آج میڈیا نفرت کا آتش فشاں بن چکا ہے
میڈیا کا کام سچائی کو لوگوں تک پہنچاناہے: این سرینواسن
مانو میں میڈیا کانکلیو کا انعقاد، پروفیسر عین الحسن،راج دیپ سردیسائی و دیگر کے خطاب
حیدرآباد: 14۔نومبر (پریس نوٹ/سحرنیوزڈاٹ کام)
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی(مانو)،شعبہ ترسیل عامہ و صحافت کے زیراہتمام جاری اردوصحافت کی دو سو سالہ تقریبات کےایک حصے کے طور پر اردو میڈیا کانکلیو بعنوان”عالمی سطح پر امن اور مکالمہ کے فروغ میں میڈیا کا رول“ کا کل شام انعقاد عمل میں آیا۔
اس موقع پرسینئر اور تجربہ کارصحافیوں راج دیپ سردیسائی،این۔سری نواسن،ستیش جیکب،راہول دیو،اننت وجے،شکیل حسن شمسی،اعظم شاہد، پنکج پچوری،سمیرا خانم اور سنجے کپور نے حصہ لیا۔سمیرا خانم اور پنکج پچوری نے ماڈریٹر کے فرائض انجام دیئے۔
ممتاز صحافی جناب راج دیپ سردیسائی نے آن لائن اظہارخیال کرتےہوئے کہاکہ نفرت پر مبنی مواد مین اسٹریم میڈیا عمومی طور پر سوشیل میڈیا کے ذریعہ حاصل کر رہا ہے۔
خطبہ استقبالیہ میں پروفیسر سیدعین الحسن،وائس چانسلرنے کہاکہ یہ کانکلیو صرف آغاز تھاکیونکہ یونیورسٹی مستقبل میں بھی اسی طرح کے پروگرام منعقد کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
جناب این سری نواسن نے کہاکہ میڈیا کا کام امن کو فروغ دینا نہیں بلکہ سچائی کو لوگوں تک پہنچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کا میڈیا نفرت کا آتش فشاں بن چکا ہے جو کھلے عام اسلاموفوبیا کا شکار نظر آتا ہے۔انہوں نےخبروں کی نشر و اشاعت کے قوانین بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔شکیل حسن شمسی نے کہاکہ میڈیا کے ارادے ٹھیک نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ صحافی کاقلم سچ لکھنے کے لیےہوتا تھا لیکن یہ حال ہی میں نفرت کا پیامبر بن گیا ہے۔
جناب اننت وجے نے عالمی سطح پر امن کے فروغ میں میڈیا کے کردار پر غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور خواتین سے متعلق رپورٹوں کو زیادہ جگہ دینے کی خواہش کی۔
محترمہ سمیرا خانم نےکہاکہ جہاں تک جنگ کی رپورٹنگ کاتعلق عمومی طور پر اسے مرد حضرات اپنے ہی نظریہ سے کرتے ہیں۔جبکہ اس کی خواتین کے نظریہ سے بھی ہونی چاہیے۔جناب راہول دیو نےکہاکہ امن سے میڈیا کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔اس لیے یہ مختلف باتوں کو پھیلا کر سرخیاں حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا عمومی طور پر سیاسی طاقتوں کے دست و بازو بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میڈیا سچائی پر قائم رہے تو امن کا قیام آسان ہو جاتا ہے۔
جناب سنجے کپور نے کہا کہ میڈیا کے کردار پر بحث جاری رہنی چاہیے کیونکہ عمومی طور پر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔جناب اعظم شاہد نے کہا کہ خبروں کے نام پر جھوٹ بیچا جا رہا ہے جس سے نفرت کو فروغ مل رہا ہے۔جناب قمر احمد نے کہا کہ معروضیت، اعتبار اور غیر جانبداری صحافت کے اصول ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ میڈیا نہ تو خبروں کی کوریج کر رہا ہے اور نہ ہی اب آزاد ہے۔میڈیا دراصل ایک سیاسی کارپوریٹ گٹھ جوڑ کا حصہ بن چکا ہے۔اس کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں۔پروفیسر محمد فریاد،صدر شعبہء ایم سی جے نے کارروائی چلائی۔
دریں اثنا اردو صحافت کی دو سو سالہ تقریبات کےتحت یونیورسٹی کے مختلف آڈیٹوریمس میں پیر کو بھی بین الاقوامی کانفرنس،اردو میڈیا سمٹ اور مقالے پیش کرنے کے مختلف اجلاسوں کا انعقاد عمل میں آیا۔بین الاقوامی کانفرنس اور اردو میڈیاسمٹ کے اجلاسوں میں ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے نامور صحافیوں اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔
انچارج پبلک ریلیشنز آفیسر