کابل ایرپورٹ کے قریب دھماکے،13 افراد ہلاک،بچے بھی شامل
واشنگٹن :26۔اگست(سحرنیوزڈاٹ کام/ایجنسیز)
افغانستان کے کابل ایرپورٹ کے قریب آج ہونے والے بم دھماکوں میں 13 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں جبکہ کئی دیگر افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں تین امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق افغانستان سے بڑی تعداد میں انخلاء کی کوششوں کے درمیان کابل کے ہوائی اڈے کے قریب کم از کم دو دھماکے ہوئے ، پینٹگان نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہلاکتوں میں عام شہری اور امریکی سروس کے ارکان شامل ہیں۔
پینٹگان کے ترجمان جان کربی نے اپنے ٹوئٹ میں بتایا کہ ایک دھماکہ ہوائی اڈے کے ابے گیٹ اور دوسرا قریبی بارن ہوٹل کے قریب ہوا۔دو امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ کم از کم ایک دھماکہ خودکش دھماکے سے ہوا ہے۔
We can confirm that the explosion at the Abbey Gate was the result of a complex attack that resulted in a number of US & civilian casualties. We can also confirm at least one other explosion at or near the Baron Hotel, a short distance from Abbey Gate. We will continue to update.
— Maj. Gen. Patrick Ryder (@PentagonPresSec) August 26, 2021
جبکہ افغانستان پر قبضہ کرچکے طالبان کے ایک نمائندہ نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ دھماکے میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہوئے جن میں بچے بھی شامل ہیں اور کئی طالبان بھی زخمی ہوئےہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں تین امریکی ملازمین بھی شامل ہیں اور ابتدائی معلومات کے مطابق امریکیوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ کاامکان ہے۔ کابل میں امریکی سفارت خانے نے اسے "ایک بڑا دھماکہ” قرار دیا اور کہا کہ فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
https://twitter.com/rajsahaofficial/status/1430923789903093762
یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب امریکہ اور اتحادی افغانستان چھوڑ رہے ہیں جہاں 15 اگست کو طالبان نے کابل ایرپورٹ اور افغانی صدارتی محل سمیت زیادہ تر افغانستان پر قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد سے غیر ملکی اور افغانی عوام کی بڑی تعداد افغانستان سے باہر نکلنے میں مصروف ہے۔
بشمول ہندوستان کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو بحفاظت افغانستان نکال لیا ہے اور یہ سلسلہ مزید جاری ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کو کابل میں ہوئے دھماکوں سے واقف کروایاگیا ہے۔اس وقت امریکی صدر جوبائیڈن سکیورٹی حکام کے ساتھ افغانستان کی صورتحال کے بارے میں ایک میٹنگ میں شریک تھے،جہاں امریکہ اپنی 20 سالہ جنگ کے خاتمے کے آخری مراحل میں ہے اور امریکہ 31 اگست تک اپنی فوج کو فضائی راستے سے مکمل طور پر افغانستان سے نکالنے کی دوڑ میں مصروف ہے۔