء واضح کیا کہ پرچہ سوال ٹیچر بندپا نے ہی صرف تانڈور میں ہی افشاء کیا ہے۔

بعد ازاں منڈل ایجوکیشنل آفیسر تانڈور وینکٹیا گوڑ نےتفصیلات سےواقف کرواتے ہوئےمیڈیا کو بتایاکہ امتحانی مراکز میں موبائل فونس لے جانے پر سختی کیساتھ پابندی عائد کی گئی ہے۔تاہم بندیا ٹیچر نے اپنا سیل فون انچارج کے حوالے نہیں کیا۔انہوں نےبتایا کہ اس امتحانی مرکز پر 260 طلبہ کو امتحان میں شریک ہونا تھا لیکن 258 طلبا و طالبات ہی امتحان میں شریک ہوئے۔

جو دو طلبہ غیرحاضر تھے ان کے پرچہ سوالات کو لے کر بندیا ٹیچر نے واٹس ایپ پر پوسٹ کردیا۔جس کےبعد یہ پرچہ سوال واٹس ایپ گروپس میں وائرل ہوگئے۔ایم ای او نے بتایا کہ اس واقعہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ ضلع کلکٹر نارائن ریڈی اور ڈی ای او رینوکا دیوی کو روانہ کی جائے گی۔

تین گھنٹوں تک اسکول میں ہی بندیا ٹیچر سے پوچھ تاچھ کے بعد سرکل انسپکٹر پولیس تانڈور(اربن) راجندر ریڈی نےتحویل میں لیتے ہوئے انہیں پولیس اسٹیشن منتقل کیا۔

یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ دسویں جماعت کے پرچہ سوال کو واٹس ایپ پر پوسٹ کرنے والے سرکاری ٹیچر بندیا پر اس سے قبل ” پوکسو ایکٹ ” کے تحت بھی ایک کیس درج ہے۔وہ جس اسکول میں خدمات انجام دیتے ہیں وہاں کی ایک طالبہ کے خلاف جنسی ہراسانی کے تحت ان پر چند ماہ قبل پوکسو ایکٹ کے تحت کیس درج رجسٹر کیا گیا تھا۔اب دوبارہ بندیا ٹیچرپرچہ سوال کو لیک کرتے ہوئے سرخیوں میں ہے!!  

دوسری جانب پرچہ سوال کے لیک ہونے کے بعد طلبہ اور ان کے سرپرستوں میں غم و غصہ کے ساتھ برہمی کی لہر دؤڑ گئی ہے کہ گزشتہ چند سال سے ملک کی مختلف ریاستوں اور خود تلنگانہ میں یو پی ایس ایس کے پرچہ سوالات کو لیک کرتے ہوئے مفادات حاصلہ ہونہار طلبا کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔جس کے باعث قابل طلبہ کامستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے اور انہیں شدید مایوسی کا سامنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے