تلنگانہ : اسمبلی حلقہ منوگوڑوکے ضمنی انتخابات میں 11,666 ووٹوں کی اکثریت سے ٹی آر ایس کی شاندار کامیابی، بی جے پی کو کراری شکست

ریاستی خبریں قومی خبریں

تلنگانہ : اسمبلی حلقہ منوگوڑو کے ضمنی انتخابات میں
11,666 ووٹوں کی اکثریت سے ٹی آر ایس کی شاندار کامیابی
بی جے پی امیدوار کو کراری شکست

حیدرآباد : 06۔نومبر(سحرنیوزڈاٹ کام)

ریاست تلنگانہ کے اسمبلی حلقہ منوگوڑو میں منعقدہ ضمنی انتخابات میں ٹی آر ایس پارٹی نے بالآخر بی جے پی کو کراری شکست سے دوچار کرتے ہوئے شاندار کامیابی حاصل کی۔جبکہ ان انتخابات میں کانگریس کا مظاہرہ کمزور رہا۔

اس اسمبلی نشست پر 2018ء میں منعقدہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں کانگریسی امیدوار کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی نے کامیابی حاصل کی تھی۔جن کے کانگریس پارٹی اور اس اسمبلی حلقہ کی رکنیت سے استعفیٰ اور پھر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد انتخابات ناگزیر ہوگئے تھے۔اس حلقہ کے لیے 3 نومبرکو رائے دہی ہوئی تھی۔

آج ووٹوں کی گنتی کے آغاز سے ہی ریاست میں برسر اقتدار ٹی آر ایس پارٹی کے امیدوار کے۔پربھاکر ریڈی اپنے حریف بی جے پی امیدوار کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی سبقت بنائے ہوئے تھے۔تاہم دو مواقع پر بی جے پی کو سبقت حاصل ہوئی۔

شام ساڑھے پانچ بجے تک ووٹوں کی گنتی کے 13 ویں راؤنڈ تک ٹی آر ایس امیدوارنے 9,146 ووٹوں کی سبقت بنالی تھی جس کے بعد ٹی آر ایس امیدوار کی کامیابی کو طئے مانا جارہا تھا اور ریاست بھر میں ٹی آر ایس کارکنوں نے آتشبازی کا آغاز کردیا تھا۔

بالآخر ووٹوں کی گنتی کے اختتام کے بعد ٹی آر ایس پارٹی امیدوار کے۔پربھاکر ریڈی نے 11,666 ووٹوں کی اکثریت سے شاندار کامیابی حاصل کرلی۔

بی جے پی امیدوار کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی نےمنو گوڑو کے ان ضمنی انتخابات میں 85,128 ووٹ حاصل کیےجبکہ ٹی آر ایس پارٹی کے امیدوار کے۔پربھاکر ریڈی نے 95,028 ووٹ حاصل کیے۔وہیں کانگریس امیدوار کوصرف 23,601 ووٹ ہی حاصل ہوپائےجبکہ اس نشست پر پہلے کانگریس کا ہی قبضہ تھا۔ان انتخابات میں کانگریس پارٹی کی امیدوار کی ضمانت ضبط ہوئی ہے۔جملہ 48 امیدوار میدان میں تھے۔

دوسری جانب 686 پوسٹل بیالٹ ووٹوں میں ٹی آر ایس پارٹی امیدوار کو 228 ووٹ حاصل ہوئے وہیں توقع کے برخلاف بی جے پی امیدوار نے 224 ووٹ حاصل کیے۔حیرت انگیز طور پر پوسٹل بیالٹ ووٹوں میں سابق چیف منسٹر اتر پردیش مایا وتی کی بی ایس پی پارٹی کو 10 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔وہیں دیگر امیدواروں کو 88 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔

پوسٹل بیالٹ ووٹ کسی بھی حکومت کے لیے ایک پیغام مانےجاتے ہیں جوکہ برسر اقتدار ٹی آر ایس پارٹی اور چیف منسٹر تلنگانہ کے۔چندرا شیکھرراؤ کو سرکاری ملازمین کا ایک پیغام ماننا ہوگا؟

اس طرح 43 فیصد ووٹوں کی اکثریت سے ٹی آر ایس پارٹی امیدوار کے۔پربھاکر ریڈی نے اپنی کامیابی درج کروائی ہے۔ان کی کامیابی سے ٹی آر ایس پارٹی قیادت اور کارکنوں میں ایک نیا جوش پیدا ہوا ہے۔

منوگوڑو کے انتخابی نتائج پر سب کی نظریں تھیں کیونکہ ٹی آر ایس سربراہ و چیف منسٹر تلنگانہ کے۔چندراشیکھرراؤحال ہی میں تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) کو قومی جماعت کی حیثیت سے تبدیل کرتے ہوئے بھارت راشٹرا سمیتی کا اعلان کیا ہے جوکہ قومی سیاست میں داخل ہونے کے لیے اپنے پر تول رہے ہیں۔!!

یہاں یہ تذکرہ غیر ضروری نہ ہوگا کہ 2018ء کے اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس پارٹی امیدوار کے۔پربھاکر ریڈی کو اس وقت کے کانگریسی اور موجود بی جے پی امیدوار کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اب ٹی آر ایس پارٹی کے اسی امیدوار نے کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی کو شکست سے دوچار کردیا۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے