تانڈور پولیس نے 9 دن کے لڑکے کو فروخت کرنے کا معاملہ حل کرلیا

ریاستی خبریں

تانڈور پولیس نے 9 دن کے لڑکے کو فروخت کرنے کا معاملہ حل کرلیا

لڑکا اور پرورش کرنے والا جوڑا حیدرآباد سے برآمد ،شیشو گروہا کے حوالے، 9 افراد عدالتی تحویل میں روانہ

حیدرآباد سے برآمد کیا گیا لڑکا جسے چار ماہ قبل اس وقت فروخت کیا گیا تھا جب وہ صرف 9 دن کا تھا۔

تانڈور ۔15۔فروری (سحرنیوز ڈاٹ کام)
تانڈور سے چار ماہ قبل ایک 9؍ دن کے نومولود لڑکے کو 80,000؍ روپئے میں فروخت کیے جانے والے معاملہ کو تانڈور پولیس نے انتہائی مستعدی کیساتھ تیز رفتارتحقیقات کے ذریعہ ایک دن میں حل کرتے ہوئے چار ماہ قبل فروخت کیا گیا 9 دن کا لڑکا اور اسکو خرید کر حیدرآباد میں پرورش کرنے والے مسلم جوڑے کو تانڈور منتقل کردیا۔تانڈور پولیس کی جانب سے آج اس کیس میں جملہ 9؍ افراد کو عدالتی تحویل میں روانہ کیا گیا ہے۔

سرکل انسپکٹر پولیس تانڈورمسٹر روی کمار حیدرآباد سے برآمد کیے گئے لڑکے کو شیشو گروہا وقارآباد کے عہدیداروں کے حوالے کرتے ہوئے۔

اس سارے واقعہ کی مکمل تفصیلات تانڈور پولیس کے بموجب قدیم تانڈور کے تلگو گڈہ علاقہ کے ساکن لکشمی اورشنکر کی بیٹی بھیمماں کی شادی چند سال قبل پدیمول منڈل کے موضع بدھارم کے ساکن راملو سے کی گئی تھی اس جوڑے کو ایک چار سالہ لڑکا بھی ہے۔

اسی دؤران چار ماہ قبل بھیمماں نے اپنے والدین کے مکان میں ہی ایک لڑکے کو جنم دیاتھا ۔لکشمی کے داماد راملو نے اپنی ساس کے پاس سے 40  ہزار روپئے کا قرض لیا تھا جو کئی ماہ سے ادا نہیں کررہا تھا اسی دؤران راملو اپنے بیٹے کی پیدائش کی اطلاع پر جب اپنے سسرال پہنچا تو راملو کی ساس لکشمی نے قرض کی رقم لوٹانے کا سخت تقاضہ شروع کردیا۔ جس پر راملو نے اپنی ساس لکشمی سے کہا کہ وہ اسکے نومولود بیٹے کو فروخت کرکے اپنے قرض کی رقم حاصل کرلے۔

بعدازاں اس پر راملو کی ساس لکشمی ، خسر شنکر ، بیوی بھیمماں اور خود راملونے نومولود لڑکے کو فروخت کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا اور منیر ساکن دھوبی گلی قدیم تانڈور اورسلیم سبھاش نگر تانڈور کی مدد سے محمد غوث ،سنتوش نگر ، چمپا پیٹ حیدرآباد اور انکی اہلیہ ساحرہ سلطانہ کو 9؍دن کا نومولود لڑکا 80,000 ؍روپئے میں فروخت کردیا۔

نومولود کے فروخت کرنے سے حاصل ہونے والی رقم میں سے راملو نے اپنی ساس لکشمی کو ادا شدنی 40؍ ہزار روپئے قرض کی رقم میں سے 35,000؍ روپئے ادا کردئیے اور ماباقی رقم 45,000؍ ہزار روپئے خود رکھ لیے۔

اس رقم کی تقسیم کے مسئلہ پر فروخت کیے گئے لڑکے کے باپ راملو اور اس کی ساس لکشمی کے درمیان جھگڑے کے بعد ہی یہ معاملہ پورے چار ماہ بعد کل منظر عام پر آگیا تھا جسکے بعد  تانڈور پولیس نے فوری حرکت میں آتے ہوئے اس معاملہ کی تحقیقات کا آغاز کردیا اور ساس لکشمی ،داماد راملو ، درمیانی افراد سلیم اور منیر سے تفتیش کے بعد پولیس کی ایک ٹیم کو حیدرآباد روانہ کرکے لڑکے کو خرید کر پرورش میں مصروف محمد غوث اور ساحرہ بیگم کو اس لڑکے سمیت تانڈور منتقل کیا۔

لڑکے کی خرید و فروخت میں ملوث 9 ملزمین جنہیں تانڈور پولیس کی جانب سے عدالتی تحویل میں روانہ کردیا گیا

آج سرکل انسپکٹر پولیس تانڈور اربن روی کمار نے اس لڑکے کو شیشوگروہا وقارآباد کے عہدیداروں کے حوالے کردیا ۔ سرکل انسپکٹر پولیس روی کمار نے بتایا کہ اس سارے معاملہ میں ماخوذ جملہ 9؍افراد بھیمماں، راملو ، محمد غوث ، ساحرہ بیگم ، سلیم ، منیر ،راجہ رام ، سرینواس اورلکشمی کیخلاف کیس درج رجسٹرکرتے ہوئے تمام کو عدالتی تحویل میں روانہ کردیا گیا ہے اس موقع پر سب انسپکٹر پولیس تانڈور گری بھی موجود تھے۔

اس سارے معاملہ میں قانونی طورپر قصور وار کون ہیں یہ الگ بات ہے لیکن اس معاملہ میں سب سے بڑا نقصان اس چار ماہ کے معصوم لڑکے کا ہواہے جو حیدرآباد میں محمد غوث اور ساحرہ بیگم کے پاس بڑے ہی لاذ و پیار کیساتھ پرورش پارہا تھا یہ جوڑا لاولد بتایا جاتا ہے۔

اب لڑکے کی اصل ماں بھیمماں اور اس بچے کی پرورش کرنے والی ماں ساحرہ بیگم دونوں جیل کو اور یہ معصوم سرکاری شیشو گروہا پہنچ گئے ہیں ، کہتے ہیں کہ پیدا کرنے والی ماں سے بڑی پرورش کرنے والی ماں ہوتی ہے ! بھیمماں نے تو اس معصوم کو پیدا کرنے کے 9 دن بعد ہی بیچ دیا تھا لیکن ساحرہ بیگم اور محمد غوث چار ماہ سے اس معصوم کی اپنے خون جگر کی طرح پرورش میں مصروف تھے !!

اب آگے کیا ہوگا یہ کہنا مشکل ہے! کہ کیا بھیمماں اپنے فروخت کیے گئے لڑکے کو واپس حاصل کرتی ہے یا پھر محمد غوث اور ساحرہ بیگم اس لڑکے کو قانونی طریقہ سے شیشوگروہا سے واپس حاصل کرتے ہیں؟ اس معصوم کے لیے ہم تو بس منور رانا کا یہی شعر کہہ سکتے ہیں کہ
تیرے دامن میں ستارے ہیں تو ہوں گے ائے فلک
مجھ  کو  اپنی  ماں  کی  میلی  اوڑھنی  اچھی  لگی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے